محمد تابش صدیقی
منتظم
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس نادہندگان کے لیے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکیج جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک میں اس وقت صرف 7 لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں، شناختی کارڈ نمبر کو انکم ٹیکس نمبر بنادیا گیا ہے اور اس پیکج کے ذریعے کوئی بھی شہری ایک آسان فارم بھر کر انکم ٹیکس دہندہ بن سکتا ہے۔‘
وزیر اعظم نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انکم ٹیکس ریٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا، 12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایمنسٹی اسکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہے وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اسکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے، تاہم سیاسی لوگ ایمنسٹی اسکیم کا حصہ نہیں ہیں، جبکہ اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی نے جائیداد کی ڈکلیئرڈ ویلیو مارکیٹ ویلیو کے برابر ظاہر نہیں کی تو حکومت دگنی رقم سے اس جائیداد کو خریدنے کا حق محفوظ رکھے گی۔‘
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں، اسکیم کے بعد پاکستان میں 3 کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
آف شور کمپنیوں سے ان کا کہنا تھا کہ ’آف شور کمپنیاں بھی اثاثہ ہیں، آف شور کمپنیاں رکھنا جرم نہیں لیکن اثاثے ڈکلیئر ہونے چاہئیں۔‘
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکیج جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک میں اس وقت صرف 7 لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں، شناختی کارڈ نمبر کو انکم ٹیکس نمبر بنادیا گیا ہے اور اس پیکج کے ذریعے کوئی بھی شہری ایک آسان فارم بھر کر انکم ٹیکس دہندہ بن سکتا ہے۔‘
وزیر اعظم نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انکم ٹیکس ریٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا، 12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایمنسٹی اسکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہے وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اسکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے، تاہم سیاسی لوگ ایمنسٹی اسکیم کا حصہ نہیں ہیں، جبکہ اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی نے جائیداد کی ڈکلیئرڈ ویلیو مارکیٹ ویلیو کے برابر ظاہر نہیں کی تو حکومت دگنی رقم سے اس جائیداد کو خریدنے کا حق محفوظ رکھے گی۔‘
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں، اسکیم کے بعد پاکستان میں 3 کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
آف شور کمپنیوں سے ان کا کہنا تھا کہ ’آف شور کمپنیاں بھی اثاثہ ہیں، آف شور کمپنیاں رکھنا جرم نہیں لیکن اثاثے ڈکلیئر ہونے چاہئیں۔‘