وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کا انٹرویو

ثمین زارا

محفلین
ٹھیک ہے البتہ مغربی معاشرہ میں ا س قسم کے بیانات کہ "عورتوں کے کم لباس کی وجہ سے مرد متاثر ہو رہے ہیں" کو انتہائی مضحکہ خیز سمجھا سکتا ہے۔ اس کایہاں یہ مطلب لیا جاتا ہے جیسے بالغ مردوں کو خود پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اور وہ کم لباس والی عورت کو دیکھ کر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ اور جنسی زیادتی کی صورت میں الٹا مظلوم عورت پر الزام لگا دیتے ہیں کہ اس کے کم لباس کی و جہ سے زیادتی ہوئی۔
جی اس بات کو مغرب کے لیے سمجھنا کافی مشکل ہے ۔ ہمارے سو کالڈ لبرلز کے لیے بھی ۔ پر حقیقت تو یہی ہے ۔ اب مغرب کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ اصل مسئلہ طرزِ معاشرت کا ہے۔ ان کو سمجھنا ہو گا ۔ ہم بھی ملک سے باہر جو لباس پہنتے ہیں(ستر پوشی کو ملحوظ رکھتے ہوئے) یہاں نہیں پہن سکتے کہ لوگ گھوریں گے، آوازیں کسیں گے ۔ حتی کہ کراچی کا سا طرز رہائش بلوچستان میں قابل قبول نہیں ۔ وہاں ایک بڑی سی چادر اوڑھنا خواتین کے لیے لازمی ہے ورنہ آدمیوں کی ایک بارات ان کے پیچھے ہو گی۔ اس سے بچنے کے لیے کیا بہتر نہیں کہ اپنے معاشرے کے مطابق رہا جائے؟
 

جاسم محمد

محفلین
حتی کہ کراچی کا سا طرز رہائش بلوچستان میں قابل قبول نہیں ۔ وہاں ایک بڑی سی چادر اوڑھنا خواتین کے لیے لازمی ہے ورنہ آدمیوں کی ایک بارات آپ کے پیچھے ہو گی۔ اس سے بچنے کے لیے کیا بہتر نہیں کہ اپنے معاشرے کے مطابق رہا جائے؟
دراصل ہم نے خواتین کی ہراسگی کو طرز معاشرت کا نام دے دیا ہے۔ یعنی اگر کوئی عورت مقامی معاشرہ کی توقع کے بر خلاف کم لباس پہنے گی تو مرد اس کو ہراساں کرنا اپنا حق سمجھیں گے۔ یہ بھیڑیوں کا معاشرہ ہے انسانوں کا نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ عوام کو اس سے متعلق آگہی دیں تاکہ معاشرہ تبدیل ہو نہ کے صدیوں سے قائم غلط معاشرتی اقدار و روایات کا ہی آگے سے دفاع کر دیا جائے۔
 

ثمین زارا

محفلین
دراصل ہم نے خواتین کی ہراسگی کو طرز معاشرت کا نام دے دیا ہے۔ یعنی اگر کوئی عورت مقامی معاشرہ کی توقع کے بر خلاف کم لباس پہنے گی تو مرد اس کو ہراساں کرنا اپنا حق سمجھیں گے۔ یہ بھیڑیوں کا معاشرہ ہے انسانوں کا نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ عوام کو اس سے متعلق آگہی دیں تاکہ معاشرہ تبدیل ہو نہ کے صدیوں سے قائم غلط معاشرتی اقدار و روایات کا ہی آگے سے دفاع کر دیا جائے۔
ایسا ہمارے یہاں ہی نہیں بلکہ مغربی ممالک میں بھی ہے۔ وہاں پر شرم و حیا کا تصور جو سو سال پہلے تھا وہ ترقی کے نام پر تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ ایک لمبی بحث ہے ۔ اگر معاشرے کے لحاظ سے رہا جائے تو بہت سی مشکلات سے بچا جا سکتا ہے ۔ اردو محفل پر ہی دیکھ لیجئے کہ خواتین اپنی تصاویر اور صحیح نام تک نہیں استعمال نہیں کرتیں ۔ آخر کیوں؟
 

جاسم محمد

محفلین
اردو محفل پر ہی دیکھ لیجئے کہ خواتین اپنی تصاویر اور صحیح نام تک نہیں استعمال نہیں کرتیں ۔ آخر کیوں؟
کیونکہ جو زمینی معاشرہ میں خرابی ہے (خواتین کو ہراساں کرنا) وہی اب وہاں سے نکل کر نیٹ پر بھی آچکی ہے۔ اگر اس معاشرتی خرابی کو زمین پر ہی درست کر دیا جاتا تو نیٹ پر اس طرح خواتین کو مردوں سے چھپنا نہ پڑتا۔
 

ثمین زارا

محفلین
کیونکہ جو زمینی معاشرہ میں خرابی ہے (خواتین کو ہراساں کرنا) وہی اب وہاں سے نکل کر نیٹ پر بھی آچکی ہے۔ اگر اس معاشرتی خرابی کو زمین پر ہی درست کر دیا جاتا تو نیٹ پر اس طرح خواتین کو مردوں سے چھپنا نہ پڑتا۔
خواتین محض مردوں کی وجہ سے نہیں مخصوص مذہبی اقدار اور معاشرے میں رہنے کے باعث ایسا طرز اختیار کرتی ہیں۔ حیا کا تصور ہم ایک ناکام مغربی معاشرے سے کیوں اخذ کریں(بلاشبہ ان کی اور میدانوں میں ترقی قابل رشک ہے)۔ اس نام نہاد آزادی نے وہاں شادی کا انسٹیٹیوشن کیسا تباہ کر دیا ہے ۔ امریکہ جیسے ملک میں ساٹھ فیصد لوگ شادی نہیں کرتے(شائد زیادہ) ۔ خرابی یہ ہے۔ ناکہ انسانی فطرت کو مدنظررکھ کر اپنی مذہبی اور معاشرتی اقدار کے مطابق رہا جائے ۔ ہے نا ۔

حیا تو یہ ہے کہ ستر ہزار پردوں میں
مگر ہے شوق اسے عالم آشنائی کا
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
خواتین مردوں کی وجہ سے نہیں مخصوص مذہبی اقدار اور معاشرے میں رہنے کے باعث ایسا طرز اختیار کرتی ہیں۔
حالانکہ آپ نے خود اوپر پاکستانی معاشرہ سے واضح مثالیں دی ہیں کہ مردوں کی جانب سے ہونے والی ہراسگی سے بچنے کیلئے خواتین ایسا طرز اختیار کرتی ہیں۔
ہم بھی ملک سے باہر جو لباس پہنتے ہیں(ستر پوشی کو ملحوظ رکھتے ہوئے) یہاں نہیں پہن سکتے کہ لوگ گھوریں گے، آوازیں کسیں گے ۔ حتی کہ کراچی کا سا طرز رہائش بلوچستان میں قابل قبول نہیں ۔ وہاں ایک بڑی سی چادر اوڑھنا خواتین کے لیے لازمی ہے ورنہ آدمیوں کی ایک بارات ان کے پیچھے ہو گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
حیا کا تصور ہم ایک ناکام مغربی معاشرے سے کیوں اخذ کریں(بلاشبہ ان کی اور میدانوں میں ترقی قابل رشک ہے)۔ اس نام نہاد آزادی نے وہاں شادی کا انسٹیٹوٹ کیسا تباہ کر دیا ہے ۔ امریکہ جیسے ملک میں ساٹھ فیصد لوگ شادی نہیں کرتے(شائد زیادہ) ۔ خرابی یہ ہے۔ ناکہ انسانی فطرت کو مدنظررکھ کر اپنی مذہبی اور معاشرتی اقدار کے مطابق رہا جائے ۔ ہے نا ۔
ان دو انتہاؤں کے بیچوں بیچ کوئی درمیانی راستہ تو نکلتا ہوگا؟ اگر مغرب کا بے حیائی و فحاشی پر مبنی کلچر غلط ہے تو ادھر پاکستان میں کم لباس پہننے پر خواتین کو ہراساں کرنے کا کلچر بھی غلط ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
حالانکہ آپ نے خود اوپر پاکستانی معاشرہ سے واضح مثالیں دی ہیں کہ مردوں کی جانب سے ہونے والی ہراسگی سے بچنے کیلئے خواتین ایسا طرز اختیار کرتی ہیں۔
جی کیوں کہ مردوں کی فطرت ایسی ہے ۔ مغرب میں بھی "ہاٹ" خواتین کے پیجھے مرد پاگل ہوتے ہیں۔ بس وہاں خواتین بھی ایسا چاہتی ہیں۔ (پلاسٹک سرجری سے لیکر تمام ہتھیار استعمال کرتی ہیں) جبکہ ہمارے جیسے معاشرے میں خواتین کی اکثریت ایسا نہیں چاہتی ۔ بس یہ فرق ہے ۔
 

ثمین زارا

محفلین
آپ کی یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ بہت سی باتوں کی وجہ تنگ ذہنیت اور تعلیم کی شدید کمی بھی ہے ۔ امید ہے کہ عمران خان اس پر کام کریں گے ۔
 

ثمین زارا

محفلین
ان دو انتہاؤں کے بیچوں بیچ کوئی درمیانی راستہ تو نکلتا ہوگا؟ اگر مغرب کا بے حیائی و فحاشی پر مبنی کلچر غلط ہے تو ادھر پاکستان میں کم لباس پہننے پر خواتین کو ہراساں کرنے کا کلچر بھی غلط ہے۔
ہاں دونوں ہی غلط ہیں ۔ اس پر کام ہونا چاہئے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیونکہ جو زمینی معاشرہ میں خرابی ہے (خواتین کو ہراساں کرنا) وہی اب وہاں سے نکل کر نیٹ پر بھی آچکی ہے۔ اگر اس معاشرتی خرابی کو زمین پر ہی درست کر دیا جاتا تو نیٹ پر اس طرح خواتین کو مردوں سے چھپنا نہ پڑتا۔
 

جاسم محمد

محفلین


کیا واقعی یہ انٹرویو ایسا تھا کہ خوشی خوشی پوسٹ کیا جاتا؟ وزیراعظم نے صاف اقرار کیا کہ چین سے بہت پیسے ملتے ہیں لہذا تنقید نہیں کر سکتے اور پھر مظلوم خواتین کو ان پر ہونے والے جرائم کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔

کیا لوگوں نے بغض عمران ختم کر دیا؟
Absolutely Not۔۔
پورا انٹرویو ۱۳ نہیں بلکہ ۲۳ منٹ کا تھا جسے آج وزیر اعظم آفس نے اردو ترجمہ کیساتھ جاری کر دیا ہے:

امریکی deep pocket اینکر نے انٹرویو میں سے پورے دس منٹ کاٹ کر اس کا حلیہ ہی تبدیل کر دیا۔ اور اب سوشل میڈیا پر انصافی ٹرولز ایڈیٹ شدہ انٹرویو جاری کرنے پر اس کی درگت بنا رہے ہیں۔
 
امریکی اینکر کے بار بار اصرار کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے چین کیخلاف ایک لفظ نہیں کہا۔ یعنی اگر پاکستان امریکہ کو اڈے نہیں دے رہا تو اس کے پیچھے عالمی قوت چین کار فرما ہے۔
اِن لوگوں کو پتا ہے کہ چین اورپاکستان آپس میں گہری دوستی رکھتے ہیں اور وہ اِس دوستی کو خراب کروانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان اکیلا ہوجائے
 
مجھے عمران خان صاحب کی تقریر میں ایک بات بہت اچھی لگی کہ ہم جنگ یا کسی تنازعہ میں ساتھ نہیں کھڑے ہونگے ہاں امن کے لئے ساتھ ضرور دیں گے
 
ان دو انتہاؤں کے بیچوں بیچ کوئی درمیانی راستہ تو نکلتا ہوگا؟ اگر مغرب کا بے حیائی و فحاشی پر مبنی کلچر غلط ہے تو ادھر پاکستان میں کم لباس پہننے پر خواتین کو ہراساں کرنے کا کلچر بھی غلط ہے۔
کم کپڑوں پر اگر ہراساں کرنا بُرا ہے تو اِس فعل کی حوصلہ افزائی بھی نہیں ہونی چاھئیے کوئی ایسا اقدام کرنا چاھئیے کہ اسلامی ملک میں قانون بھی اسلامی ہی ہوں اور لوگ ہمارا لباس دیکھ کر بولیں کہ ہاں یہ مسلمان ہیں
 
Top