جاسم محمد
محفلین
چکر سامنے آگیا:30 سالہ تاریخ ایک طرف رکھ کر تعریف تو کرنی چاہیے اور پھر اُس کے بعد یہ سوچنا چاہیے کہ آخر یہ چکر کیا ہے؟
کورونا کی روک تھام: ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 5 کروڑ ڈالر جاری کرنے کا اعلان
چکر سامنے آگیا:30 سالہ تاریخ ایک طرف رکھ کر تعریف تو کرنی چاہیے اور پھر اُس کے بعد یہ سوچنا چاہیے کہ آخر یہ چکر کیا ہے؟
یہ کام اتنا آسان نہیں۔ کورونا کے مریضوں کی طرح بعض منجھے ہوئے محفلین بھی کوچہ قرنطینہ سے فرار ہو کر نئی شناخت سے واپس آنے میں کافی مہارت رکھتے ہیں
کراچی ،کورونا کا مشتبہ مریض پولیس کی آمد پر فرار
کورونا وائرس: تفتان سے بھاگے شخص کی تلاش
جب ہم نے اس شک کا اظہار کیا تھا تو آپ نے یقین سے جھٹلا دیا تھا...
شنید ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کا راز عالمی اداروں سے فنڈ ہتھیانا ہے۔۔۔
یہ بات صحیح ہے یا غلط؟؟؟
بالکل غلط بات ہے۔
زبردست۔ جزاک اللہ۔ اللہ سب کو بدگمانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ، اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ...(الحجرات۴۹: ۱۲)
''اے ایمان والو، کثرت گمان سے بچو، کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں...'' (بدگمانی)
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو پیش آیاجب انھوں نے ایک جنگ میں کسی آدمی کو کلمہ پڑھنے کے باوجود مار ڈالا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ چنانچہ جب ان سے بات ہوئی تو آپ نے فرمایا:' أقال لا الٰہ الا اللّٰہ وقتلتہ' ،''کیا اس نے لاالٰہ پڑھا اور پھر بھی تم نے اسے قتل کرڈالا''؟
حضرت اسامہ نے عرض کی: 'یا رسول اللّٰہ انما قالہا خوفا من السلاح'،''اس نے ایسا صرف اسلحہ کے ڈر سے کہا تھا۔''
آپ نے فرمایا: 'افلا شققت عن قلبہ حتی تعلم اقالہا ام لا '،''تم نے اس کا سینہ چیر لیا ہوتا کہ تم جان لیتے کہ اس نے کلمۂ اسلام دل سے کہا یا نہیں!''
حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ آپ باربار یہ جملہ دہراتے رہے ، اور میں سوچ رہا تھا کہ کاش میں آج ہی مسلمان ہوا ہوتا اور یہ غلطی مجھ سے صادر نہ ہوئی ہوتی۔(مسلم، رقم۹۶)
یہ حضرت اسامہ کا ایک گمان تھا، نا معلوم صحیح تھا یا غلط؟ لیکن انھوں نے اس کی غلط نیت طے کی اور اس کے خلاف جان لینے تک کا فیصلہ کرلیا۔ چنانچہ نیت کا تعین بھی ایک برائی ہے۔ جو ہمیں بہت سنگین عمل تک لے جاسکتی ہے۔
جزاک اللہ۔ کاش یہ بات ان کو سمجھ آ جائے جو خود کو دوسروں سے بہتر مسلمان ہونا گمان کرتے ہیں اور اپنے گمان کے مطابق دوسروں کے ایمان پہ فتوے دینے میں تامل نہیں کرتے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ گمانوں سے بچو اس لیے کہ گمان 'اکذب الحدیث' ہوتے ہیں۔ یعنی بے بنیاد اور جھوٹی بات ۔ اس سے بھی اس کے' اثم 'ہونے کی طرف اشارہ نکلتا ہے، یعنی چونکہ یہ جھوٹی بات ہے، جو انسان دل ہی دل میں سوچ لیتا ہے۔ اور یہ واضح سی بات ہے کہ جھوٹی بات پر قیام بندۂ مومن کے لیے صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ گناہ اور برائی ہے۔