وزیر فرزانہ راجہ کی اپنے شوہر پیر مکرم سے علیحدگی

شام سے صبح ہونا بنا رات کے نا ممکنات میں سے ہے لیکن سیاست اور سیاسی بازی گری میں سب ممکن ہے حتی کہ صبح بنا شام کے ہی وارد ہو سکتی ہے محترم پیر صاحب کے ساتھ بھی بھولی بھالی گاؤں کی گوری نے کچھ ایسا ہی موسمی کھیل کھیلا ہے ویسے پیر صاحب کا سیاسی پس منظر تو کافی طاقتور ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ان کا فیملی بیک گراؤنڈ اپنے طلم اور وڈیرازم میں بھی ایک خاص مقام رکھتا ہے
 

راشد احمد

محفلین
فرزانہ راجہ کا تعلق تو لاہور سے ہے۔ شادی اس نے سندھ میں‌ کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ بھی وزارتیں حاصل کرنے اور پیپلزپارٹی میں مقام حاصل کرنے کے لئے
 

mfdarvesh

محفلین
شائد یہ بحث غیر ضروری ہے مگر نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ پاکستان میں جس کو طاقت ملتی مرد یا عورت اس کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔
 

زینب

محفلین
یہ تو حال ہے ہماری قوم کا۔۔ووٹ دیے کر اسے وزیر بنا دیا پر ابھی تک اس کا شہر تلاش نہین کر سکی
 

قمراحمد

محفلین
ہماری قوم کو مرچ مصالحہ کھانے کی اتنی عادت ہو چکی ہے کے اِن کو ہر چیز میں یہی مصالحہ چاہیے۔۔۔۔ چاہیے یہ کسی خبر کی صورت میں ہی کیوں نا ہو۔۔۔
 

طالوت

محفلین
یار یہ بھی کوئی خبر ہے ؟ بھئی ہو گئی ہو گی علیحدگی اسے اس قدر اسطرح سے اچھالنے سے کیا حاصل ؟
وسلام
 
ہماری قوم کو مرچ مصالحہ کھانے کی اتنی عادت ہو چکی ہے کے اِن کو ہر چیز میں یہی مصالحہ چاہیے۔۔۔۔ چاہیے یہ کسی خبر کی صورت میں ہی کیوں نا ہو۔۔۔

قوم مرچ مصالحے نہیں بلکہ گولیاں اور بم اتنے کھا چکی ہے کہ ایسی خبروں کے ذریعہ منہ کا ذائقہ تبدیل کرنا چاہتی ہے شاید۔
 
Top