وسوسے ہیں کہ جان ہی لے جائیں

عظیم

محفلین

وسوسے ہیں کہ جان ہی لے جائیں
اک زمانے سے دشمنی دے جائیں

جتنا بھی بھٹکیں اِس نگر میں آ
اُس کے بَندے تو پاس اُسی کے جائیں

میں نے دیکھا ہے عیب اپنے یہاں
اُس کے در پر ہی بیٹھنے سے جائیں

جس قدر جتنا ہو سکے ہم سے
یاد اُس کو ہمیشہ کرتے جائیں

یوں ہی بیکار میں بھی لیتے ہیں
دَم پھر اُس کا ہی کیوں نہ بھرتے جائیں

سامنے ہے وہ اپنی آنکھوں کے
اور ہم ہیں کہ بس مکرتے جائیں

آ کے بھولے ہوئے ہیں اُس کو اگر
یاد رکھ کر نہ کیوں جہاں سے جائیں


 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جتنا بھی بھٹکیں اِس نگر میں آ
والا قدیم انداز بیان پسند نہیں آیا ۔ ویسے درست ہے یہ بھی اور دوسرے اشعار بھی
 
عظیم بھ
وسوسے ہیں کہ جان ہی لے جائیں
اک زمانے سے دشمنی دے جائیں

جتنا بھی بھٹکیں اِس نگر میں آ
اُس کے بَندے تو پاس اُسی کے جائیں

میں نے دیکھا ہے عیب اپنے یہاں
اُس کے در پر ہی بیٹھنے سے جائیں

جس قدر جتنا ہو سکے ہم سے
یاد اُس کو ہمیشہ کرتے جائیں

یوں ہی بیکار میں بھی لیتے ہیں
دَم پھر اُس کا ہی کیوں نہ بھرتے جائیں

سامنے ہے وہ اپنی آنکھوں کے
اور ہم ہیں کہ بس مکرتے جائیں

آ کے بھولے ہوئے ہیں اُس کو اگر
یاد رکھ کر نہ کیوں جہاں سے جائیں


عظیم بھائی آپ کی اپنی غزل ہے ؟
 
جتنا بھی بھٹکیں اِس نگر میں آ
والا قدیم انداز بیان پسند نہیں آیا ۔ ویسے درست ہے یہ بھی اور دوسرے اشعار بھی
استادم! مجھے نہ جانے کیوں کیوں اور کیوں لگ رہا ہے کہ شاید ہر مصرعہ ثانی میں "نہ" کی کمی ہے اور اسی نسبت سے مصرعہ اول میں بھی کچھ رودل بدل ہونی چاہیے ؟
وسوسے ہیں کہ جان ہی نہ لے جائیں
اک زمانے سے دشمنی نہ دے جائیں
 

الف عین

لائبریرین
استادم! مجھے نہ جانے کیوں کیوں اور کیوں لگ رہا ہے کہ شاید ہر مصرعہ ثانی میں "نہ" کی کمی ہے اور اسی نسبت سے مصرعہ اول میں بھی کچھ رودل بدل ہونی چاہیے ؟
وسوسے ہیں کہ جان ہی نہ لے جائیں
اک زمانے سے دشمنی نہ دے جائیں
مطلع میں دونوں شکلیں با معنی ہیں لیکن باقی اشعار میں شاید نہیں۔
 
Top