محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
وصال
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
جستجو تیری ہی تڑپاتی تھی جب دیکھوں تجھے
کھڑکیوں کی اوٹ سے یا روزنَ دیوار سے
ہم جماعت ساتھیوں کو خود ہی اُکساتا تھا میں
تجھ کو پر جب سامنے پاتا تھا، شرماتا تھا میں
پوچھتے ہیں سب ہی یہ کیسے ہوا، کیونکر ہوا
کس طرح برباد و بے آباد میرا گھر ہوا
’’میرے پہلو میں دل مضطر نہ تھا، سیماب تھا‘‘
’’ارتکاب جرم الفت کے لیے بے تاب تھا‘‘
پھر اچانک یوں ہوا اک روز تو مل بھی گئی
آرزوؤں کی کلی اک روز یوں کھل بھی گئی
نامرادی ہم جماعتوں میں مری مشہور تھی
کیونکہ تو بھی اُن دنوں کچھ اور ہی مغرور تھی
سامنے آیا تو حاصل مجھ کو آزادی ہوئی
تجھ سے اظہارَ محبت میری بربادی ہوئی
جوں ہی میں نے ہاتھ پکڑا اور کچھ کہنے لگا
تو نے زنّاٹے کا اک تھپّڑ ہی مجھ پر جڑ دیا
اب تاثر کے جہاں میں ہے پشیمانی مری
ہم جماعتوں پر گراں ہے گو غزل خوانی مری
’’عشق کی گرمی سے شعلے بن گئے چھالے مرے‘‘
دوستوں میں ہوگئے مشہور اب نالے مرے
الف عین ۔ محمد وارث، محمد یعقوب آسی، یوسف-2، فرحت کیانی