وصلِ موجِ سوز نے دیوانہ کیا۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

باوجود کوشش کی یہ مجھ سے ڈھلی نہیں دوسری بحر میں
آپ نے کسی بھی ایک بحر میں غزل موزون کی (اس سے قطع نظر کہ وہ بحر مانوس کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں)، اور وہ غزل اس میں موزون ہو گئی، تو پھر اس کی بحر کو بدلنا ؟؟ چاہئے تو یہ کہ آپ دیکھیں: اس میں کوئی عروضی غلطی تو نہیں؟ اگر کوئی غلطی نہیں تو ٹھیک ہے! اگر ہے تو اس غلطی کو دور کریں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ نے کسی بھی ایک بحر میں غزل موزون کی (اس سے قطع نظر کہ وہ بحر مانوس کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں)، اور وہ غزل اس میں موزون ہو گئی، تو پھر اس کی بحر کو بدلنا ؟؟ چاہئے تو یہ کہ آپ دیکھیں: اس میں کوئی عروضی غلطی تو نہیں؟ اگر کوئی غلطی نہیں تو ٹھیک ہے! اگر ہے تو اس غلطی کو دور کریں۔
پرابلم تو سارا محترم یہی ہے کہ عروض کا مکمل علم نہیں آتا ..مجھے یہ غزل لگ تو موزوں رہی ہے .. غلطیاں کیا ہیں علم نہیں .. یہ موزوں کرنے کی پہلی کوشش ہے. اب کہ جتنی لکھیں سب کو باری باری مرمت کرنا کہ یہی سکھائیں گی عروض پر چلنا۔ مجھے وقت تو چاہیے نا آپ کا۔آپ ماہر و یکتا اور ہم آپ کے شاگرد
 
فاعلاتن فاعلاتن مستفعلن

یہ غالباً دائرہ مشتبہ کی کوئی بحر ہے۔ اس میں نو (9) اصلی بحریں ہیں جن میں سے کوئی بھی اردو میں مستعمل نہیں (اکا دکا مثالیں مل جانا اور بات ہے)۔
ان کے مستعمل نہ ہونے کی کوئی نہ کوئی وجہ بھی رہی ہو گی!
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ نے کسی بھی ایک بحر میں غزل موزون کی (اس سے قطع نظر کہ وہ بحر مانوس کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں)، اور وہ غزل اس میں موزون ہو گئی، تو پھر اس کی بحر کو بدلنا ؟؟ چاہئے تو یہ کہ آپ دیکھیں: اس میں کوئی عروضی غلطی تو نہیں؟ اگر کوئی غلطی نہیں تو ٹھیک ہے! اگر ہے تو اس غلطی کو دور کریں۔

سر آپ نے موزوں میں نون غنہ کی بجائے نون معلنہ استعمال کیا وہ بھی دو بار کوئی خاص وجہ؟
 
پرابلم تو سارا محترم یہی ہے کہ عروض کا مکمل علم نہیں آتا ..مجھے یہ غزل لگ تو موزوں رہی ہے .. غلطیاں کیا ہیں علم نہیں .. یہ موزوں کرنے کی پہلی کوشش ہے. اب کہ جتنی لکھیں سب کو باری باری مرمت کرنا کہ یہی سکھائیں گی عروض پر چلنا۔ مجھے وقت تو چاہیے نا آپ کا۔آپ ماہر و یکتا اور ہم آپ کے شاگرد
آپ سے کس نے کہا کہ شعر کہنے کے لئے علمِ عروض کا ماہر ہونا لازمی ہے۔ مانوس اور آسان بحروں میں لکھئے، آپ کو اور آپ کے قاری کو، دونوں کو سہولت رہے گی۔ دائرہ مشتبہ کی بحور میں ہمارے اساتذہ کا کلام بھی کہیں ڈھونڈنے سے کوئی ایک آدھ غزل مل جائے تو مل جائے، جب آپ اس میں شعر کہہ رہی یں تو ماننا پڑے گا کہ آپ کو علم عروض آتا ہے۔ کہنا نہ کہنا دوسری بات ہے۔
 
سر آپ نے موزوں میں نون غنہ کی بجائے نون معلنہ استعمال کیا وہ بھی دو بار کوئی خاص وجہ؟
اصل "موزون" ہی ہے۔ ہم نون غنہ کے ایسے عادی ہوئے کہ بس! آپ جیسے بھی لکھیں "موزون" یا "موزوں" (نون ناطق یا نون غنہ) دونوں طرح درست ہے۔

۔ میرے ذہن میں نون غنہ ہی تھا، شفٹ کی ٹھیک سے دبی نہیں، منقوط لکھا گیا، درست ہے اس لئے قائم رہنے دیا۔
 
اس نون کے اتنے ذائقے دستیاب ہیں کہ بسا اوقات پتہ ہی نہیں چلتا یہ ذائقہ کون سا ہے، عربی، فارسی، انگریزی، فرانسیسی، ہندی، پنجابی؟
حسِ ذائقہ کو تیز ہونا چاہئے! ہے نا؟ نون جو ٹھہرا!

نون بِناں سواد کہاں!
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ سے کس نے کہا کہ شعر کہنے کے لئے علمِ عروض کا ماہر ہونا لازمی ہے۔ مانوس اور آسان بحروں میں لکھئے، آپ کو اور آپ کے قاری کو، دونوں کو سہولت رہے گی۔ دائرہ مشتبہ کی بحور میں ہمارے اساتذہ کا کلام بھی کہیں ڈھونڈنے سے کوئی ایک آدھ غزل مل جائے تو مل جائے، جب آپ اس میں شعر کہہ رہی یں تو ماننا پڑے گا کہ آپ کو علم عروض آتا ہے۔ کہنا نہ کہنا دوسری بات ہے۔
جی بہتر۔۔۔اب مانوس میں ہی کوشش کر رہی ہوں۔۔۔اس کو میں چاہ کر بدل نہیں سکتی ہوں ۔۔کوشش کی ہے ۔۔ اس میں عروض چھوڑ کر کوئی غلطی نظر آتی ہے تو پلیز رہنمائی کیجے ۔۔۔ شعر بعض اوقات فی البدیہہ ہوجاتا ہے اس لیے سمجھ آ نہیں رہی کس بحر میں لاؤں ۔۔ کوشش کی ہے ۔۔ عروض کی ماہر بھی نہیں نہ شعر کہنا آتا ۔۔کوشش کرتی ہوں کہنے کی۔۔ معذرت بجلی کی تعطیل ہوگئی تھی ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ غالباً دائرہ مشتبہ کی کوئی بحر ہے۔ اس میں نو (9) اصلی بحریں ہیں جن میں سے کوئی بھی اردو میں مستعمل نہیں (اکا دکا مثالیں مل جانا اور بات ہے)۔
ان کے مستعمل نہ ہونے کی کوئی نہ کوئی وجہ بھی رہی ہو گی!
وجہ ۔۔۔۔ کچھ آگاہی دیجئے۔
 
جی بہتر۔۔۔اب مانوس میں ہی کوشش کر رہی ہوں۔۔۔اس کو میں چاہ کر بدل نہیں سکتی ہوں ۔۔کوشش کی ہے ۔۔ اس میں عروض چھوڑ کر کوئی غلطی نظر آتی ہے تو پلیز رہنمائی کیجے ۔۔۔ شعر بعض اوقات فی البدیہہ ہوجاتا ہے اس لیے سمجھ آ نہیں رہی کس بحر میں لاؤں ۔۔ کوشش کی ہے ۔۔ عروض کی ماہر بھی نہیں نہ شعر کہنا آتا ۔۔کوشش کرتی ہوں کہنے کی۔۔ معذرت بجلی کی تعطیل ہوگئی تھی ۔
فقیہِ شہر کے اپنے حواشی ہیں
ادھر خلقِ خدا کچھ اور کہتی ہے
فی البدیہہ کو وحی کا درجہ نہ دیا کریں۔
 
Top