جاسم محمد
محفلین
اس مفروضے کا کیا ثبوت ہے کہ حکومت نے ادویات کی قیمت لاگت سے کم مقرر کی تھیں؟
نوٹ: جواب میں ریفرینس دینا ضروری ہے۔
اس مفروضے کا کیا ثبوت ہے کہ حکومت نے ادویات کی قیمت لاگت سے کم مقرر کی تھیں؟
نوٹ: جواب میں ریفرینس دینا ضروری ہے۔
سوال: ادویات کی لاگت زیادہ ہونے کا ریکارڈ یا ثبوت
الیکشن کمیشن ان تمام الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔ الیکشن ٹریبونل، پارلیمانی الیکشن اصلاحات کمیٹی دو سال سے اپوزیشن کی جانب سے ان الزامات کے ثبوتوں کا انتظار کر رہی ہے۔ لیکن مجال ہے جو سیاسی الزامات سے زیادہ انہوں نے بات آگے بڑھائی ہو۔ جب بغیر ٹھوس ثبوتوں کے محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے الزامات لگائیں گے تو ثبوت طلب کرنے پر بھاگنا ہی پڑتا ہے۔حکومت عوام کے بجائے مافیا کی جیبیں بھر رہی ہے، مریم اورنگزیب
سال 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر نااہل ٹولے کو مسلط کیا گیا جس نے چینی، آٹے اور ادویات مافیا کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے ہیں۔
کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ادویات مافیا ہی نے فارن فنڈنگ کی ہو۔حکومت عوام کے بجائے مافیا کی جیبیں بھر رہی ہے، مریم اورنگزیب
سال 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر نااہل ٹولے کو مسلط کیا گیا جس نے چینی، آٹے اور ادویات مافیا کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے ہیں۔
کِس نے کہا فارن فنڈِنگ ہوئی ہے، کپتان سٹے آرڈر کے پیچھے چھپے عناصر کو جلد بے نقاب کرے گا۔کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ادویات مافیا ہی نے فارن فنڈنگ کی ہو۔
او بھئ ہم پاکستانی تارکین وطنوں نے تحریک انصاف کو خود فارن سے فنڈ کیا ہے۔ تحریک انصاف دو سال بعد بھی پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی بستے ہیں کی مقبول ترین جماعت ہے۔کِس نے کہا فارن فنڈِنگ ہوئی ہے، کپتان سٹے آرڈر کے پیچھے چھپے عناصر کو جلد بے نقاب کرے گا۔
میں نے کُچھ اُلٹ کہا۔ کیس لگا ہُوا ہے مگر اکبر ایس بابر پیش ہوتا ہی نہیں ہے۔ بھئی جب چَوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے اکبر بادشاہ کو۔او بھئ ہم پاکستانی تارکین وطنوں نے تحریک انصاف کو خود فارن سے فنڈ کیا ہے۔ تحریک انصاف دو سال بعد بھی پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی بستے ہیں کی مقبول ترین جماعت ہے۔
PTI STILL THE MOST POPULAR PARTY AFTER TWO YEARS | Reporter's Diary...
25 ستمبر 2020میں نے کُچھ اُلٹ کہا۔ کیس لگا ہُوا ہے مگر اکبر ایس بابر پیش ہوتا ہی نہیں ہے۔ بھئی جب چَوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے اکبر بادشاہ کو۔
چَوری نہیں کی تو تلاشی کا کیا ڈَر۔ اکبر بادشاہ کب تک خیر منائے گا۔25 ستمبر 2020
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک درجن سے زائد غیرقانونی بینک اکاؤنٹس رکھے جو ریکارڈ پر ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر شیڈول بینکوں کی جانب سے ای سی پی کو جمع کروائی گئی رپورٹس میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پی ٹی آئی ملک بھر میں کم از کم 18 غیر اعلانیہ (ظاہر نہ کیے ہوئے) بینک اکاؤٹنس چلا رہی ہے۔
ان میں سے کراچی میں 2 اور پشاور اور کوئٹہ میں ایک ایک کاؤنٹس کے ساتھ ان غیراعلانیہ بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کو ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی سے اکتوبر 2018 میں اس وقت شیئر کیا گیا تھا جب اس کمیٹی کی سربراہی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) کر رہے تھے۔
----
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ’ یہ کیس بنیاد ہے اس سوال کی کہ جب آپ خود ایماندار نہیں ہیں تو آپ باقیوں پر کس طرح سے تنقید کر سکتے ہیں۔ آپ کو حق نہیں کہ آپ خود بددیانت ہو کر باقی لوگوں پر تنقید کریں۔ جب آپ خود سے احتساب شروع نہیں کرتے تو باقیوں کے خلاف احتساب سے انتقام کی بو آتی ہے۔‘
غریبوں پر ظلم تو بلاشبہ ہے۔ لیکن اب کیا کریں پاکستان کے پاس اس وقت سبسڈ ی تک کے پیسے نہیں ہیں۔ پچھلے 10 سال غریب عوام کو خوش کرنے کیلئے جتنی سبڈیاں دی گئیں اب وہ سب قرضوں کی واپسی میں جا رہی ہیں۔
تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ابھی کافی طویل عرصہ تک اسٹیبلشمنٹ کیلئے لازم و ملزوم ہے۔ جب کبھی دیگر جماعتوں سے تعلقات بہتر ہوئے تو فارن فنڈنگ کیس میں پوری پارٹی کالعدم قرار دئے جانے کا دیرینہ خواب بھی پورا کر لیجئے گامیں نے کُچھ اُلٹ کہا۔ کیس لگا ہُوا ہے مگر اکبر ایس بابر پیش ہوتا ہی نہیں ہے۔ بھئی جب چَوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے اکبر بادشاہ کو۔
بالکل ٹھیک استدلال ہے اور عین حق بات کہی ہے۔
اگر یُوں ہے اور واقعی خام مال کی قِیمت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور پروڈکشن کی لاگت کم ہُوئی ہے تو یہ مافیا کا کرشمہ ہے۔ کپتان یا تو تحقیقات کروائے یا پھر یہ تسلیم کیا جائے کہ وہ بھی مافیا کا حِصہ ہے۔