جاسمن
لائبریرین
جن لوگوں کو اِس بات پہ یقین نہ ہو وہ بے شک آگے نہ پڑھیں۔
یہ حقیقت ہے کہ روزی کے ساتھ ساتھ دوسرے وسائل میں بھی برکت ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔ میں نے برکت کے تصور پہ بہت غور کیا ہے۔ بسم اللہ پڑھنے سے ہمارے ہر کام میں بہت سے دوسرے فائدوں کے ساتھ برکت بھی شامل ہوتی ہے۔ کراچی سے میری دوست آئی ہوئی تھی اپنے میکہ۔ اُسے اپنے خاندان کے ساتھ میں نے اپنے گھر کھانے پہ بُلایا۔ ساتھ میں اپنی مشترکہ دوست کے پُورے خاندان کو۔ میرے اپنے گھر والے اور میکہ والے بھی تھے۔ اتنے میں میری خالہ زاد اپنے خاندان کے ساتھ آگئیں۔ کھانا زیادہ نہیں تھا۔ دل ہی دل میں فکرمند تھی کہ کیا ہو گا۔۔۔لیکن سب نے جی بھر کے کھانا کھایا اور بچ بھی گیا۔
اسی طرح ہمارے مادی وسائل میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن آج میں جس موضوع پہ بات کرنا چاہ رہی ہوں وہ وقت میں برکت ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ اگر ساجرے اُٹھا جائے اور نماز کے ساتھ قُرآنِ پاک کی تلاوت بھی کی جائے اور پھر سویا نہ جائے تو وقت میں بہت برکت ہوتی ہے۔ اِس سے بڑھ کے میرے لئے ایک بات بہت حیران کرنے والی رہی ہے کہ شہر کی نسبت گاؤں میں وقت میں برکت زیادہ ہے۔ جو کام میں شہر میں پورے دن میں ختم نہ کر پاتی تھی،وہ گاؤں میں لےجانے پہ مکمل ہو جاتے تھے۔ اِس لئے میں اپنے سلائی کڑھائی والے کام زیادہ تر گاؤں میں ہی کرتی تھی۔شہر میں جو روز مرّہ کے کام سارے دن میں ختم نہیں ہو پاتے وہی کام گاؤں میں گیارہ بجے ختم ہو جاتے ہین اور ہم سوچتے ہیں اب کیا کریں۔
میرا ایک سوال ہے کہ آخر گاؤں میں ایسا کیا ہے جو شہر میں نہیں ہے؟ مجھے بہت تجسس ہے اس بات کو جاننے میں۔ میں نے گاؤں کی زندگی کا مشاہدہ کیا ہے۔ وہاں اب وہ سب کچھ ہونا شروع ہے جو جو کچھ شہروں میں عرصے سے ہو رہا ہے۔وہ فرق جو کبھی شہری اور دیہی زندگی میں عمرانیات کے طالب علم کو ملتے تھے،اب ذرا کم ہی ملتے ہیں۔پھر آخر ایسا کیا ہے گاؤں میں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ حقیقت ہے کہ روزی کے ساتھ ساتھ دوسرے وسائل میں بھی برکت ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔ میں نے برکت کے تصور پہ بہت غور کیا ہے۔ بسم اللہ پڑھنے سے ہمارے ہر کام میں بہت سے دوسرے فائدوں کے ساتھ برکت بھی شامل ہوتی ہے۔ کراچی سے میری دوست آئی ہوئی تھی اپنے میکہ۔ اُسے اپنے خاندان کے ساتھ میں نے اپنے گھر کھانے پہ بُلایا۔ ساتھ میں اپنی مشترکہ دوست کے پُورے خاندان کو۔ میرے اپنے گھر والے اور میکہ والے بھی تھے۔ اتنے میں میری خالہ زاد اپنے خاندان کے ساتھ آگئیں۔ کھانا زیادہ نہیں تھا۔ دل ہی دل میں فکرمند تھی کہ کیا ہو گا۔۔۔لیکن سب نے جی بھر کے کھانا کھایا اور بچ بھی گیا۔
اسی طرح ہمارے مادی وسائل میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن آج میں جس موضوع پہ بات کرنا چاہ رہی ہوں وہ وقت میں برکت ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ اگر ساجرے اُٹھا جائے اور نماز کے ساتھ قُرآنِ پاک کی تلاوت بھی کی جائے اور پھر سویا نہ جائے تو وقت میں بہت برکت ہوتی ہے۔ اِس سے بڑھ کے میرے لئے ایک بات بہت حیران کرنے والی رہی ہے کہ شہر کی نسبت گاؤں میں وقت میں برکت زیادہ ہے۔ جو کام میں شہر میں پورے دن میں ختم نہ کر پاتی تھی،وہ گاؤں میں لےجانے پہ مکمل ہو جاتے تھے۔ اِس لئے میں اپنے سلائی کڑھائی والے کام زیادہ تر گاؤں میں ہی کرتی تھی۔شہر میں جو روز مرّہ کے کام سارے دن میں ختم نہیں ہو پاتے وہی کام گاؤں میں گیارہ بجے ختم ہو جاتے ہین اور ہم سوچتے ہیں اب کیا کریں۔
میرا ایک سوال ہے کہ آخر گاؤں میں ایسا کیا ہے جو شہر میں نہیں ہے؟ مجھے بہت تجسس ہے اس بات کو جاننے میں۔ میں نے گاؤں کی زندگی کا مشاہدہ کیا ہے۔ وہاں اب وہ سب کچھ ہونا شروع ہے جو جو کچھ شہروں میں عرصے سے ہو رہا ہے۔وہ فرق جو کبھی شہری اور دیہی زندگی میں عمرانیات کے طالب علم کو ملتے تھے،اب ذرا کم ہی ملتے ہیں۔پھر آخر ایسا کیا ہے گاؤں میں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آخری تدوین: