وقت چلتا ہے، مگر عمر رکی لگتی ہے۔۔ غزل اصلاح کے لئے

ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔

وقت چلتا ہے، مگر عمر رُکی لگتی ہے
ایک لمحہ جو گزرتا ہے صدی لگتی ہے

ہِجر کے دَشتِ بِیاباں میں سَکُوں ہے، یا پھر
چَھاؤں زُلفوں کی ملے جب تَو گھنی لگتی ہے

یوں اترتا ہے غمِ ہجر کا اِس جاں پہ عذاب
چادرِ کرب سی اک، ہم پہ تنی لگتی ہے

دلِ حساس سمندر ہے غموں کا جس میں
روح غرقاب ہے اور تشنہ لبی لگتی ہے

گال چھوتے ہیں جو آویزے یہ کانوں کے ترے
رنگ اور نور کی آپس میں ٹھنی لگتی ہے

تیرا الزام کہ، "خط میرے سنبھالے نہ گئے"!
"دیکھ !، کیا ان پہ کہیں گرد جمی لگتی ہے"؟

روز اک خواب ڈھلک جاتا ہے مژگاں سے مری
شیشہءِ چشم!، مجھے تجھ میں کجی لگتی ہے!

کیونکہ کم ملتا ہے مصروف زمانے میں فراغ
مارننگ واک کی تفریح بھلی لگتی ہے

اب نہ کچھ شور، شرارت، نہ ہنسی کے لمحے
گھر میں بچّے نہ ہوں کاشف، تو کمی لگتی ہے

شکریہ
 
آخری تدوین:
تمام غزل بہت خوب صورت ہے مگر یہ شعر مجھے زیادہ پسند آیا۔
تیرا الزام کہ، "خط میرے سنبھالے نہ گئے"!
"دیکھ !، کیا ان پہ کہیں گرد جمی لگتی ہے"؟

کاشف بھائی، اس شعر میں آپ نے دوسرے مصرعے میں " " کا استعمال کیوں کیا ہے؟
 

شکیب

محفلین
ہِجر کے دَشتِ بِیاباں میں سَکُوں ہے، یا پھر
چَھاؤں زُلفوں کی ملے جب تَو گھنی لگتی ہے
مصرع اولی میں 'یا پھر' ایک وقفہ پیدا کر رہا ہے جو بھلا نہیں معلوم ہوتا۔
گال چھوتے ہیں جو آویزے یہ کانوں کے ترے
رنگ اور نور کی آپس میں ٹھنی لگتی ہے
خوبصورت اندازِ بیاں، بہت زبردست شعر ہوا ہے یہ۔ فقیر اس رنگ کی شاعری سے عرصہ ہوا تائب ہو چکا ہے :پ میں امید کرتا ہوں آپ نے یہ شعر اہلیہ محترمہ کے لیے کہا ہوگا۔ :ڈ
مقطع بھی بہت اچھا لگا۔
اووَر آل بہت خوبصورت کلام ہے۔
اللہُ ہادی
فقیر
 

الف عین

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے کاشف ماشاء اللہ۔ بس وہی مصرع مجھے بھی کھٹک رہا ہے جس کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔
ہِجر کے دَشتِ بِیاباں میں سَکُوں ہے، یا پھر
ایک تو دشتِ بیاباں کی ترکیب۔ محض دشت یا بیاباں کہو ۔
’یا پھر‘ کی کراہت کے علاوہ مجھے اس وجہ سے ترسیل و ابلاغ میں بھی مشکل محسوس ہوتی ہے۔
 

متلاشی

محفلین
بہت اچھی غزل ہے کاشف اسرار احمد بھائی ڈھیروں داد
کیونکہ کم ملتا ہے مصروف زمانے میں فراغ
مارننگ واک کی تفریح بھلی لگتی ہے
آپ کی ساری غزل اردو میں صرف ایک مصرعہ میں ایک لفظ انگلش کچھ عجیب سا لگ رہا ہے جب کہ اس کا آسان ہم وزن مبدل لفظ بھی موجود ہے
صبح کی سیر کی تفریح بھلی لگتی ہے
امید ہے میری اس جسارت کو معاف فرمائیں گے
 
بہت اچھی غزل ہے کاشف ماشاء اللہ۔ بس وہی مصرع مجھے بھی کھٹک رہا ہے جس کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔
ہِجر کے دَشتِ بِیاباں میں سَکُوں ہے، یا پھر
ایک تو دشتِ بیاباں کی ترکیب۔ محض دشت یا بیاباں کہو ۔
’یا پھر‘ کی کراہت کے علاوہ مجھے اس وجہ سے ترسیل و ابلاغ میں بھی مشکل محسوس ہوتی ہے۔
بہت بہتر استاد محترم۔
میں کوشش کرتا ہوں کہ ان مصرعوں کو جلد ا ز جلد تبدیل کردوں۔
جزاک اللہ۔
 
تمام غزل بہت خوب صورت ہے مگر یہ شعر مجھے زیادہ پسند آیا۔
تیرا الزام کہ، "خط میرے سنبھالے نہ گئے"!
"دیکھ !، کیا ان پہ کہیں گرد جمی لگتی ہے"؟

کاشف بھائی، اس شعر میں آپ نے دوسرے مصرعے میں " " کا استعمال کیوں کیا ہے؟
شکریہ اسد بھائی۔
"" کا استعمال مکالماتی فضا کی جانب اشارہ ہے۔
 
بہت اچھی غزل ہے کاشف اسرار احمد بھائی ڈھیروں داد
کیونکہ کم ملتا ہے مصروف زمانے میں فراغ
مارننگ واک کی تفریح بھلی لگتی ہے
آپ کی ساری غزل اردو میں صرف ایک مصرعہ میں ایک لفظ انگلش کچھ عجیب سا لگ رہا ہے جب کہ اس کا آسان ہم وزن مبدل لفظ بھی موجود ہے
صبح کی سیر کی تفریح بھلی لگتی ہے
امید ہے میری اس جسارت کو معاف فرمائیں گے
آپ کی تجویز مناسب ہے جناب لیکن میں اب کوشش کر رہا ہوں کہ کچھ ڈگر سے ہٹ کر لکھ سکوں۔
دیکھتے ہیں کس قدر قبول کیا جا سکتا ہے۔ سو اسی تجربے کی ایک کوشش یہ بھی تھی۔
امیّد ہے احباب کو پسند آئیگی۔
شکریہ
 

متلاشی

محفلین
آپ کی تجویز مناسب ہے جناب لیکن میں اب کوشش کر رہا ہوں کہ کچھ ڈگر سے ہٹ کر لکھ سکوں۔
دیکھتے ہیں کس قدر قبول کیا جا سکتا ہے۔ سو اسی تجربے کی ایک کوشش یہ بھی تھی۔
امیّد ہے احباب کو پسند آئیگی۔
شکریہ
کاشف بھائی شکریہ کہ آپ نے میری تجویز کو کسی قابل سمجھا ۔۔ میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ مزاحیہ یا طنزیہ شاعری میں تو اس طرح کے تجربات قبول کئے جاتے ہیں اور انہیں مستحسن سمجھا جاتا ہے ۔۔ مگر اس طرح کی شاعری میں یہ تجربہ شاید مناسب نہ ہو ۔۔۔ باقی یہ میری ذاتی رائے ہے ، دیگر احباب کو اسے اختلاف کا مکمل حق ہے :)
 
مصرع اولی میں 'یا پھر' ایک وقفہ پیدا کر رہا ہے جو بھلا نہیں معلوم ہوتا۔

خوبصورت اندازِ بیاں، بہت زبردست شعر ہوا ہے یہ۔ فقیر اس رنگ کی شاعری سے عرصہ ہوا تائب ہو چکا ہے :پ میں امید کرتا ہوں آپ نے یہ شعر اہلیہ محترمہ کے لیے کہا ہوگا۔ :ڈ
مقطع بھی بہت اچھا لگا۔
اووَر آل بہت خوبصورت کلام ہے۔
اللہُ ہادی
فقیر
غزل کو پسند کرنے کا شکریہ شکیب صاحب
اہلیہ کے لیے اس طرز کے اشعار کہنے کی ہمّت اردو شعراء نے ذرا کم ہی کی ہے :)
اور یہ بندہِ پر تقصیر بھی اس جسارت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
"یہ تاب یہ مجال یہ جراتء کہاں مجھے؟" !!:p
اور اگر ایسا کرنا عام ہو گیا اور میں نے کیا بھی تو اردو مزاحیہ ادب کو بڑا نقصان اٹھانا پڑیگا۔:ROFLMAO:
معاف فرمائیں بھائی۔:)
 
Top