جان بہت عمدہ سلسلہ شروع کیا ہے کوئی کچھ کہے کوئی کچھ تو کسی کی بات کو سنجیدہ نہ لے ۔
بس عرفی کاشعر ذہن میں رکھا کر۔
عرفی تو میندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کند رزقِ گدا را
یہ ترجمہ قدرے آسان ہےوقفِ حرمان و یاس رہتا ہے
دل ہے، اکثر اداس رہتا ہے
تم تو غم دے کے بھول جاتے ہو
مجھ کو احساں کا پاس رہتا ہے
فیض احمد فیض
پہ امیدونو پہ ارمان پروت وی
زڑہ مے ٹول عمر پریشان پروت وی
تہ خو غم راکڑے بیا یے ھیر کڑے اشنا
پہ ما دے پیٹے د احسان پروت وی
ترجمہ از ہمایون ہمدرد
بہت شکریہ سید شہزاد ناصر بھیایہ ترجمہ قدرے آسان ہے
لطف آیا پڑھ کر
سلامت رہیں