مبارکباد ولادت باسعادت مولا امام حسین علیہ السلام مبارک🎂 🌷🎂🌷🎂

سیما علی

لائبریرین
IMG-6973.jpg




امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت مبارک

حضرت امام حسین بن علی علیہ السلام مدینہ منورہ میں ہجرت کے چوتھے سال تین شعبان کو منگل یا بدھ کے دن پیدا ہوئے۔ بعض مؤرخین کے مطابق آپ کی ولادت ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول اور بعض کے مطابق ہجرت کے تیسرے یا چوتھے سال جمادی الاول کی پنجم کو ہوئی ہے۔ بنابریں آپ کی تاریخ پیدائش کے بارے میں مختلف اقوال ہیں لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ تین شعبان ہجرت کے چوتھے سال میں پیدا ہوئے۔
اسلام و قرآن کی سربلندی و سرافرازي کے پیغامبر سبط رسول الثقلین ، علی (علیہ السلام )و فاطمہ (س) کے دل کا چین ، عالم اسلام کے نور عین حضرت امام حسین علیہ السلام کی عالم نور سے عالم ظہور میں آمد آپ سب کو مبارک ہو!!!!!

بوئے گلہائے بہشتی ز فضا می آید
عطرفردوس ہم آغوش صبامی آید

ہاتفم گفت کہ میلاد حسین (ع)است امروز
زين جہت بوی بہشت از ہمہ جا می آید
روئے زمین پر کوئی ان کے جیسا نہ تھا ۔شاعر مشرق علّامہ اقبال نے بجا طور پر کہا ہے :

حقیقت ابدی ہے مقام شبیری
بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
مجروح پھر ہے عدل و مساوات کا شعار
اس بیسویں صدی میں ہے پھر طرفہ انتشار
پھر نائب یزید ہیں دنیا کے شہر یار
پھر کربلائے نو سے ہے نوع بشر دوچار

اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین دے
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث روز | ہلاکت کا سبب

‏قال الامیر المومنین علیه السلام:
‏مَنِ اسْتَبَدَّ بِرَأيِهِ هَلَكَ
‏حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
‏جو (صرف) اپنی ہی رائے پر عمل کرے گا (یعنی دوسروں سے مشورہ نہیں لے گا) وہ ہلاک ہو جائے گا۔
‏نهج البلاغه: ح ۱۶۱، ص ۱۱۶۳
 

سیما علی

لائبریرین
تمہارے لئے اتنی ہی عقل کافی ہے کہ
‏گمراہی کا راستہ ہدایت کے راستہ سے الگ ہو جائے

‏نہج البلاغہ 421
 

سیما علی

لائبریرین
امیر المؤمنینؑ کا ارشاد ہے:
‏’’مومن وہ ہیں جو تکبر و غرور سے دور ہوں‘‘
‏’’نہج البلاغہ:خطبہ۱۵۱)
 

سیما علی

لائبریرین
مولائے کائنات علیہ السلام*
‏صدقہ بہترین کارآمد دوا ہے اور لوگوں کے دنیا کے اعمال آخرت میں ان کی نگاہوں کے سامنے ہوں گے ؛؛؛
‏*نہج البلاغہ کلمات قصار* (7)
 

سیما علی

لائبریرین
تیرہ رجب کا دن بھی بڑا لاجواب ہے
وہ آ رہا ہے جسکا لقب بو ترابؑ ہے

بنت اسد سے ہنس کے کہا یہ جدار نے
فرزند آپ کا بڑا عالی جناب ہے

آغوش مصطفیٰ ﷺ میں علیؑ ہیں کچھ اسطرح
دست نبیﷺ میں جیسے خدا کی کتاب ہے

سر جس نے رکھ دیا ہے در بوترابؑ پر
دنیا و آخرت میں وہی کامیاب ہے

بدر و احد ہو خیبر و صفین یا حنین
تیغ علیؑ جہاں بھی چلی فتحیاب ہے

راشدؔ نے جب کہا کہ علیؑ ہیں مرے امامؑ
پھر اس کے بعد کیسا سوال و جواب ہے
راشد نقوی
 

فاخر رضا

محفلین
امام حسین علیہ السلام کی ولادت سب کو مبارک ہو
اشعار بمناسبت ولادت امام حسین ع

"امامت کے افق پر فاطمہ کا چاند نکلا ہے

فلک پر تیسری شعبان کا مہتاب ابھرا ہے

زمیں پر تیسرا ماہِ امامت جگمگایا ہے

حسین ابن علی کی ماں سے یہ نسبت بھی یکتا ہے

کہ یہ ہیں صاحبِ مِنؔی تو وہ امِّ ابیھا ہے

انہی کی ذات سے تکمیلِ اہلبیت ہو پائی

انہی کے دم سے نورِ پنجتن تشکیل پایا ہے

بنے توحیدِ خالق کے محمد مصطفی ضامن

نبوت کی ضمانت مصطفیٰ کا لعل بنتا ہے

زمانہ کربلا کو موت سے موسوم کرتا ہے

نصابِ عشق اس کو زندگی کا راز کہتا ہے

ملوکیت کے چہرہ کی حقیقت ہو گئی افشا

امامت کے افق پر فاطمہ کا چاند نکلا ہے

ہلا ڈالی بنائے ظلم و استبداد سرور نے

کہ پختہ اب شکست و فتح کا معیار ہوتا ہے

گلوں پر چلنے والی ناوکیں دشنام ہیں اب تک

دلوں پر راج اب تک کشتۂ تلوار کرتا ہے

مزا قاسم سے پہلے موت کا کیسے پتا چلتا

کسی نے زندگی میں آبِ کوثر پہلے چکھا ہے؟

تقابل سرورِ دیں اور ابراہیم کا کیا ہے

وضاحت کربلا میں اصغر بیشیر کرتا ہے

خلیلِ حق وہاں تعمیلِ حکمِ حق بجا لائے

یہاں سبطِ پیمبر خواب کو تعبیر دیتا ہے

ابھرتا ہے سحر کے وقت خاروں سے گلِ نازاں

اُسی انداز سے حر لشکر اعدا سے ابھرا ہے

مسافر کشتئ دینِ محمد کے ذرا سن لیں

سفینہ مصطفیٰ کا کربلا سے ہوکے جاتا ہے

لئے پھرتے ہیں وہ در در پتا ہاتھوں میں جنت کا

مگر بابِ جناں پر تو علی کا نام لکھا ہے

نظر آتے ہیں جن کو سب خس و خاشاک بھی انجم

خدا جانے وہ نابینا ہیں یا نظروں کا دھوکا ہے

ولیؔ الفاظ میں تیرے عقیدت صاف ظاہر ہے

کبھی ایمان کی اپنے صداقت کو بھی پرکھا ہے؟

خاک پائے اہلبیت ع : ولی رضا حیدری
 

سیما علی

لائبریرین
ذکرِ حسین فکرِ یزیدی کی مات ہے
عشقِ حسین زینتِ ایمانیات ہے
ظلم و جفا و جبر کا تھا مجموعہ یزید
میرا حسین صاحبِ عالی صفات ہے
کربل میں آئ ہاتفِ غیبی سے یہ صدا
شبیر تیری پشت پہ حیدر کا ہاتھ ہے
صبر و رضا کی کون سی منزل پہ ہیں حسین
یہ اہلِ معرفت کے سمجھتے کی بات ہے
باطل سے تیری بیعتِ انکار یا حسین
ایوانِ حق میں مثلِ چراغِ حیات ہے
کربل میں لڑ رہا ہے ہزاروں سے ایک ہے
وحدت پرست کون ہے یہ کس کی ذات ہے
سجدے سے سر اٹھائیں گے روزِ حساب ہے
کردی ادا حسین نے ایسی صلوٰت ہے
رسمِ جفا گری کو زمانے گزر گئے
پھر بھی اداس کوفہ کا دن اور رات ہے
لمسِ لبِ حسین کا پایا نہیں شرف
اس غم کی ماری آج بھی نہرِ فرات ہے
اعلانِ فتحِ حضرتِ شبیر ہے اذاں
اس کی سند نماز ہے حج ہے زکات ہے
یوں تو مرے حسین بظاہر تھے تشنہ لب
جبکہ یہ امتحاں میں تحمل کی بات ہے
اے واجدی، محبتِ آلِ رسولِ حق
محشر کے روز اپنی سبیلِ نجات ہے

فیضان واجدی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
رضائے رب العلا کو دیکھا حسین لکھا
سوار شانئہ شہ کو دیکھا حسین لکھا

صحیفئہ کربلا کو دیکھا حسین لکھا
سناں پہ حق کی صدا کو دیکھا حسین لکھا

سوال دیں کے معیں سے پوچھا تو وہ بولے
کہ دین میں دیں پناہ کو دیکھا حسین لکھا
حسن محمود جماعتی
 
Top