نور وجدان
لائبریرین
اسکا تو پتا نہیں البتہ اپنی کمائی ہوئی زیادہ تر دولت فلاحی کاموں کیلئے عطیہ کر دینے والا معاملہ یقیناً کسی حاتم طائی نامی جن کی کاروائی لگتی ہے
میرے خیال میں دنیا کے امیر سے امیر ترین انسان کے پاس لامتناہی قوت خرید ہونے کے باوجود موت سے بچ نکلنے کا کوئی حل فی الحال موجود نہیں۔ یوں نہ چاہتے ہوئے بھی وہ اپنی دولت مرنے سے قبل فلاحی کاموں کیلئے وقف کر جاتے ہیں
اپنی آنے والی نسلوں کے نام یہ تمام تر دولت کر دینے کا مطلب اپنے ہی قیمتی جنیاتی پول کیساتھ کھلواڑ ثابت ہوگا جیسا کہ عرب دنیا میں امراء کے شہزادوں کی حالت زار دیکھ کر ہوتا ہے
مارکسی فلسفہ کہیں باغی نہیں ہوجائے اب ۔