یہ بلی عام استعمال میں ھے یا کوئی خاص بلی ھے جس کی آواز معصوم ھے ہمارے یہاں تو ڈریکولا ٹائپ بلیاں زیادہ پائی جاتی ہیں۔
"چوزے کی آواز " سے مراد ایک چوزہ ھے یا متعدد چوزے
ویسے کمال ھے محسن نے چوزے کی آواز کا مشاہدہ کس قدر باریک بینی سے کیا ہوا ھے
ارے ہمارا بچپن ماہی پروری اور مرغبانی میں ہی تو گزرا ہے!
جیب خرچ کے کبھی چوزے خرید لیتے تھے کبھی مچھلیاں! خریدتے جو بھی تھے، چوتھے دن پھینکنا پڑتی تھی سو بچپن سے ہی یہ بات کچھ ایسی نقش ہوئی کہ زندگی چار دن کی!
کسی نے تارے زمین پر دیکھ رکھی ہوتو بس ویسی حرکتیں تھیں۔
بارہا ایسا بھی ہوا کہ چھٹی ہوگئی اور ہم وہیں خالی ڈیسک پر کہنی سے چہرہ ٹکائے پلے گراؤنڈ میں بیٹھے تفکر میں ڈوبے ہیں اور اسی عالم میں تین بج کئے ہیں۔۔۔ پھر کوئی محلے سے آتا محسن! تمہاری امی تمہیں ڈھونڈ رہی ہیں تم ادھر؟ کی بچپن تھا بے فکر!
سکردو میں ڈویژن پبلک سکول میں بہت بڑا میدان تھا چھٹی ہوگئی، ہم بس میں سوار ہونے کی بجائے جھاڑیوں کے پاس بیٹھے پتوں کو ایک بڑے سے پتھر پر کوٹتے رہے۔ بعد کو پیدل ہی گھر کو نکل لیے جو کہ وہاں سے کوئی چار پانچ کلومیٹر تھا۔ تھوڑی طوالت کے بعد راستے کی ویرانی کا بھی اندازہ اہوا اور یہ بھی اندازہ ہوا کہ ہمیں راستے کا کچھ پتہ نہیں۔۔۔ بس پھر ہم نے رونا دھونا شروع کر دیا۔۔ کرنا یہ ہوا کہ پاس سے ایک فوجی جیپ گزری انہوں نے جب دیکھا کہ چھوٹا سا تین چار سال کا بچہ اکیلا روتا جا رہا ہے تو بریک لگا لی، ایک فوجی اترا اور پنجابی لہجے میں پوچھنے لگا چھوٹے کہاں جار ہے ہو؟ گھر! ہم نے جواب دیا۔ کہاں ہے گھر؟ پتہ نہیں۔۔ بہرطور، اس بھلے مانس نے ابو کا نام پوچھا، امی کا نام پوچھا، وہاں ابو اور امی کو کالج اور سکول میں ہونے کی وجہ سے جانتے تھے اور وہ بھلے مانس گھر پہنچا گئے۔
مجھے یاد ہے کہ کس طرح اس فوجی نے چھوٹے سے کھلونے کی طرح مجھے امی کے حوالے کیا شاید اس وقت وہ مجھے زیادہ ہی بڑا لگا۔۔۔امی نے مجھے سینے سے لگا لیا اگلے روز اپنی ایک طالبہ کی بہن کی ذمہ داری لگائی کہ صبح سکول بھیجتے تو اسے میں سوار کروا دیتی ہوں وہاں سکول سے یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ اسے ساتھ بٹھانا ہے ورنہ یہ وہیں بیٹھا سوچتا رہے گا۔
بس پھر جو چھٹی ہوتی تھی تو ایک حسینہ محسن محسن کہتی ہوئی کلاس روم میں داخل ہوتی اور کہتی چلو! ہم وہیں سلیٹ کاپیاں بستے میں گھسا کر کندھے پر لٹکا جھٹ سے ہاتھ تھام لیتے!
شاید اس کے رعب میں آنے کا بھی ایک الگ ہی مزہ تھا چھٹی کا انتظار رہتا تھا
بلی بھی لاہور میں ہماری ایک لاڈلی ہوا کرتی تھی دو بار تو بہت دور چھوڑ کر آئے لیکن پھر واپس آجاتی تھی بس تب سے بلیوں کی وفاداری سے زیادہ یادداشت کے ہم قائل ہو گئے۔
زونی آپ نے تو بچپن یاد کروا دیا۔۔۔