سرشار ہوں چھلکتے ہوئے جام کی قسم مستِ شرابِ شوق ہوں خیام کی قسم (اختر انصاری)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #21 سرشار ہوں چھلکتے ہوئے جام کی قسم مستِ شرابِ شوق ہوں خیام کی قسم (اختر انصاری)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #22 آہنگِ اسد میں نہیں جز نغمۂ بیدل عالم ہمہ افسانۂ ما دارد و ما ہیچ (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #23 مطربِ دل نے مرے تارِ نفس سے غالب ساز پر رشتہ پئے نغمۂ بیدل باندھا (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #24 ہے خامہ فیضِ بیعتِ بیدل بہ کف اسد یک نیستاں قلمروِ اعجاز ہے مجھے (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #25 جوشِ فریاد سے لوں گا دیتِ خواب اسد شوخیِ نغمۂ بیدل نے جگایا ہے مجھے (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #26 مجھے راہِ سخن میں خوفِ گمراہی نہیں غالب عصائے خضرِ صحرائے سخن ہے خامہ بیدل کا (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #27 اسد ہر جا سخن نے طرح باغ تازہ ڈالی ہے مجھے رنگِ بہار ایجادیِ بیدل پسند آیا (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #28 گر ملے حضرتِ بیدل کا خطِ لوحِ مزار اسد آئینۂ پروازِ معانی مانگے (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #29 ہر غنچہ اسد بارگہِ شوکتِ گل ہے دل فرشِ رہِ ناز ہے بیدل اگر آوے (مرزا غالب)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #31 ایما ہے یہ کہ دیویں گے نو دن کے بعد دل لکھ بھیجے خط میں شعر جو بیدل کے چار پانچ (بہادر شاہ ظفر)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #32 ہمارا غالبِ اعظم تھا چور آقائے بیدل کا سو رزقِ فخر اب ہم کھا رہے ہیں میرِ بسمل کا (جون ایلیا)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #33 مرثیہ میرے بھی دل کا رقت آور ہے بلا محتشم کو میر میں کیا جانوں اور مُقبِل ہے کیا (میر تقی میر) محتشم کاشانی مقبل اصفہانی آخری تدوین: فروری 26، 2017
مرثیہ میرے بھی دل کا رقت آور ہے بلا محتشم کو میر میں کیا جانوں اور مُقبِل ہے کیا (میر تقی میر) محتشم کاشانی مقبل اصفہانی
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #34 سمجھو نہ فقیر مصحفی کو یہ وقت کا اپنے محتشم ہے (غلام ہمدانی مصحفی)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #35 شعر صائب کا مناسب ہے ہماری اور سے سامنے اس کے پڑھے گر یہ کوئی جا آشنا "تا بہ جاں ما ہمرہیم و تا بہ منزل دیگراں فرق باشد جانِ ما از آشنا تا آشنا" (میر تقی میر)
شعر صائب کا مناسب ہے ہماری اور سے سامنے اس کے پڑھے گر یہ کوئی جا آشنا "تا بہ جاں ما ہمرہیم و تا بہ منزل دیگراں فرق باشد جانِ ما از آشنا تا آشنا" (میر تقی میر)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #36 ممنوں مجھے نصیحتِ صائب یہ یاد ہے "تا صلح ممکن است مکن زینہار بحث" (میر نظام الدین ممنون)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #37 یہ خم بہ خم ترے گیسو یہ کافرانہ خرام ز فرق تا بقدم شعرِ حافظ و خیام (اقبال عظیم)
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #38 ولی تجھ حسن کی تعریف میں جب ریختہ بولے سنے تب اُس کوں جان و دل سوں حسانِ عجم آ کر (ولی دکنی) حسانِ عجم = خاقانی شروانی
ولی تجھ حسن کی تعریف میں جب ریختہ بولے سنے تب اُس کوں جان و دل سوں حسانِ عجم آ کر (ولی دکنی) حسانِ عجم = خاقانی شروانی
حسان خان لائبریرین مارچ 18، 2015 #39 ہوں ظہوری کے مقابل میں خفائی غالب میرے دعوے پہ یہ حجت ہے کہ مشہور نہیں (مرزا غالب)
اوشو لائبریرین مارچ 18، 2015 #40 عطار ہو، رومی ہو، رازی ہو ، غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی (علامہ اقبال)