وہ اردو اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

طالب سحر

محفلین
نصیر الدین نصیر گولڑوی کی نظم 'عظمتِ عقلِ انسانی' کا ایک بند:
غالب و مومن و فردوسی و میر و سعدی
حافظ و رومی و عطار و جنید و شبلی
خسرو و جامی و خیام و انیس و عرفی
آدم و یونس و یحییٰ و نبی اور ولی
اِن کی گفتار کی پرواز کی سرحد تو ہے
غایتِ جنبشِ لب ہائے محمد تو ہے
(نصیر الدین نصیر گولڑوی)

یہ جوش کے لکھے ہوئے مسدس "عظمتِ انسان" کے اس بند سے کافی مشابہت رکھتا ہے:

آدمی، حافط و خیاّم و انیس و عرفی
غالب و مومن و فردوسی و میر و سعدی
خسرو و رومی و عطاّر و جنید و شبلی
یونس و یوسف و یعقوب و سلیمان و علی
خطبہ ءحضرتِ خلاق کا ممبر انساں
انتہا یہ کے محمّؐدسا پیمبر انساں

تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ جوش کی آواز میں یہ بند محفل پر محمد وارث صاحب نے 2009 میں پوسٹ کیا تھا (ربط
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دِن
’’دِل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دِن‘‘
۔۔۔۔۔۔
فردوسی و نظیری و حافظ کے ساتھ ساتھ
بیدل ، غنی ، کلیم سے بیعت کے رات دِن
۔۔۔۔۔۔
تشکیک و ملحدانہ رویے کے باوجود
رومی سے والہانہ عقیدت کے رات دِن
(احمد فراز)
 

حسان خان

لائبریرین
کیا فردوسیِ موحوم نے ایران کو زندہ
خدا توفیق دے تو میں کروں ایمان کو زندہ
(حفیظ جالندھری)
 

طالب سحر

محفلین
نذرِ حافظ

ناصحم گفت بجز غم چہ ہنر دارد عشق

بر وائے خواجۂ عاقلِ ہنرِ بہتر ازیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قندِ دہن، کچھ اس سے زیادہ
لطفِ سخن، کچھ اس سے زیادہ
فصلِ خزاں میں لطفِ بہاراں
برگِ سمن کچھ اس سے زیادہ
حالِ چمن پر تلخ نوائی
مرغِ چمن، کچھ اس سے زیادہ
دل شکنی بھی، دلداری بھی
یادِ وطن، کچھ اس سے زیادہ
شمعِ بدن فانوسِ قبا میں
خوبیِ تن، کچھ اس سے زیادہ
عشق میں کیا ہے غم کے علاوہ
خواجۂ من، کچھ اس سے زیادہ

-- فیض احمد فیض

متن بشکریہ فرخ منظور ؛ ربط
 

حسان خان

لائبریرین
غزل کہنے میں اب یہ مرتبہ ہے سوز کا یارو
کہ صائب اس سے جا بحثے، تو ہو کر لاجواب آئے
(میر سوز)
 

حسان خان

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی خرقہ ہی کوئی ٹوپی ہی
میرے شعروں کے دیکھ کر انداز
کچھ تو دیتے صلہ جو ہوتے آج
خسروِ ہند و سعدیِ شیراز
(میر سوز)
 

طالب سحر

محفلین
میر مہدی حسین مجروح کے لکھے ہوئے "ترجیع بند در وفات میرزا اسد اللہ خان صاحب غالب مرحوم " سے چند اشعار:

تھے نظامی سے نظم میں ہم سر
فوق تھا نثر میں ظہوری پر

غزلِ فارسی میں ہے جو شعر
ہے نظیری کی فکر کا وہ نظیر

رشکِ عرفی و فخر طالب مُرد
اسد اللہ خان غالب مُرد
 

طالب سحر

محفلین
الطاف حسین حالی کی لکھی ہوئی "تاریخ وفات مرزا غالب مرحوم دہلوی" سے ایک شعر:

تھا گو وہ اک سخنور ہندوستان نژاد
عرفی و انوری کا مگر ہم نبرد تھا
 

طالب سحر

محفلین
الطاف حسین حالی کے لکھے ہوئے "مرثیہ جناب مرزا اسد الله خان مرحوم دھلوی متخلص بہ غالب" سے چند اشعار:

بات بگڑی رہی سہی افسوس
آج خاقانی و سنائی کی

رشکِ عرفی و فخر طالب مُرد
اسداللہ خان غالب مُرد
---
قدسی و صائب و اسیر و کلیم
لوگ جو چاہیں ان کو ٹھیرائیں

ہم نے سب کا کلام دیکھا ہے
ہے ادب شرط منہ نہ کھلوائیں


مکمل مرثیہ جناب فرخ منظور محفل پر 2009 میں پیش کر چکے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
رنگِ شوکت سے شفق گوں ہے مئے فکرِ منیر
لکھنؤ میخانۂ ایجادِ مضموں ہو گیا
(منیر شِکوہ آبادی)
× شوکت بخارائی
 

حسان خان

لائبریرین
مدحِ حاضر میں سنا دے کوئی مطلع ایسا
انوری زرد ہو رنگ اڑنے لگے شوکت کا
(منیر شکوہ آبادی)
 

حسان خان

لائبریرین
------------
بے مثل نظم و نثر میں ہے وہ فصیحِ عصر
چرچا ہے یہ نظیری و سلماں کے سامنے
نطقِ کلیم آپ کے اشعار کے حضور
الکن کی بات آیۂ قرآں کے سامنے
------------
تعریف میں منیر قصیدہ پڑھا کرے
کرتا رہے یہ عرفی و سلماں کے سامنے
(منیر شکوہ آبادی)
 

حسان خان

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کریم ہے تو مجھے نُدرتِ بیاں دے دے
دہن میں حافظِ شیراز کی زباں دے دے

وہ نطق دے کہ ہر اک رنگ سے جُدا کر دے
کرم سے مثنویِ روم کی اَدا کر دے

بنا دے خواب کی اقبال کے، مجھے تعبیر
ہو پائے فکر میں مضبوط، عشق کی زنجیر

ترے کرم سے نظر آئے حُسن ہر خامی
ہو میری طرزِ نِگارش، عبارتِ جامی
(ادیب رائے پوری)
 

حسان خان

لائبریرین
میں تیرے حُسنِ کرم اور عنایتوں کے نثار
ہو میرے رنگ میں سعدی کے گلستاں کی بہار

کلامِ عارفِ عرفی کا پیرہن بن جاؤں
میں زلفِ نعت کی خوشبو سے شب دلہن بن جاؤں
-------
(ادیب رائے پوری)
 

حسان خان

لائبریرین
جسے پی کے شیخ سعدی بَلَغَ العُلیٰ پکاریں
میرے دستِ ناتواں میں وہ جام آ گیا ہے
(ادیب رائے پوری)
 

حسان خان

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظِ شیراز سے پوچھے کوئی
لذّتِ شیرینیِ شیرِ ادب

پیرویِ مثنویِ روم سے
بن گئے اقبال بھی پیرِ ادب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ سعدی کی رباعی دم بدم
ضربِ مضرابِ مزامیرِ ادب

مستند ہے آپ کا فرماں ادیب
نعت ہے جامی کی جاگیرِ ادب
(ادیب رائے پوری)
 

طالب سحر

محفلین
یوں شعر تیرا اے ولی مشہور ہے آفاق میں
مشہور ہے جیوں کر سخن اس بلبلِ تبریز کا
(ولی دکنی)
* یہاں یہ کہنا مشکل ہے کہ ولی نے 'بلبلِ تبریز' کہہ کر کس فارسی گو شاعر کو یاد کیا ہے۔
شمس الرحمٰن فاروقی کے مطابق "بلبلِ تبریز" سے مراد میرزا محمد علی صائب تبریزی ہیں۔

حوالہ:
اردو غزل کے اہم موڑ: ایہام، رعایت، مناسبت (غالب خطبہ 1996)، صفحہ 24
 

حسان خان

لائبریرین
۔۔۔۔
حضرت نے مرے ايک شناسا سے يہ پوچھا
اقبال، کہ ہے قُمریِ شمشادِ معانی
پابندیِ احکامِ شريعت ميں ہے کيسا؟
گو شعر ميں ہے رشکِ کليمِ ہمدانی
۔۔۔۔۔
(علامہ اقبال)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ہرچند کہ ایجادِ معانی ہے خداداد
کوشش سے کہاں مردِ ہنرمند ہے آزاد
خونِ رگِ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر
میخانۂ حافظ ہو کہ بتخانۂ بہزاد
بے محنتِ پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا
روشن شررِ تیشہ سے ہے خانۂ فرہاد
(علامہ اقبال)

× بہزاد = کمال الدین بہزاد ہروی، تیموری و صفوی دور کا مشہور نقاش
 
Top