مہدی نقوی حجاز
محفلین
صاحبو! اس محفلِ صفا میں ایک برس بیت گیا۔ نہ جانے کیسے کیسے خاطرات جمع ہو گئے ان ۳۶۵ دنوں میں۔ بہرکیف جیسی بھی گزری، بھلی گزری، بری گزری اس پر حرف نہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ میں اس محفل تک آیا کیسے۔ جناب محفل تک پہنچنے کا سوال تو جب اٹھتا ناں کہ ہم "فیس بک" کی جان چھوڑتے۔ در اصل ہم ہیں "ٹیبل ٹینس" کے دل دادہ، جنون کی حد تک۔ اور اسی لیے گھر میں ایک ٹیبل بھی خرید رکھا ہے کہ جب چاہا بچھا کر کھیلنا شروع کر دیا۔ اب بات ایک دن یہ ہوئی کہ ہمارے ایک پھپھی زاد سے ہمارا "چیمپین ٹرافی" پر 'میچ' ہوا۔ شرط یہ رکھی گئی کہ ہم جو ہاریں گے تو وہ کریں گے جو وہ صاحب کہیں گے۔ اب خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ہمیں ہار نصیب ہوئی۔ غصہ تو بہت آیا لیکن کیا کرتا۔ خیر جو بات شرط پوری کرنے تک پہنچی تو انہوں نے فرمایا کہ "تم ایک ہفتہ 'فیس بک' سے دور رہو گے۔"
بھئی قیامت ہی تو ٹوٹ پڑی۔ کیا کرتے، وعدے کے دھنی ہونے کے ثبوت میں ایک ہفتے کے لیے 'ڈی ایکٹویٹ' کر دیا 'فیس بک'۔ اب سوال یہ تھا کہ بندہ کرے تو کیا؟ فورم ڈھوندنے شروع کیے۔ اب جو دیکھا تو اردو محفل پر چلت پھرت اور رونق نسبتا زیادہ نظر آئی۔ سو اختیار کر لی محفلین کی سند۔ اب شروع شروع میں تو ذرا ڈرے سہمے سے رہنے لگے۔ پھر رفتہ رفتہ یہاں کے باسیوں نے ہمیں اتنا بدتمیز بنا دیا کہ اپنی قافیہ اور کبھی کبھی تو وزن سے خارج غزل بھی دھڑلے سے یہاں ارسال کرنے لگے۔
اور اس بات کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ میرا ذوقِ شاعری یہاں بہت پروان چڑھا ہے، جس میں اساتذہ اور احباب کا خاصا کردار ہے۔ خیر یہ سب تو ہوئی داستانیں۔ اب فوراً تمام احباب آ کر ہمیں ان تمام فلسفیانہ جوابوں، فارسیانہ اردو، کمر توڑ مراسلے، پھوس بڈھوں والی باتیں اور بہت سی شکایات جو مجھے اس ایک سال کی مدت میں موصول ہوتی رہیں، کے لیے معاف فرمادیں۔
نوٹ: نیرنگ خیال سے برگرفتہ!
کوئی بندہ خدا آکر ٹیگ نامہ لگا دے!
بھئی قیامت ہی تو ٹوٹ پڑی۔ کیا کرتے، وعدے کے دھنی ہونے کے ثبوت میں ایک ہفتے کے لیے 'ڈی ایکٹویٹ' کر دیا 'فیس بک'۔ اب سوال یہ تھا کہ بندہ کرے تو کیا؟ فورم ڈھوندنے شروع کیے۔ اب جو دیکھا تو اردو محفل پر چلت پھرت اور رونق نسبتا زیادہ نظر آئی۔ سو اختیار کر لی محفلین کی سند۔ اب شروع شروع میں تو ذرا ڈرے سہمے سے رہنے لگے۔ پھر رفتہ رفتہ یہاں کے باسیوں نے ہمیں اتنا بدتمیز بنا دیا کہ اپنی قافیہ اور کبھی کبھی تو وزن سے خارج غزل بھی دھڑلے سے یہاں ارسال کرنے لگے۔
اور اس بات کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ میرا ذوقِ شاعری یہاں بہت پروان چڑھا ہے، جس میں اساتذہ اور احباب کا خاصا کردار ہے۔ خیر یہ سب تو ہوئی داستانیں۔ اب فوراً تمام احباب آ کر ہمیں ان تمام فلسفیانہ جوابوں، فارسیانہ اردو، کمر توڑ مراسلے، پھوس بڈھوں والی باتیں اور بہت سی شکایات جو مجھے اس ایک سال کی مدت میں موصول ہوتی رہیں، کے لیے معاف فرمادیں۔
نوٹ: نیرنگ خیال سے برگرفتہ!
کوئی بندہ خدا آکر ٹیگ نامہ لگا دے!