نیرنگ خیال
لائبریرین
لیکن ہمارا مسئلہ تو یہ ہے ناں کہ :
سوچ سے نوچ نہیں پایا اُسے اور اِسکی
طاقِ دیوار سے تصویر اتاری نہ گئی
:از خود:
آجائے گا ٹھہراؤ بھی میاں۔۔۔۔۔ کہ آتے آتے آتا ہے۔۔۔ وقت لگتا ہے۔۔۔ ہاتھی مچل جائے یا دل ابل آئے۔۔۔ واپسی کا سفر پل میں طے نہیں ہوتا۔۔۔۔ وہ کیا ہے ناں کہ
اول اول کا عشق بھی یاد ہے فراز
دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں
لیکن بعد میں یہ عالم ہوجاتا ہے جس کو جون نے الفاظ سے باندھ دیا کہ
بعد ترے جان جاں دل میں رہا عجب سماں
یاد تری رہی یہاں، پھر تری یاد بھی گئی
تو تصویر جو کیلنڈر کا روپ دھارے ہے۔۔۔ یہ کیلنڈر بھی بدل جائے گا۔۔۔ وقت گزرے گا تو یادوں کے نشاں بھی ڈھونڈنے پر ملیں گے۔۔۔۔ ٹھہراؤ آجائے گا۔۔۔۔
شعر بہت خوبصورت ہے آپکا۔۔۔ اس پر بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔۔