امن ایمان
محفلین
“جو قرض رکھتے تھے“
میں نے یہ ناول ایک ماہنامہ ڈائجسٹ سے پڑھا تھا۔۔اس سے پہلے کہ میں اسے یہاں لکھوں۔۔میں یہاں لکھنے کا مقصد بتانا چاہتی ہوں۔۔ایک تو یہ میرا پسندیدہ ترین ناول ہے اور اسے میں کم و بیش دس بار پڑھ چکی ہوں۔۔میرے بابا نے مجھے کبھی ڈائجسٹ پڑھنے کئ اجازت نہیں دی۔۔ان کا خیال ہے کہ یہ دماغ کی خرابی کا باعث بنتے ہیں اکثر ۔۔۔ پھرمجھے یہ ناول کہاں سے ملا: )۔۔َ ایک دن میں اپنی آنی کے ساتھ ان کی دوست کے گھر گئی۔۔وہاں وہ دونوں تو اپنی باتوں میں مصروف ہوگئیں اور میں بور ہونے لگی۔۔اچانک اُن آنٹی کو میرا خیال آیا تو مجھے بوریت سے بچانے کے لیے ایک ڈائجسٹ تھمادیا۔۔۔بس پھر صحفے پلٹتے پلٹتے یہ ناول نظر آیا۔۔تھوڑا سا پڑھا تو۔۔۔۔بہت اچھا لگا ۔۔۔وہاں سے واپس آنے تک میں ناصرف اسے پورا پڑھ چکی تھی بلکہ اس کی اگلی اور آخری قسط بھی میرے ہاتھوں میں تھی۔۔۔باقی کا آنی کے گھر پورا کیا۔۔۔اور چپ کرکے گھر لے آئی۔۔۔اور جب بھی بابا اور مامالیٹ نائٹ کسی فنکشن میں جاتے تھے تو میں اسے نکال کر ایک بار ضرور پڑھا کرتی تھی۔۔۔یہ تو تھی ٹین ایج کی کچھ بےوقوفی ۔۔۔
اب جب یہاں سب کو لائبریری کے لیے لکھتے دیکھا تو خیال آیا کہ کیوں نہ اسے بھی یہاں لکھ دوں ۔۔ اس طرح اس ناول کو سنبھالنے کی ٹینشن ختم ہوجائے گی۔۔ویسے بھی اس کے صحفے یلو ہوگئے ہیں۔۔اور مجھے ہمیشہ صاف کتاب ہاتھ میں لینا اچھا لگتا ہے۔
آپ سب بھی اسے ضرور پڑھیے گا۔۔۔ضروری نہیں کہ آپ کو بھی یہ اچھا لگے۔۔لیکن جیسا بھی لگے یہاں تبصرہ ضرور کیجئیے گا۔
ویسے تو میں شگفتہ سے اجازت لے چکی ہوں۔۔لیکن اگر پھر بھی ایڈمنز یا موڈ میں سے کسی کو یہ لگتا ہے کہ اس طرح لکھنا مناسب نہیں تو مجھے ابھی بتا دیں۔۔۔ایسا نہ ہو کہ میری محنت ضائع جائے۔
ناول کا نام:- وہ جو قرض رکھتے تھے
سن اشاعت:- نومبر 2002
مصنفہ :-فرحت اشتیاق
ڈائجسٹ کانام:- ماہنامہ شعاع
(پتہ نہیں ابھی یہ پوسٹ صحیح فورم میں کی ہے یا نہیں)