وہ سر پھری ہوا تھی ، سنبھلنا پڑا مجھے
میں آخری چراغ تھا ، جلنا پڑا مجھے
محسوس کر رہا تھا اُسے ، اپنے آس پاس
اپنا خیال خود ہی ، بدلنا پڑا مجھے
موضوعِ گفتگو تھی میری خامشی کہیں
جو زہر پی چکا تھا ، اُگلنا پڑا مجھے
کچھ دور تک تو جیسے ، کوئی مرے ساتھ تھا
پھر اپنے ساتھ آپ ہی ، چلنا پڑا مجھے
میں آخری چراغ تھا ، جلنا پڑا مجھے
محسوس کر رہا تھا اُسے ، اپنے آس پاس
اپنا خیال خود ہی ، بدلنا پڑا مجھے
موضوعِ گفتگو تھی میری خامشی کہیں
جو زہر پی چکا تھا ، اُگلنا پڑا مجھے
کچھ دور تک تو جیسے ، کوئی مرے ساتھ تھا
پھر اپنے ساتھ آپ ہی ، چلنا پڑا مجھے