وہ سورتیں/آیات جنہیں حفظ یا تلاوت کرنے کی فضیلت احادیث میں آئی ہے

شکیب

محفلین
اپنی اگلی ایپ کے لیے میں ایک لسٹ مرتب کرنے کا سوچ رہا ہوں جس میں وہ تمام آیات/سورتیں آجائیں جن کے
1۔حفظ
2۔ یا صرف تلاوت
کی فضیلت احادیث میں مذکور ہے۔

مثلاً سورہ یس، واقعہ، کہف وغیرہ مشہور ہیں۔

اگلے نمبر پر کچھ ایسی سورتیں یا آیات جو تجربے کی بناء پر یاد کرنے میں آسان بتائی جاتی ہیں مثلاً سورہ یوسف۔

جس کو جو علم ہو وہ لکھ دے۔ ان شاء اللہ صدقہِ جاریہ ہوگا۔
 

سید عمران

محفلین
سورۂ ملک کی فضیلت
عذابِ قبر سے حفاظت:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن مجید کی ایک سورت ہے جس کی تیس آیات ہیں، وہ آدمی کی اس وقت تک سفارش کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہو جائے، اور وہ ہے سورت " تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ المُلْكُ۔‘‘ (ترمذی:۲۸۹۱)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک سورۂ سجدہ اور سورۂ ملک نہیں پڑھ لیتے۔
(ترمذی:۲۸۹۲)
 

سید عمران

محفلین
سورۂ واقعہ کی فضیلت
فاقہ سے حفاظت:
حدیث شریف میں ہے جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ کی تلاوت کرے گا اس کو کبھی فاقہ نہیں پہنچے گا۔ اس حدیث کے راوی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر رات اپنی لڑکیوں کو تاکید کرتے تھے کہ وہ سورۂ واقعہ کی تلاوت کریں۔ (مشکوٰة: ۱۸۹)
 

سید عمران

محفلین
سورۂ کہف کے فضائل


۱) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس نے جمعہ کی رات سورۂ کہف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نورکی روشنی ہوجاتی ہے۔(سنن دارمی:۳۴۰۷ )

۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نورروشن ہوجاتا ہے۔ (مستدرک الحاکم:۲؍۳۹۹)

۳) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلے وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔
ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے سورۂ کہف کی آخری دس آیات پڑھ لیں پهر دجال نکل گیا تو دجال اس پر مسلط نہیں ہوگا۔
(ترمذی، كتاب فضائل القرآن، باب فضل سورة الكہف )
 

سید عمران

محفلین
سورۂ یٰسین کے فضائل

۱) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:
ہر شے کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل یٰسین ہے۔ جو شخص سورہٴ یٰسین پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس تلاوت کی وجہ سے دس مرتبہ قرآن پڑھنے کے برابر ثواب لکھیں گے۔ (ترمذی: ۲؍۱۱۶)

۲) حدیث پاک میں ہے:
قرآن مجید میں ایک سورت ہے جو اپنے پڑهنے والے کی سفارش کرتی ہے اور اپنے سننے والے کی بخشش کرتی ہے۔ خوب سن لو وه سورۂ یٰسین ہے۔(بیہقی )

۳) نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اپنے مُردوں ( یعنی قریبُ الموت شخص) پر یٰسین پڑها کرو۔ (نسائی و ابن ماجہ)

۴) موقوف حدیث ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
جو شخص صبح کے وقت سورۂ یٰسین پڑھے گا اسے شام تک (کے کاموں میں)آسانی ہوگی۔ اور جو شخص رات کے وقت سورۂ یٰسین پڑھے گا اسے صبح تک (کے کاموں میں) آسانی عطا ہوگی۔(سنن الدارمی ۱؍۴۵۷)
 

سید عمران

محفلین
سورۂ اخلاص کے فضائل

۱) نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
سب جمع ہوجاؤ تمہیں ایک تہائی قرآن سناؤں گا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے اور ( قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ) پڑھی اور ارشاد فرمایا کہ یہ سورۃ ایک تہائی (یعنی تیسرا حصہ) قرآن کے برابر ہے۔ (صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین، فضائل القرآن، رقم: ۸۱۲)

۲) حضرت عائشۃ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےایک شخص کولشکرکا امیر بنا کر بھیجا۔وہ اپنے لشکروالوں کو نماز پڑھاتے تو (نماز کی) ہر رکعت قل ھواللہ احد پر ختم کرتے۔ جب وہ واپس پلٹے تو لوگوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ نے فرمایا کپ اس سے پوچھو وہ یہ کام کس لیے کرتا تھا؟انہوں نے پوچھا تو اس شخص نے جواب دیا اس لیے کہ یہ رحمٰن کی صفت ہے اور میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے یہ بتادو (کہ اس وجہ سے) اللہ تعالی بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ (صحیح بخاری:۶۸۲۷)

۳) جو شخص دن میں دو سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے، اس سے پچاس سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، الا یہ کہ اس پر کسی کا قرض ہو۔ (ترمذی، دارمی)

۴) جو شخص سونے کا ارادہ کرے اور دائیں کروٹ پر سوئے پھر سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو قیامت کے دن اللہ تعالی ارشاد فرمائیں گے: ’’اے میرے بندے، اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہو جا۔ (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ)

۵) ایک روایت میں ہے کہ ایک آدمی کو سورۂ اخلاص سے بہت محبت تھی، اس محبت کی وجہ سے وہ اس سورۃ کو ہر نماز کی قراء ت کے اختتام پر پڑھتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس محبت کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کر دیا۔ (ترمذی:۲۹۰۱)
 

الشفاء

لائبریرین
سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات۔

ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من قرأ بالآیتین من آخر سورۃ البقرۃ فی لیلۃ کفتاہ )) ”جوشخص رات کو سورہ بقرہ کی آخری دوآیات پڑھ لے گا ، وہ اس کو کافی ہوجائیں گی۔
(متفق علیہ)
کافی ہونے کامطلب یہ ہے کہ ١۔ یہ شیطان کی شرانگیزیوں سے حفاظت کریں گی۔ ٢۔ناگہانی مصائب اورآفات سے بچاؤ کا ذریعہ ہوں گی۔ ٣۔ نماز ِ تہجد سے کفایت کریں گی۔

سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وأوتیت ہؤلاء الآیات من آخر سورۃ البقرۃ من کنز تحت العرش ، لم یعط مثلہ أحد قبلی ، ولا أحد بعدی ۔ ”مجھے سورہ بقرہ کی یہ آخری آیات عرش کے نیچے خزانے سے دی گئی ہیں۔ ان جیسی آیات نہ پہلے کسی کو ملی ہیں اورنہ بعد میں کسی کو ملیں گی۔ (السنن الکبرٰی للنسائی)
 

الشفاء

لائبریرین
سورۃ الکافرون پڑھنے کی فضیلت۔

فروہ بن نوفل نے اپنے والد (سیدنا نوفل رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) فرمایا: کیا چیز تم کو (میرے پاس) لے کر آئی؟ عرض کیا: میں اس لئے حاضر ہوا کہ آپ مجھ کو کوئی ایسی چیز یاد کرا دیں جو میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بستر پر لیٹ جاؤ تو «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾» پڑھ لو اور اس کے اختتام پر سو جاؤ کیونکہ یہ سورت شرک سے براءت ہے۔“ (یعنی شرک سے بری کرنے والی ہے)۔
(ابو داؤد، ترمذی والنسائی)
 

الشفاء

لائبریرین
آیۃ الکرسی کے فضائل۔

امام ابن حبان اور امام نسائی حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں : مَنْ قرأَ آيةً الكُرسِيِّ دُبُرَ كلِّ صلاةٍ مكتوبةٍ لمْ يمنعْهُ من دُخُولِ الجنةَ إلَّا أنْ يمُوتَ ۔ جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھی ، اسے جنت میں جانے سے موت کے سوا کوئی اور چیز روکنے والی نہیں۔
(نسائی سنن الکبریٰ 9928، طبرانی، المعجم الاوسط 8068، بیہقی، شعب الایمان 2395)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے : سورۃ بقرۃ میں ایک آیت ہے جو قرآن کی آیتوں کی سردار ہے۔ جس گھر میں یہ پڑھی جائے گی اگر اس میں شیطان ہے تو وہ یقیناً نکل بھاگے گا۔ یہ آیت ، آیۃ الکرسی ہے۔
(سنن دارمی، فضائل القرآن،3381)

حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: میں کسی پختہ عقل مسلمان کو نہ دیکھوں گا کہ یہ آیت اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ پڑھے بغیر وہ سوئے۔ اگر تم جان لو کہ اس میں کیا ہے تو اسے کسی حال میں نہ چھوڑو، رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آیۃ الکرسی عرش کے نیچے سے مجھے دی گئی اور مجھ سے پہلے کسی اور نبی کو یہ نہ دی گئی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے یہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کبھی کوئی ایسی شب نہ گزری جس میں میں نے آیۃ الکرسی نہ پڑھی ہو۔
(سیوطی، الدرالمنثور، 12:2)
 

شکیب

محفلین
سورہِ حشر کی آخری تین آیات کی فضیلت:

حضرت معقل بن یسار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ جس نے صبح کے وقت تین مرتبہ ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمْ‘‘ کہا اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات کی تلاوت کی تو اللّٰہ تعالیٰ 70,000 فرشتے مقرر کر دیتا ہے جوشام تک اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر اسی دن انتقال کر جائے تو شہید کی موت مرے گا اور جو شخص شام کے وقت اُسے پڑھے تو اس کا بھی یہی مرتبہ ہے۔( ترمذی ، کتاب فضائل القرآن ، ۲۲-باب ، ۴ / ۴۲۳ ، الحدیث: ۲۹۳۱)

اس کی دوسری فضیلت ملاحظہ ہو:

حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے رات یادن میں سورہِ حشرکی آخری(تین) آیتیں پڑھیں اوراسی رات یادن میں اس کا انتقال ہو گیا تو اس نے جنت کو واجب کر لیا۔( شعب الایمان ، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ ، فصل فی فضائل السور والآیات ، ۲ / ۴۹۲ ، الحدیث: ۲۵۰۱)
 

ام اویس

محفلین
حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مجھے سورۃ ھود ، الواقعۃ، المرسلات، عم یتساءلون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا ہے۔

(مفہوم اردو) سنن ترمذی، کتاب تفسیر القرآن

حضرت عبد الله بن عمر رضي الله عنهما فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص یہ پسند کرے کہ قیامت کے دن کو اپنی آنکھوں سے دیکھے تو اس کو چائیے کہ إذا الشمس كورت اور إذا السماء انفطرت اور إذا السماء انشقت پڑهے، کیونکہ یہ سورتیں قیامت کے احوال واہوال کو بیان کرتی ہیں۔

(مفہوم اردو) سنن ترمذي، كتاب تفسير القُرآن
 

ام اویس

محفلین
سورة اعلٰی ،الغاشیہ ، الکافرون اور الاخلاص کی فضیلت:

۱- صحیح مسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے: حضرت نعمان بن بشیر رضی الله عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم عید الفطر،عید الاضحی اور جمعہ کی نماز میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى‘‘ اور ’’هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِ‘‘ پڑھا کرتے تھے اور جب عید جمعہ کے دن ہوتی تو دونوں نمازوں میں ان سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔

(2) حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنھا فرماتی ہیں جس کا مفہوم ہےکہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى‘‘ دوسری رکعت میں ’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ‘‘ اورتیسری رکعت میں ’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ‘‘ پڑھا کرتے تھے ۔

(3) مسند احمد میں ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم اس سورت ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى‘‘ سے محبت فرماتے تھے۔

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى (1)

اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرو جس کی شان سب سے اونچی ہے۔
 

ام اویس

محفلین
سورة الشمس کی فضیلت:
احادیث میں ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز میں ’’ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا ‘‘ اور اس کے مشابہ سورتیں پڑھا کرتے تھے اور کبھی صحابہ رضوان الله اجمعین کو فجر کی نماز پڑھائی تو اس میں ’’ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا ‘‘ اور ’’ وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِ ‘‘ کی تلاوت فرمائی۔

سنن ماجہ کی ایک طویل حدیث مبارکہ ہے جس میں حضرت معاذ کے اس واقعہ کا بیان ہے جب انہوں نے عشاء کی نماز میں سورة بقرہ پڑھائی اور اس بات کی نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی گئی۔

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم نے«سبح اسم ربك الأعلى» اور «والشمس وضحاها» اور «والليل إذا يغشى» کے ساتھ امامت کیوں نہ کرائی؟
 

ام اویس

محفلین
سورة واللیل کی فضیلت:
فضیلت:

حضرت جابر بن سمرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں ، جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم ظہر کی نماز میں ’’وَ الَّیْلِ اِذَا یَغْشٰى‘‘ پڑھا کرتے تھے۔
 

ام اویس

محفلین
سورة التین کی فضیلت:

بخاری شریف کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے، حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :میں نے عشاء کی نماز میں نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو ’’ وَ التِّیْنِ وَ الزَّیْتُون ‘‘ کی تلاوت کرتے ہوئے سنا،میں نے آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ اچھی آواز کے ساتھ قراء ت کرتے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔
 

ام اویس

محفلین
سورة البینہ کی فضیلت:

حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے حضرت اُبی بن کعب رضی الله عنہ سے فرمایا:’’اللّٰہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ میں تمہارے سامنے سورت ’’ لَمْ یَكُنِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ‘‘پڑھوں ۔حضرت اُبی بن کعب رضی الله عنہ نے عرض کی: اللّٰہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟

نبی کریم صلی الله وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ ہاں (یہ سن کر) حضرت اُبی بن کعب رضی الله عنہ کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے۔
 

ام اویس

محفلین
سورة الزلزلہ کی فضیلت:

حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رضی الله عنھما سے روایت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’سورۂ ’’ اِذَا زُلْزِلَتْ ‘‘ آدھے قرآن کے برابر ہے اور سورۂ ’’ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ‘‘ تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اور سورۂ ’’ قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ ‘‘ چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔
(ترمذی، کتاب فضائل القراٰن)
 

ام اویس

محفلین
فضیلت سورۃ التکاثر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے خطاب کر کے فرمایا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ کیا تم میں کوئی آدمی اس کی قدرت نہیں رکھتا کہ ہر روز قرآن کی ایک ہزار آیتیں پڑھا کرے۔

صحابہ کرام نے عرض کیا کہ روزانہ ایک ہزار آیتیں کون پڑھ سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی الہاکم التکاثر نہیں پڑھ سکتا، مطلب یہ ہے کہ الہاکم التکاثر روزانہ پڑھنا ایک ہزار آیات پڑھنے کی برابر ہے۔
 

ام اویس

محفلین
سورة العصر کی فضیلت :

حضرت عبد اللہ ابن حصین ؓ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام میں سے دو شخص آپس میں ملتے تو اس وقت تک جدا نہ ہوتے جب تک ان میں سے ایک دوسرے کے سامنے سورة العصر نہ پڑھ لے۔ سورة العصر الفاظ کے اعتبار سے مختصر لیکن مضامین کے اعتبار سے نہایت جامع ہے۔امام شافعی رحمہ الله فرماتے ہیں اگر لوگ صرف سورة العصر میں تدبر و تفکر کرلیتے تو یہی سورت ان کی دین و دنیا کی بھلائی کے لیے کافی تھی۔
 
Top