چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
وہ فراق اور وہ وصال کہاں
وہ شب و روز و ماہ و سال کہاں
فرصت کاروبار شوق کسے
ذوق نظارہ جمال کہاں
دل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا
شور سودائے خط وخال کہاں
تھی وہ اک شخص کے تصور سے
اب وہ رعنائی خیال کہاں
ایسا آساں نہیں لہو رونا
دل میں طاقت جگر میں حال کہاں
ہم سے چھوٹا قمار خانہ عشق
واں جو جاویں ، گرہ میں مال کہاں
فکر دنیا میں سر کھپاتا ہوں
میں کہاں اور یہ وبال کہاں
مضمحل ہو گئے قویٰ غالبؔ
وہ عناصر میں اعتدال کہاں
وہ شب و روز و ماہ و سال کہاں
فرصت کاروبار شوق کسے
ذوق نظارہ جمال کہاں
دل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا
شور سودائے خط وخال کہاں
تھی وہ اک شخص کے تصور سے
اب وہ رعنائی خیال کہاں
ایسا آساں نہیں لہو رونا
دل میں طاقت جگر میں حال کہاں
ہم سے چھوٹا قمار خانہ عشق
واں جو جاویں ، گرہ میں مال کہاں
فکر دنیا میں سر کھپاتا ہوں
میں کہاں اور یہ وبال کہاں
مضمحل ہو گئے قویٰ غالبؔ
وہ عناصر میں اعتدال کہاں