وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا

ہانیہ

محفلین
وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا

محمد خان داؤد
September 30, 2020
5 پڑہنے کا دورانیہ

ایک تو لڑکی۔ایک تو سندھ میں اوپر سے ہندو!
مسلمان لڑکیوں سے سندھ کے قبرستان بھرے پڑے ہیں،جن پر دوستی نہ رکھنے کی پاداش میں،،کاری،،کا کلنک لگا کر بہت ہی آسانی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔کاری معصوم کی لاش پولیس موبائل کے فرش پر دھری ہوتی ہے، پولیس موبائل تیزی سے دھول اُڑاتی سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کی طرف جا رہی ہو تی ہے اور پیچھے ماں اپنے میلے سے دوپٹے کو اپنی کمر پہ باندھ کر اس پولیس موبائل کے پیچھے یہ کہتے دوڑتی چلی جا رہی ہو تی ہے کہ
،،ظالم نے ظلم کر دیا
میرے کونج کو قتل کر دیا
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی!،،

پر اس ماں کی صدا کون سنتا ہے
اس وقت ماں بھی آدھی ہو تی ہے اور اس کے منھ سے نکلی صدا بھی آدھی!

پھر وہ ماں سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کے باہر اپنے سر پر میلی سے پٹھی باندھے ماتم کر رہی ہو تی ہے پر اس ماں کی کوئی شنوائی نہیں ہو تی۔سرکا ری اسپتال میں کوئی نہیں ہوتا۔بس کوئی ڈسپینسر نماں ڈاکٹر ظاہر ہوتا ہے اس لڑکی کے والد کا انگوٹھا سیاہی سے کالا کر کے اس سرکا ری پرچے پر لگا دیتا ہے اور لاش ورثہ کے حوالے کر دیتا ہے۔لاش گھائل ہو تی ہے۔یہ لاش کئی گولیاں اپنے سینے پہ کھا کر رات کے شروعاتی پہروں میں مقتول بنتی ہے اور لاش اب مل رہی ہے جن سورج بھی سب کچھ دیکھ کر ڈھل رہا ہوتا ہے

اس لاش کا بس یہ قصور ہوتا ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہو تی ہے اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یاری نہیں رکھتی!
یہ تو ایک،،کاری،، کا قصہ ہے!
،،کاری،، بھی وہ جو مسلمان ہے۔ ،،کاری،، بھی وہ جو کاریوں کے مقام میں دفن نہیں ہوئی
پر ان سیکڑوںنکاریوں کا کیا جو کاریوں کے مقام میں دفن ہیں اور سندھ میں یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کاریوں کے مقام کی زمیں سکڑتی جا رہی ہے اور قبریں ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے سندھ میں کوئی ایسا نہیں کہ ان معصوموں کی زندگیاں بخشے،اُٹھے،چیخ بنے،آواز بنے اور پھر کسی بھی معصوم لڑکی کو بس اس بنا پر قتل نہ کیا جائے کہ وہ بہت خوبصورت تھی اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یا ری نہ رکھنے کی بنا پر اپنے سینے پر کارتوس کھا کر زمیں پر ایسے گر پڑی جیسے کونج اپنے پروں پہ کارتوس کھا کر گرتی ہے!
پر اس لڑکی کا کیا جو سندھی بھی تھی۔بہت خوبصورت بھی تھی اور ہندو بھی تھی؟!!

جسے سندھ کے کارے نصیب نے کاری کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کے سینے میں کارتوس اُتریں!
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کا گھائل وجود کسی سوکھی نہر سے ملے!
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،رات میں ہی قتل ہو
یہ ضرو ری تو نہیں کہ،،کاری،،کسی اور کے ہاتھوں ہی قتل کو
پر کئی،،کاریاں،،تو خود بھی مقتول بنی ہیں اور سندھ کے مخصوص ذہنوں نے انہیں خود ہی،،کاری،،قرار دے دیا ہے
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،مسلم ہو؟
پر ہندو،،کاری،،کو تو یہ معاشرہ،،پلیت کا ری،،کا نام دیتا رہا ہے
کیا وہ بھی،،پلیت کا ری تھی،،؟!!!
وہ ہندو تھی اور سندھ کے غلام ذہن نے اسے،،کاری،،کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کو کاریوں کے مقام،،میں ہی دفن کیا جائے
کئی،،کاریوں،،کو تو ماؤں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
اس کو بھی ایک ہندو ماں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
جب وہ پیدا ہو ئی تھی تو ایک ہندو تھری ماں اپنے کچے چونرے میں تھی کبھی اسے دیکھتی اور کبھی چاند کو
اور جب اس ہندو ماں کو یہ بتایا گیا کہ اس نے کنویں میں کود کر اپنی جان دے دی ہے تو وہ ماں اپنے کچے چونرے میں ہی تھی اور بھاگ کر وہاں گئی جہاں پر کنواں موجود تھا اور گاؤں گوٹھ کے لوگ سرگوشیاں کر رہے تھے کہ وہ،،کا ری،،تھی
ارے بے شرمو!
ارے غلام ذہنوں!
ارے عورت دشمنوں!
وہ کارونجھر کی ماند پویتر تھی
وہ تھر کی ریت کی ماند پاک تھی
وہ چاند کی چاندنی سے بھی زیا دہ معصوم اور خوبصورت تھی
اسے تو سندھ کی غلام ذہنیت نے قتل کیا۔اسے تو مرد معاشرے نے جینے نہیں دیا۔اسے تو ناانصافی نے مقتول بنا ڈالا!اس سے تو جینے کا حق ہم نے چھینا ہے۔اسے سندھ کے غلام ذہن نے قتل کیا ہے
اگر وہ لڑکی تھی
ہندو تھی
اور بہت خوبصورت تھی تو اس میں اس کا کیا قصور تھا
اس کا قصور بس یہ تھا کہ وہ سندھ کے ایک غریب ہاری کے گھر میں پیدا ہوئی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ ہندو تھی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ کچے چونرے کا چاند
پہلے اسے سندھ کے وڈیروں کے لڑکوں نے ریپ کیا جب پولیس کیس بنا تو اس پر اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ آؤ اور ہم سے صلاح کرو جب وہ نہیں مانی تو اسے لے جا کر کنوئیں میں پھینک دیا گیا جس سے وہ کنوئیں کے گھیرے پانی میں ڈوب کر مر گئی اور سندھ کا غلام ذہن اس قتل کو خود کشی قرار دے کر اس پر مٹی ڈال رہا ہے

کہاں ہے وہ سندھ جس کے شاعروں نے گیت لکھے ہیں
کہاں ہے وہ سول سوسائیٹی جو ہر کیس پر بینر اور میتوں پر ہاتھوں میں پمفلیٹ لے آ جا تی ہے
کہاں ہیں قوم پرست جو سندھ سے محبت کی ہامی بھرتے رہیں ہیں

کہاں ہیں وہ سوشل ایکٹیوسٹ جو کی بورڈ کے پیچھے چھپ کر کسی کی ماں بہن نہیں چھوڑتے
ارے بے غیرتو
ارے بے شرمو
ارے بے حیاؤ
ایک ہندو لڑکی قتل ہو گئی
اور ایک ہندو ماں نے اسے مٹی میں نہیں پر اسے اپنی دل میں دفن کر دیا ہے
جاؤ
جاؤ
جاؤ
اس ماں کے دل میں اس بچی کی ارتی کو کاندھا دو
بچی بہت اکیلی ہے!


وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا - دی سندھ آنلائن
 
آخری تدوین:

حسرت جاوید

محفلین
میں اگرچہ واقعہ کی حقیقت سے مکمل آگاہ نہیں لیکن اس طرح کے واقعات آئے روز سننے میں آئے رہتے ہیں تو اس حوالے سے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ایک انسان کا قتل چاہے اس کی وجہ معاشرتی ہو، سیاسی ہو یا مذہبی، ایک ظلمِ عظیم ہے جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔
معاشرتی حوالے سے اگر اس پہ سنجیدگی سے غور کیا جائے کہ آیا وہ معاشرتی نظام جس میں انسان رہ رہا ہے اس کے لیے فائدے کا سبب ہے یا نقصان کا۔ کوئی بھی معاشرتی نظام ہمیشہ انسان اور معاشرے کے فائدے اور سہولت کے لیے قائم ہوتا ہے کیونکہ انسان ہمیشہ مفاد پرست ہے لیکن ہوتا یہ ہے کہ آہستہ آہستہ وہ معاشرتی نظام اس طبقے کے ہاتھ چڑھ جاتا ہے جو اقتصادی طور پر طاقتور ہونے کے ناتے باقی طبقوں کو مینیپولیشن کے لیول پر پہنج جاتا ہے (پھر چاہے اسے آپ فیوڈلزم کے تناظر میں دیکھیں یا مرد اور عورت کے)۔ وہ طاقتور ہمیشہ پھر اسے اپنا ہولڈ مضبوط اور قائم رکھنے کے لیے کمزور طبقوں کو ایسی بے ہودہ اور گھٹیا روایات کے جھانسے میں مبتلا رکھتا ہے کہ کمزور طبقہ اس سے کبھی باہر نہیں نکل پاتا۔ مثال کے طور پر معاشرتی سطح پر جو غیرت کا تصور ہے وہ کیا ہے؟ کیا "غیرت" محض جنسی تعلقات سے جڑی ہے؟ اور کیا جنسی تعلقات محض عورت قائم کرتی ہے؟ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ تاریخ ہمیشہ طاقتور لوگوں کا نام ہے، جیتنے والے کا نام ہے، جو جیت جاتا ہے، جو پاور میں ہوتا ہے وہ تاریخ کو اپنے حساب سے لکھتا ہے اور مقابل کو ہمیشہ تمام بیماریوں اور فساد کی جڑ سے تعبیر کرتا ہے اور خود کو سیوئر ظاہر کرتا ہے۔ بالکل یہی فینومینا معاشرتی سطح پر بھی لاگو ہے کہ طاقتور طبقہ (مرد) کمزور طبقے (عورت) کو ہمیشہ جان بوجھ کر کمزور رکھتا ہے، خود کو عورت کی عزت کا سیوئر ظاہر کرتا ہے اور پھر خود کو طاقتور گردانتے ہوئے تمام معاشرتی بیماریوں کا الزام عورت پہ ڈال دیتا ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ جنسی جذبات دونوں طرف یکساں ہیں اور "غیرت" کو محض عورت سے جوڑنا انتہائی گھٹیا طرزِ عمل ہے۔ اب اس تمام صورت میں جب جب بھی کمزور طبقہ طاقتور طبقے کی بات نہیں مانے گا، ان کی اتھارٹی کو چیلنج کرے گا، ان کی طاقت کے خلاف کھڑا ہونے کی کوشش کرے گا تو نتائج ہمیشہ یہی ہونگے۔
مذہبی حوالے سے بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے کیونکہ وجہ اس کے پیچھے بھی مفاد پرستی ہے۔ مذہبی طبقہ بھی ہمیشہ اسی کے حق میں بات کرتا ہے جو انہیں معاشی طور پر فائدہ دینے کے قابل ہو اور ریموٹ ایریاز میں تو یہ صورتحال انتہائی بدترین ہے۔ آپ کو پردہ داری، مذہب سے عورت کو کمزور ثابت کرنے پہ ہزار ہا خطبات مل جائیں گے جس میں انتہائی بھونڈے انداز میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مرد ہی ہمیشہ طاقتور ہے اور عورت کو ہمیشہ سے مرد کے تابع ہونا چاہیے۔ اب ان گھٹیا معاشرتی روایات کی کنفرمیشن اور سپورٹ مرد کو مذہب سے بھی مل جاتی ہے، جس کے نتائج پھر غیرت کے نام پر قتل کی صورت میں نکلتے ہیں۔ اب جب بھی عورت اس سسٹم کے خلاف رزسٹ کرے گی تو اسے نتائج کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ مذہب کا شعبہ ہمیشہ مردوں کے پاس رہا ہے اس لیے وہ اکثر معاشرتی مسائل میں عورت کا نقطہ نظر جاننے سے قاصر رہا ہے اور مردوں بالخصوص مذہبی طبقے نے ہمیشہ اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔
یہاں تک بات میں نے صرف ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے والے مرد اور عورت کے بارے میں کی ہے۔ اس صورتحال میں جہاں کمزور کا تعلق دوسرے مذہب سے ہو تو وہاں کمزور طبقے کو مارنا تو تقریباً ثواب کا کام سمجھا جاتا ہے (جیسے مذہب میں کافر کو مارنے کا تصور ہے) بجائے اس کے کہ اس پہ کوئی اپنی آواز اٹھائے۔ مذہبی طبقہ اور معاشرے کا طاقتور طبقہ اس پہ آواز اس لیے نہیں اٹھائے گا کہ ان کے اپنے مفاد پہ چوٹ پڑے گی۔ میرے نزدیک یہ ہر زاویے سے ظلم ہے اور اسے ہر پیمانے پر غلط تصور کیا جائے گا۔
 
آخری تدوین:

ہانیہ

محفلین
فیوڈلز کو ختم کئے بغیر فیوڈل نظام ختم نہیں ہوگا

جی سر۔۔۔۔اور فیوڈلز ختم ہو ہی نہیں سکتے ہیں۔۔۔۔ہمارے سسٹم میں ان کے قدم بہت مضبوط ہیں۔۔۔۔سیاستدان ان کی وجہ سے ہی اوپر آتے ہیں۔۔۔۔ان کی سپورٹ کے بغیر دیہاتوں سے ووٹ ملنا ناممکن ہے۔۔۔۔یہ خود بھی سیاستدان ہوتے ہیں۔۔۔۔پولیس اور عدالیتیں ان کی جیب میں ہیں۔۔۔۔کون ان کو روکے گا؟۔۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
hasrat سر تھینکیو۔۔۔۔آپ نے بہت بہت اچھا لکھا ہے۔۔۔۔

مثال کے طور پر معاشرتی سطح پر جو غیرت کا تصور ہے وہ کیا ہے؟ کیا "غیرت" محض جنسی تعلقات سے جڑی ہے؟ اور کیا جنسی تعلقات محض عورت قائم کرتی ہے؟ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ تاریخ ہمیشہ طاقتور لوگوں کا نام ہے، جیتنے والے کا نام ہے، جو جیت جاتا ہے، جو پاور میں ہوتا ہے وہ تاریخ کو اپنے حساب سے لکھتا ہے اور مقابل کو ہمیشہ تمام بیماریوں اور فساد کی جڑ سے تعبیر کرتا ہے اور خود کو سیوئر ظاہر کرتا ہے۔ بالکل یہی فینومینا معاشرتی سطح پر بھی لاگو ہے کہ طاقتور طبقہ (مرد) کمزور طبقے (عورت) کو ہمیشہ جان بوجھ کر کمزور رکھتا ہے، خود کو عورت کی عزت کا سیوئر ظاہر کرتا ہے اور پھر خود کو طاقتور گردانتے ہوئے تمام معاشرتی بیماریوں کا الزام عورت پہ ڈال دیتا ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ جنسی جذبات دونوں طرف یکساں ہیں اور "غیرت" کو محض عورت سے جوڑنا انتہائی گھٹیا طرزِ عمل ہے۔ اب اس تمام صورت میں جب جب بھی کمزور طبقہ طاقتور طبقے کی بات نہیں مانے گا، ان کی اتھارٹی کو چیلنج کرے گا، ان کی طاقت کے خلاف کھڑا ہونے کی کوشش کرے گا تو نتائج ہمیشہ یہی ہونگے۔

سر آپ نے بہت ہی اچھا کہا اور سچ کہا ۔۔۔۔یہی تو بات ہے۔۔۔جذبات ایک جیسے ہیں۔۔۔کہا جاتا ہے عورت کا زیادہ ان چیزوں کی طرف دھیان نہیں جاتا ہے۔۔۔۔پر مجھے لگتا ہے ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی ٹرینگ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔۔۔۔مذہبی لحاظ سے مرد کو زیادہ مضبوط کہا جاتا ہے۔۔۔۔تو مرد کو اپنے اوپر زیادہ قابو ہونا چاہئے۔۔۔۔لیکن ہمارے معاشرے میں مردوں کی حرکتوں کو یہ کہہ کر اگنور کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔کہ مرد ہے ۔۔۔۔یہ سب کو کرے گا۔۔۔جبکہ عورت کی انہی برائیوں پر ہنگامہ کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔۔۔ جیسا کہ آپ نے کہا غیرت عورت سے ہی جڑی ہے ہمارے یہاں۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
۔
مذہبی حوالے سے بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے کیونکہ وجہ اس کے پیچھے بھی مفاد پرستی ہے۔ مذہبی طبقہ بھی ہمیشہ اسی کے حق میں بات کرتا ہے جو انہیں معاشی طور پر فائدہ دینے کے قابل ہو اور ریموٹ ایریاز میں تو یہ صورتحال انتہائی بدترین ہے۔ آپ کو پردہ داری، مذہب سے عورت کو کمزور ثابت کرنے پہ ہزار ہا خطبات مل جائیں گے جس میں انتہائی بھونڈے انداز میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مرد ہی ہمیشہ طاقتور ہے اور عورت کو ہمیشہ سے مرد کے تابع ہونا چاہیے۔ اب ان گھٹیا معاشرتی روایات کی کنفرمیشن اور سپورٹ مرد کو مذہب سے بھی مل جاتی ہے، جس کے نتائج پھر غیرت کے نام پر قتل کی صورت میں نکلتے ہیں۔ اب جب بھی عورت اس سسٹم کے خلاف رزسٹ کرے گی تو اسے نتائج کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ مذہب کا شعبہ ہمیشہ مردوں کے پاس رہا ہے اس لیے وہ اکثر معاشرتی مسائل میں عورت کا نقطہ نظر جاننے سے قاصر رہا ہے اور مردوں بالخصوص مذہبی طبقے نے ہمیشہ اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔
یہاں تک بات میں نے صرف ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے والے مرد اور عورت کے بارے میں کی ہے۔ اس صورتحال میں جہاں کمزور کا تعلق دوسرے مذہب سے ہو تو وہاں کمزور طبقے کو مارنا تو تقریباً ثواب کا کام سمجھا جاتا ہے (جیسے مذہب میں کافر کو مارنے کا تصور ہے) بجائے اس کے کہ اس پہ کوئی اپنی آواز اٹھائے۔ مذہبی طبقہ اور معاشرے کا طاقتور طبقہ اس پہ آواز اس لیے نہیں اٹھائے گا کہ ان کے اپنے مفاد پہ چوٹ پڑے گی۔ میرے نزدیک یہ ہر زاویے سے ظلم ہے اور اسے ہر پیمانے پر غلط تصور کیا جائے گا۔

سر سچ کہا آپ نے۔۔۔۔یہ ساری باتیں بہت ہی کڑوی ہیں ۔۔۔لیکن ہے یہی سچ۔۔۔۔ان فیوڈلز کے خلاف مذہبی طبقہ کبھ کھڑا نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔کیونکہ لنگر مزاروں پر یہی چلاتے ہیں۔۔۔۔بڑے بڑے ہدیہ یہ دیتے ہیں۔۔۔کبھی ایک آرٹیکل ان کے ظلم کے خلاف مجھے کسی مذہبی سائیٹ پر نہیں ملا۔۔۔۔کوئی مذہبی ریلی ان کے ظلم کے خلاف نہیں نکلی۔۔۔۔۔حالانکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہی جہاد ہے۔۔۔لیکن اس طرف تو کوئی دھیان ہی نہیں دیتا ہے۔۔۔۔کیونکہ شاید یہ کلمہ گو ہیں۔۔۔۔توان کی ہر حرکت کے لئے معافی کا جواز ہدیہ یا کسی اور چوٹی موٹی نیکی وغیرہ کی صورت میں نکل ہی آتا ہے۔۔۔۔ حالانکہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے۔۔۔۔ساری حرکتیں فیوڈلز کی اسلام کے خلاف ہیں۔۔۔
یہ کسی عالم یا پیر کے سامنے ہاتھ جوڑ کر اس قدموں میں سر جھکا کر بیٹھ جاتے ہیں۔۔۔دو چار اللہ رسول ﷺ کی باتیں سن لیں۔۔۔۔سنانے والوں نے سنا دیں۔۔۔بس اسلام کے تقاضے پورے ہو گئے۔۔۔۔ ایک کا خیال ہوتا ہے ہم نے اللہ والوں کے ساتھ وقت گزار لیا۔۔۔۔دوسری طرف یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم نے بات بتا دی نیکی کی۔۔۔۔ہماری ذمہ داری ختم۔۔۔اور یہ سب ایسے ہی چلتا رہتا ہے۔۔۔۔
وہ لعنتیاں اور سختی ۔۔۔جو عورت کے حصے میں آتی ہیں۔۔۔وہ ان کے لئے کہیں نظر نہیں آتی ہے ۔۔۔بلکہ پیار محبت سے سمجھانے اور تبلیغ کی باتیں ہوتی ہیں۔۔۔۔ظلم کےخلاف آواز نہ اٹھانا ۔۔۔ظلم کے ہاتھ مضبوط کرنا اور ظالم کا ساتھ دینا ہے۔۔۔۔لیکن اس پر خاموش ہونا بہتر جاناجاتا ہے۔۔۔اور کہہ دیا جاتا ہے ۔۔۔ہماری ذمہ داریوں میں یہ نہیں آتا ہے۔۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
کچھ عرصے قبل ۔۔۔جیو پر ایک ڈرامہ آرہا تھا۔۔۔مقدر۔۔۔اس میں فیصل قریشی ایک طاقتور سندھی فیوڈل لورڈ ہوتا ہے۔۔۔۔ایک لڑکی سے زبردستی شادی کرتا ہے اغوا کر کے۔۔۔۔پھر اس کو اتنا اچھا شوہر بنا کر دکھا دیتے ہیں۔۔۔آخر میں جان دے دیتا ہے لڑکی کے لئے۔۔۔۔مجھے تو ایسا لگا کہ فیوڈل لارڈز کی اس طرح کی حرکتوں کو glamourize کر کے دکھا دیا گیا ہے۔۔۔۔کہ اگر اغوا کر لیتے ہیں تو کیا ہوا۔۔۔۔بعد میں خیال تو کرتے ہیں۔۔۔۔
یہ حال ہے ہمارے معاشرے کا۔۔۔۔بڑے بڑے ٹی وی کے ادارے تک ان کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہیں۔۔۔
 

حسرت جاوید

محفلین
hasrat سر تھینکیو۔۔۔۔آپ نے بہت بہت اچھا لکھا ہے۔۔۔۔



سر آپ نے بہت ہی اچھا کہا اور سچ کہا ۔۔۔۔یہی تو بات ہے۔۔۔جذبات ایک جیسے ہیں۔۔۔کہا جاتا ہے عورت کا زیادہ ان چیزوں کی طرف دھیان نہیں جاتا ہے۔۔۔۔پر مجھے لگتا ہے ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی ٹرینگ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔۔۔۔مذہبی لحاظ سے مرد کو زیادہ مضبوط کہا جاتا ہے۔۔۔۔تو مرد کو اپنے اوپر زیادہ قابو ہونا چاہئے۔۔۔۔لیکن ہمارے معاشرے میں مردوں کی حرکتوں کو یہ کہہ کر اگنور کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔کہ مرد ہے ۔۔۔۔یہ سب کو کرے گا۔۔۔جبکہ عورت کی انہی برائیوں پر ہنگامہ کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔۔۔ جیسا کہ آپ نے کہا غیرت عورت سے ہی جڑی ہے ہمارے یہاں۔۔۔۔
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ حساس ہیں، چیزوں کو محسوس کرتی ہیں اور انہیں بیان کرنے کی ہمت رکھتی ہیں۔ کوشش کیجیے گا یہ ہمیشہ اسی طرح رہے۔ حالات کو سدھارنے کی طاقت ہمیشہ معاشرے کے ہر فرد کے پاس ہوتی ہے لیکن اکثریت اس سے نا واقف ہوتی ہے۔ اس کا واحد حل تعلیم ہے۔ جب تک تعلیم عام نہ ہو گی تب تک شاید ایسا ہی چلتا رہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
سر سچ کہا آپ نے۔۔۔۔یہ ساری باتیں بہت ہی کڑوی ہیں ۔۔۔لیکن ہے یہی سچ۔۔۔۔ان فیوڈلز کے خلاف مذہبی طبقہ کبھ کھڑا نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔کیونکہ لنگر مزاروں پر یہی چلاتے ہیں۔۔۔۔بڑے بڑے ہدیہ یہ دیتے ہیں۔۔۔کبھی ایک آرٹیکل ان کے ظلم کے خلاف مجھے کسی مذہبی سائیٹ پر نہیں ملا۔۔۔۔کوئی مذہبی ریلی ان کے ظلم کے خلاف نہیں نکلی۔۔۔۔۔حالانکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہی جہاد ہے۔۔۔لیکن اس طرف تو کوئی دھیان ہی نہیں دیتا ہے۔۔۔۔کیونکہ شاید یہ کلمہ گو ہیں۔۔۔۔توان کی ہر حرکت کے لئے معافی کا جواز ہدیہ یا کسی اور چوٹی موٹی نیکی وغیرہ کی صورت میں نکل ہی آتا ہے۔۔۔۔ حالانکہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے۔۔۔۔ساری حرکتیں فیوڈلز کی اسلام کے خلاف ہیں۔۔۔
یہ کسی عالم یا پیر کے سامنے ہاتھ جوڑ کر اس قدموں میں سر جھکا کر بیٹھ جاتے ہیں۔۔۔دو چار اللہ رسول ﷺ کی باتیں سن لیں۔۔۔۔سنانے والوں نے سنا دیں۔۔۔بس اسلام کے تقاضے پورے ہو گئے۔۔۔۔ ایک کا خیال ہوتا ہے ہم نے اللہ والوں کے ساتھ وقت گزار لیا۔۔۔۔دوسری طرف یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم نے بات بتا دی نیکی کی۔۔۔۔ہماری ذمہ داری ختم۔۔۔اور یہ سب ایسے ہی چلتا رہتا ہے۔۔۔۔
وہ لعنتیاں اور سختی ۔۔۔جو عورت کے حصے میں آتی ہیں۔۔۔وہ ان کے لئے کہیں نظر نہیں آتی ہے ۔۔۔بلکہ پیار محبت سے سمجھانے اور تبلیغ کی باتیں ہوتی ہیں۔۔۔۔ظلم کےخلاف آواز نہ اٹھانا ۔۔۔ظلم کے ہاتھ مضبوط کرنا اور ظالم کا ساتھ دینا ہے۔۔۔۔لیکن اس پر خاموش ہونا بہتر جاناجاتا ہے۔۔۔اور کہہ دیا جاتا ہے ۔۔۔ہماری ذمہ داریوں میں یہ نہیں آتا ہے۔۔۔۔
متفق ہوں، ایسا ہی ہے۔
 

ہانیہ

محفلین
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ حساس ہیں، چیزوں کو محسوس کرتی ہیں اور انہیں بیان کرنے کی ہمت رکھتی ہیں۔ کوشش کیجیے گا یہ ہمیشہ اسی طرح رہے۔ حالات کو سدھارنے کی طاقت ہمیشہ معاشرے کے ہر فرد کے پاس ہوتی ہے لیکن اکثریت اس سے نا واقف ہوتی ہے۔ اس کا واحد حل تعلیم ہے۔ جب تک تعلیم عام نہ ہو گی تب تک شاید ایسا ہی چلتا رہے۔

شکریہ سر :) ۔۔۔۔۔
 
Top