ہانیہ
محفلین
وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا
محمد خان داؤد
September 30, 2020
5 پڑہنے کا دورانیہ
ایک تو لڑکی۔ایک تو سندھ میں اوپر سے ہندو!
مسلمان لڑکیوں سے سندھ کے قبرستان بھرے پڑے ہیں،جن پر دوستی نہ رکھنے کی پاداش میں،،کاری،،کا کلنک لگا کر بہت ہی آسانی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔کاری معصوم کی لاش پولیس موبائل کے فرش پر دھری ہوتی ہے، پولیس موبائل تیزی سے دھول اُڑاتی سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کی طرف جا رہی ہو تی ہے اور پیچھے ماں اپنے میلے سے دوپٹے کو اپنی کمر پہ باندھ کر اس پولیس موبائل کے پیچھے یہ کہتے دوڑتی چلی جا رہی ہو تی ہے کہ
،،ظالم نے ظلم کر دیا
میرے کونج کو قتل کر دیا
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی!،،
پر اس ماں کی صدا کون سنتا ہے
اس وقت ماں بھی آدھی ہو تی ہے اور اس کے منھ سے نکلی صدا بھی آدھی!
پھر وہ ماں سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کے باہر اپنے سر پر میلی سے پٹھی باندھے ماتم کر رہی ہو تی ہے پر اس ماں کی کوئی شنوائی نہیں ہو تی۔سرکا ری اسپتال میں کوئی نہیں ہوتا۔بس کوئی ڈسپینسر نماں ڈاکٹر ظاہر ہوتا ہے اس لڑکی کے والد کا انگوٹھا سیاہی سے کالا کر کے اس سرکا ری پرچے پر لگا دیتا ہے اور لاش ورثہ کے حوالے کر دیتا ہے۔لاش گھائل ہو تی ہے۔یہ لاش کئی گولیاں اپنے سینے پہ کھا کر رات کے شروعاتی پہروں میں مقتول بنتی ہے اور لاش اب مل رہی ہے جن سورج بھی سب کچھ دیکھ کر ڈھل رہا ہوتا ہے
اس لاش کا بس یہ قصور ہوتا ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہو تی ہے اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یاری نہیں رکھتی!
یہ تو ایک،،کاری،، کا قصہ ہے!
،،کاری،، بھی وہ جو مسلمان ہے۔ ،،کاری،، بھی وہ جو کاریوں کے مقام میں دفن نہیں ہوئی
پر ان سیکڑوںنکاریوں کا کیا جو کاریوں کے مقام میں دفن ہیں اور سندھ میں یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کاریوں کے مقام کی زمیں سکڑتی جا رہی ہے اور قبریں ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے سندھ میں کوئی ایسا نہیں کہ ان معصوموں کی زندگیاں بخشے،اُٹھے،چیخ بنے،آواز بنے اور پھر کسی بھی معصوم لڑکی کو بس اس بنا پر قتل نہ کیا جائے کہ وہ بہت خوبصورت تھی اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یا ری نہ رکھنے کی بنا پر اپنے سینے پر کارتوس کھا کر زمیں پر ایسے گر پڑی جیسے کونج اپنے پروں پہ کارتوس کھا کر گرتی ہے!
پر اس لڑکی کا کیا جو سندھی بھی تھی۔بہت خوبصورت بھی تھی اور ہندو بھی تھی؟!!
جسے سندھ کے کارے نصیب نے کاری کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کے سینے میں کارتوس اُتریں!
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کا گھائل وجود کسی سوکھی نہر سے ملے!
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،رات میں ہی قتل ہو
یہ ضرو ری تو نہیں کہ،،کاری،،کسی اور کے ہاتھوں ہی قتل کو
پر کئی،،کاریاں،،تو خود بھی مقتول بنی ہیں اور سندھ کے مخصوص ذہنوں نے انہیں خود ہی،،کاری،،قرار دے دیا ہے
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،مسلم ہو؟
پر ہندو،،کاری،،کو تو یہ معاشرہ،،پلیت کا ری،،کا نام دیتا رہا ہے
کیا وہ بھی،،پلیت کا ری تھی،،؟!!!
وہ ہندو تھی اور سندھ کے غلام ذہن نے اسے،،کاری،،کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کو کاریوں کے مقام،،میں ہی دفن کیا جائے
کئی،،کاریوں،،کو تو ماؤں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
اس کو بھی ایک ہندو ماں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
جب وہ پیدا ہو ئی تھی تو ایک ہندو تھری ماں اپنے کچے چونرے میں تھی کبھی اسے دیکھتی اور کبھی چاند کو
اور جب اس ہندو ماں کو یہ بتایا گیا کہ اس نے کنویں میں کود کر اپنی جان دے دی ہے تو وہ ماں اپنے کچے چونرے میں ہی تھی اور بھاگ کر وہاں گئی جہاں پر کنواں موجود تھا اور گاؤں گوٹھ کے لوگ سرگوشیاں کر رہے تھے کہ وہ،،کا ری،،تھی
ارے بے شرمو!
ارے غلام ذہنوں!
ارے عورت دشمنوں!
وہ کارونجھر کی ماند پویتر تھی
وہ تھر کی ریت کی ماند پاک تھی
وہ چاند کی چاندنی سے بھی زیا دہ معصوم اور خوبصورت تھی
اسے تو سندھ کی غلام ذہنیت نے قتل کیا۔اسے تو مرد معاشرے نے جینے نہیں دیا۔اسے تو ناانصافی نے مقتول بنا ڈالا!اس سے تو جینے کا حق ہم نے چھینا ہے۔اسے سندھ کے غلام ذہن نے قتل کیا ہے
اگر وہ لڑکی تھی
ہندو تھی
اور بہت خوبصورت تھی تو اس میں اس کا کیا قصور تھا
اس کا قصور بس یہ تھا کہ وہ سندھ کے ایک غریب ہاری کے گھر میں پیدا ہوئی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ ہندو تھی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ کچے چونرے کا چاند
پہلے اسے سندھ کے وڈیروں کے لڑکوں نے ریپ کیا جب پولیس کیس بنا تو اس پر اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ آؤ اور ہم سے صلاح کرو جب وہ نہیں مانی تو اسے لے جا کر کنوئیں میں پھینک دیا گیا جس سے وہ کنوئیں کے گھیرے پانی میں ڈوب کر مر گئی اور سندھ کا غلام ذہن اس قتل کو خود کشی قرار دے کر اس پر مٹی ڈال رہا ہے
کہاں ہے وہ سندھ جس کے شاعروں نے گیت لکھے ہیں
کہاں ہے وہ سول سوسائیٹی جو ہر کیس پر بینر اور میتوں پر ہاتھوں میں پمفلیٹ لے آ جا تی ہے
کہاں ہیں قوم پرست جو سندھ سے محبت کی ہامی بھرتے رہیں ہیں
کہاں ہیں وہ سوشل ایکٹیوسٹ جو کی بورڈ کے پیچھے چھپ کر کسی کی ماں بہن نہیں چھوڑتے
ارے بے غیرتو
ارے بے شرمو
ارے بے حیاؤ
ایک ہندو لڑکی قتل ہو گئی
اور ایک ہندو ماں نے اسے مٹی میں نہیں پر اسے اپنی دل میں دفن کر دیا ہے
جاؤ
جاؤ
جاؤ
اس ماں کے دل میں اس بچی کی ارتی کو کاندھا دو
بچی بہت اکیلی ہے!
وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا - دی سندھ آنلائن
محمد خان داؤد
September 30, 2020
5 پڑہنے کا دورانیہ
ایک تو لڑکی۔ایک تو سندھ میں اوپر سے ہندو!
مسلمان لڑکیوں سے سندھ کے قبرستان بھرے پڑے ہیں،جن پر دوستی نہ رکھنے کی پاداش میں،،کاری،،کا کلنک لگا کر بہت ہی آسانی سے قتل کر دیا جاتا ہے۔کاری معصوم کی لاش پولیس موبائل کے فرش پر دھری ہوتی ہے، پولیس موبائل تیزی سے دھول اُڑاتی سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کی طرف جا رہی ہو تی ہے اور پیچھے ماں اپنے میلے سے دوپٹے کو اپنی کمر پہ باندھ کر اس پولیس موبائل کے پیچھے یہ کہتے دوڑتی چلی جا رہی ہو تی ہے کہ
،،ظالم نے ظلم کر دیا
میرے کونج کو قتل کر دیا
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی
وہ کا ری نہ تھی!،،
پر اس ماں کی صدا کون سنتا ہے
اس وقت ماں بھی آدھی ہو تی ہے اور اس کے منھ سے نکلی صدا بھی آدھی!
پھر وہ ماں سرکا ری اسپتال کے پوسٹ مارٹم کے باہر اپنے سر پر میلی سے پٹھی باندھے ماتم کر رہی ہو تی ہے پر اس ماں کی کوئی شنوائی نہیں ہو تی۔سرکا ری اسپتال میں کوئی نہیں ہوتا۔بس کوئی ڈسپینسر نماں ڈاکٹر ظاہر ہوتا ہے اس لڑکی کے والد کا انگوٹھا سیاہی سے کالا کر کے اس سرکا ری پرچے پر لگا دیتا ہے اور لاش ورثہ کے حوالے کر دیتا ہے۔لاش گھائل ہو تی ہے۔یہ لاش کئی گولیاں اپنے سینے پہ کھا کر رات کے شروعاتی پہروں میں مقتول بنتی ہے اور لاش اب مل رہی ہے جن سورج بھی سب کچھ دیکھ کر ڈھل رہا ہوتا ہے
اس لاش کا بس یہ قصور ہوتا ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہو تی ہے اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یاری نہیں رکھتی!
یہ تو ایک،،کاری،، کا قصہ ہے!
،،کاری،، بھی وہ جو مسلمان ہے۔ ،،کاری،، بھی وہ جو کاریوں کے مقام میں دفن نہیں ہوئی
پر ان سیکڑوںنکاریوں کا کیا جو کاریوں کے مقام میں دفن ہیں اور سندھ میں یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کاریوں کے مقام کی زمیں سکڑتی جا رہی ہے اور قبریں ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے سندھ میں کوئی ایسا نہیں کہ ان معصوموں کی زندگیاں بخشے،اُٹھے،چیخ بنے،آواز بنے اور پھر کسی بھی معصوم لڑکی کو بس اس بنا پر قتل نہ کیا جائے کہ وہ بہت خوبصورت تھی اور کسی وڈیرے کے لفنگے لڑکے سے یا ری نہ رکھنے کی بنا پر اپنے سینے پر کارتوس کھا کر زمیں پر ایسے گر پڑی جیسے کونج اپنے پروں پہ کارتوس کھا کر گرتی ہے!
پر اس لڑکی کا کیا جو سندھی بھی تھی۔بہت خوبصورت بھی تھی اور ہندو بھی تھی؟!!
جسے سندھ کے کارے نصیب نے کاری کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کے سینے میں کارتوس اُتریں!
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کا گھائل وجود کسی سوکھی نہر سے ملے!
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،رات میں ہی قتل ہو
یہ ضرو ری تو نہیں کہ،،کاری،،کسی اور کے ہاتھوں ہی قتل کو
پر کئی،،کاریاں،،تو خود بھی مقتول بنی ہیں اور سندھ کے مخصوص ذہنوں نے انہیں خود ہی،،کاری،،قرار دے دیا ہے
یہ ضرو ری تو نہیں کہ ہر،،کا ری،،مسلم ہو؟
پر ہندو،،کاری،،کو تو یہ معاشرہ،،پلیت کا ری،،کا نام دیتا رہا ہے
کیا وہ بھی،،پلیت کا ری تھی،،؟!!!
وہ ہندو تھی اور سندھ کے غلام ذہن نے اسے،،کاری،،کر کے قتل کر دیا
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر،،کاری،،کو کاریوں کے مقام،،میں ہی دفن کیا جائے
کئی،،کاریوں،،کو تو ماؤں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
اس کو بھی ایک ہندو ماں نے اپنے دل میں دفن کر دیا ہے
جب وہ پیدا ہو ئی تھی تو ایک ہندو تھری ماں اپنے کچے چونرے میں تھی کبھی اسے دیکھتی اور کبھی چاند کو
اور جب اس ہندو ماں کو یہ بتایا گیا کہ اس نے کنویں میں کود کر اپنی جان دے دی ہے تو وہ ماں اپنے کچے چونرے میں ہی تھی اور بھاگ کر وہاں گئی جہاں پر کنواں موجود تھا اور گاؤں گوٹھ کے لوگ سرگوشیاں کر رہے تھے کہ وہ،،کا ری،،تھی
ارے بے شرمو!
ارے غلام ذہنوں!
ارے عورت دشمنوں!
وہ کارونجھر کی ماند پویتر تھی
وہ تھر کی ریت کی ماند پاک تھی
وہ چاند کی چاندنی سے بھی زیا دہ معصوم اور خوبصورت تھی
اسے تو سندھ کی غلام ذہنیت نے قتل کیا۔اسے تو مرد معاشرے نے جینے نہیں دیا۔اسے تو ناانصافی نے مقتول بنا ڈالا!اس سے تو جینے کا حق ہم نے چھینا ہے۔اسے سندھ کے غلام ذہن نے قتل کیا ہے
اگر وہ لڑکی تھی
ہندو تھی
اور بہت خوبصورت تھی تو اس میں اس کا کیا قصور تھا
اس کا قصور بس یہ تھا کہ وہ سندھ کے ایک غریب ہاری کے گھر میں پیدا ہوئی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ ہندو تھی
اور اس کا قصور یہ تھا کہ وہ کچے چونرے کا چاند
پہلے اسے سندھ کے وڈیروں کے لڑکوں نے ریپ کیا جب پولیس کیس بنا تو اس پر اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ آؤ اور ہم سے صلاح کرو جب وہ نہیں مانی تو اسے لے جا کر کنوئیں میں پھینک دیا گیا جس سے وہ کنوئیں کے گھیرے پانی میں ڈوب کر مر گئی اور سندھ کا غلام ذہن اس قتل کو خود کشی قرار دے کر اس پر مٹی ڈال رہا ہے
کہاں ہے وہ سندھ جس کے شاعروں نے گیت لکھے ہیں
کہاں ہے وہ سول سوسائیٹی جو ہر کیس پر بینر اور میتوں پر ہاتھوں میں پمفلیٹ لے آ جا تی ہے
کہاں ہیں قوم پرست جو سندھ سے محبت کی ہامی بھرتے رہیں ہیں
کہاں ہیں وہ سوشل ایکٹیوسٹ جو کی بورڈ کے پیچھے چھپ کر کسی کی ماں بہن نہیں چھوڑتے
ارے بے غیرتو
ارے بے شرمو
ارے بے حیاؤ
ایک ہندو لڑکی قتل ہو گئی
اور ایک ہندو ماں نے اسے مٹی میں نہیں پر اسے اپنی دل میں دفن کر دیا ہے
جاؤ
جاؤ
جاؤ
اس ماں کے دل میں اس بچی کی ارتی کو کاندھا دو
بچی بہت اکیلی ہے!
وہ ہندو تھی اور سندھ کی غلام ذہنیت نے اسے کاری کر کے قتل کر دیا - دی سندھ آنلائن
آخری تدوین: