مہوش علی
لائبریرین
عماد نستعلیق کو اردو کے لیے آئیڈیل بنانے کے لیے ہمارے پاس ایک ایسی ٹیم مکمل ہو گئی تھی جس میں ہر طرح کا خطاطی اور ٹیکنیکل ٹیلنٹ موجود تھا کہ وہ ہر چیلنج سے نپٹ سکتی ہے۔
اللہ کی ذات سے امید ہے کہ عماد نستعلیق پر یہ ٹیم جلد ہی اپنا کام مکمل کر لے گی۔
نیٹ پر اردو کی ترقی کے لیے اس ٹیم کو اگلا چیلنج ہر صورت میں "ویب نستعلیق" کی تیاری رکھنا چاہیے کیونکہ ویب کے لیے جب تک انپیج کے نوری نستعلیق کو مات نہ دی جائے گی اُسوقت تک نیٹ پر ہم یونیکوڈ اردو کو ترویج نہیں دے سکیں گے۔
اس سلسلے میں ایک رائے یہ تھی کہ عماد نستعلیق کا ہی ایک ویب ورژن بنایا جائے۔ اگرچہ کہ عماد نستعلیق انتہائی خوبصورت فونٹ ہے، مگر پھر بھی نیٹ کے حوالے سے میری رائے یہی ہے کہ بالکل نیا پراجیکٹ شروع کیا جائے [بلکہ برادرم علوی امجد کا خط رعنا والا پراجیکٹ پہلے سے ہی میدان میں ہے]
ہمارا ٹاسک یہ ہے کہ ویب نستعلیق ایسا ہو کہ:
1۔ اس کی سپیڈ "اردو نقش ایشیا ٹائپ" جیسی ہی تیز ہو، یا پھر اسکے آس پاس ہو [یا پھر پاک نستعلیق کی سپیڈ کو ہی ٹاسک بنا لیا جائے]
2۔ اور اسکی خوبصورتی انپیج کے نوری نستعلیق کے برابر یا کم از کم نزدیک ہو۔
ویب نستعلیق کے حوالے سے میں اپنی کچھ تجاویز ایک دوسرے تھریڈ میں پیش کر چکی ہوں۔ آج میں اسی سلسلے کو آگے بڑھانا چاہتی ہوں۔ مگر پھر آپکے اذھان میں یہ چیز تازہ کرنے کے لیے یہ تجاویز ایک بار پھر:
اب اگلی پوسٹ میں میں چند ایک باتیں ان تجاویز میں شامل کرنا چاہوں گی۔
اس سلسلے میں آپ لوگوں سے بھی استدعا ہے کہ اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ اس اہم پراجیکٹ پر آگے بڑھا جا سکے۔
اللہ کی ذات سے امید ہے کہ عماد نستعلیق پر یہ ٹیم جلد ہی اپنا کام مکمل کر لے گی۔
نیٹ پر اردو کی ترقی کے لیے اس ٹیم کو اگلا چیلنج ہر صورت میں "ویب نستعلیق" کی تیاری رکھنا چاہیے کیونکہ ویب کے لیے جب تک انپیج کے نوری نستعلیق کو مات نہ دی جائے گی اُسوقت تک نیٹ پر ہم یونیکوڈ اردو کو ترویج نہیں دے سکیں گے۔
اس سلسلے میں ایک رائے یہ تھی کہ عماد نستعلیق کا ہی ایک ویب ورژن بنایا جائے۔ اگرچہ کہ عماد نستعلیق انتہائی خوبصورت فونٹ ہے، مگر پھر بھی نیٹ کے حوالے سے میری رائے یہی ہے کہ بالکل نیا پراجیکٹ شروع کیا جائے [بلکہ برادرم علوی امجد کا خط رعنا والا پراجیکٹ پہلے سے ہی میدان میں ہے]
ہمارا ٹاسک یہ ہے کہ ویب نستعلیق ایسا ہو کہ:
1۔ اس کی سپیڈ "اردو نقش ایشیا ٹائپ" جیسی ہی تیز ہو، یا پھر اسکے آس پاس ہو [یا پھر پاک نستعلیق کی سپیڈ کو ہی ٹاسک بنا لیا جائے]
2۔ اور اسکی خوبصورتی انپیج کے نوری نستعلیق کے برابر یا کم از کم نزدیک ہو۔
ویب نستعلیق کے حوالے سے میں اپنی کچھ تجاویز ایک دوسرے تھریڈ میں پیش کر چکی ہوں۔ آج میں اسی سلسلے کو آگے بڑھانا چاہتی ہوں۔ مگر پھر آپکے اذھان میں یہ چیز تازہ کرنے کے لیے یہ تجاویز ایک بار پھر:
از مہوش علی:
ویب کے حوالے سے میں اپنی گذارشات پیش کر چکی ہوں۔ اور اس حوالے سے نوری نستعلیق آئیڈیل فونٹ نظر آتا ہے کیونکہ اس میں اردو کے وہ تمام حروف جو بیس لائن کے نیچے ختم ہوتے ہیں [م، ن، ی، ل وغیرہ] انکی لبائی بہت کم ہے۔ اسطرح یہ بیس لائن سے زیادہ نیچے نہیں جاتے اور یوں دو لائنوں میں فاصلہ زیادہ نہیں ہوتا۔ اس کا سب سے زیادہ استعمال اور فائدہ ویب پر چھوٹے چھوٹے ان پٹ باکسز میں ہوتا ہے۔ مثلا لاگ ان کرنے کا ان پٹ باکس ایک چھوٹا سا ایک لائن کا Rectangle Editor Box ہوتا ہے۔ اگر اردو فانٹ میں حروف بیس لائن سے بہت زیادہ نیچے یا بہت زیادہ اوپر ہوں گے تو بہت سے ایسے ایڈیٹر باکسز میں الفاظ کٹ جاتے ہیں۔
۔ اسی طرح وہ تمام الفاظ جو کہ بیس لائن سے عمودی خط کے متوازی اوپر کو جاتے ہیں، انکی اونچائی کم سے کم ہونی چاہیے [مثلا ا، آ، ک، ل، وغیرہ]
۔ اگلی بات یہ ہے کہ اردو زبان میں الفاظ میں بتدریچ "ترچھائی" آتی ہے۔ یعنی ایک لفظ میں پہلا حرف زیادہ اونچائی پر ہوتا ہے، پھر اسی لفظ میں اگلا حرف ذرا نیچے ہوتا ہے اور پھر یہ سلسلہ تمام حروف کے لیے چلتا چلا جاتا ہے۔ اسکا نتیجہ آخر میں نکلتا ہے کہ ایک حرف میں ایک 5 یا 6 حروف ہوں تو ایسا لفظ بہت اونچائی پر پہنچ جاتا ہے جس کی وجہ سے دو لائنوں میں اضافہ زیادہ رکھنا بہت ضروری ہو جاتا ہے تاکہ مکمل لفظ کٹ نہ جائے۔
مثلا
[font=urdu_emad_nastaliq]کھلبلی ، نستعلیقی وغیرہ [/font]
اسکا بہترین حل یہ ہو سکتا ہے کہ اردو کے خطاط ماہرین New Innovation کریں اور اس میں یہ "ترچھا پن" کم سے کم کر کے دکھائیں۔ [یہ اردو خطاط کے لیے نیا چیلنچ ہونا چاہیے]۔ اس سلسلے میں حروف کو بے شک خط افقی کے متوازی زیادہ کھینچ لیا جائے [بلکہ نقاط کی پلیسمنٹ کے حوالے سے انہیں خط افقی کے متوازی زیادہ کھینچنا بہتر ہے] مگر خط عمودی کے متوازی کھینچنا ویب کے لیے ہرگز صحیح نہیں۔
۔ اردو کی خطاطی کے ماہرین کے لیے اگلا چیلنچ یہ ہے کہ وہ اردو نستعلیق کا ایک ایسا خط تیار کریں جس میں "کم سے کم" ابتدائی، درمیانی اور آخری اشکال استعمال کر کے خوبصورت فونٹ حاصل کیا جا سکے۔
اگر آپ لوگوں کی پہنچ ایسے خطاط حضرات تک ہے، تو انہیں اردو کے حوالے سے یہ چیلنج کیا جائے کہ وہ کاغذ پر ایسے تحریر لکھ کر دیں کہ جس میں یہ چیزیں ہوں:
۱۔ کم سے کم ابتدائی، درمیانی و آخری اشکال استعمال ہوئی ہوں۔
۲۔ حروف بیس لائن سے اوپر اور نیچے کم سے کم فاصلے تک جائیں [نوری نستعلیق میں یہ چیز بہت آئیڈیل ہے]
۳۔ الفاظ کا ترچھا پن خط عمودی کے متوازی کم سے کم ہو۔ البتہ خط افقی کے متوازی زیادہ کھینچ سکتے ہیں [اس سے نقاط کی پلیسمنٹ میں بہت آسانی ہو گی۔] خط رعنا کے اوپر والے عکس میں نقاط کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ مثلا "ت" میں اوپر دو نقطے ہیں جو کہ ایک دوسرے سے فاصلے پر ہیں۔ اسکے مقابلے میں عماد نستعلیق میں "ت" کے اوپر دو نقاط تقریاب ایک دوسرے میں گھسے ہوئے ہیں۔ اس طرح یہ زیادہ جگہ نہیں لیتے اور دیگر حروف کے نیچے آسانی سے فٹ ہو جاتے ہیں۔
اگر کوئی نستعلیق فونٹ ان تین چیزوں کا احاطہ کر سکے تو ایسا فونٹ نیٹ پر کامیاب ہو سکتا ہے۔
اب اگلی پوسٹ میں میں چند ایک باتیں ان تجاویز میں شامل کرنا چاہوں گی۔
اس سلسلے میں آپ لوگوں سے بھی استدعا ہے کہ اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ اس اہم پراجیکٹ پر آگے بڑھا جا سکے۔