عبدالرحمٰن، میرے خیال میں یہ سوچ درست نہیں ہے۔ اول تو ایشیا ٹائپ فونٹ بی بی سی والوں کا نہیں ہے۔ دوسرے کسی کی ڈیویلپ کی ہوئی ٹیکنالوجی استعمال کرنا کسی کی غلامی کے مترادف نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم تمام تر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے محروم ہوجاتے۔ جس سکرپٹنگ کی زبان php پر یہ صفحات چل رہے ہیں، یہ ایک اسرئیلی کمپیوٹرسائنٹسٹ یعنی ایک یہودی کی ڈیویلپ کی ہوئی ہے۔ کیا ہم اس وجہ سے اسے استعمال کرنا چھوڑ دیں؟
ویب پر اردو کی ترویج کا مکمل دارومدار فری اور اوپن سورس پر ہے۔ کسی ایک کمرشل فونٹ کے استعمال سے ہمیں اس کام میں فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ پاک ڈیٹا والوں کا جوہر نستعلیق embedded فونٹ ہے جو کہ ہر مرتبہ ویب پیج کھلنے کے ساتھ ڈاؤنلوڈ ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف ویب صفحات کو سست رفتار بناتا ہے بلکہ اس کی رینڈرنگ بھی سست ہے۔ بہرحال یہ صرف میری ذاتی رائے ہے۔