سیدہ شگفتہ
لائبریرین
عیش و عشرت
قرآن و سن۔تاب سارے کے سارے تو اراکین نے لکھ دیئے، اب میں کیا لکھوں خواب و خیال میں بھی نہیں۔
میں اسے ہیشہ روحِ رواں سمجھتا آیا تھاروح و رواں
میں اسے ہیشہ روحِ رواں سمجھتا آیا تھا
تصحیح کا بہت شکریہ۔ پہلے والی پوسٹ شاید مجھے یاد نہیں رہیمیں بھی ہمیشہ ایسے ہی سمجھا لیکن فائنل ائیر میں ہمیں استاد صاحب نے بتایا کہ یہ اصل میں روح و رواں ہے، اس بارے میں کافی پہلے یہاں فورم پر لکھا تھا شاید
معلومات میں اضافہ کرنے پر آپ کا ممنون ہوںڈاکٹر شان الحق حقی نے ’’فرہنگِ تلفظ‘‘ میں ’’روح و رواں‘‘ لکھا ہے اور اس کے مرکب عطفی ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
(صفحہ نمبر 580) تاہم اس کے آگے قوسین میں (روح رواں) لکھا ہے۔ بمعانی: ’’جان و جوہر، کسی تحریک یا تنظیم کی سب سے مؤثر شخصیت‘‘ اور اس کو اسم صفت قرار دیا ہے۔
’’رواں‘‘ (فارسی) کا معنی ’’جوہر‘‘ یا ’’جان‘‘ ہونا میرے علم میں نہیں۔ لہٰذا مجھے اس کو ’’روح و رواں‘‘ ۔ بمعانی: ’’جان و جوہر، کسی تحریک یا تنظیم کی سب سے مؤثر شخصیت‘‘ تسلیم کرنے میں تامل ہے (مرکبِ توصیفی کی علامت زیر ہے واو نہیں)۔
مذکورہ بالا معانی کے مطابق درست ترکیب (مرکب توصیفی) ’’روحِ رواں‘‘ ہونا چاہئے۔
جناب قیصرانی صاحب، محترمہ سیدہ شگفتہ