ڈاکٹر شان الحق حقی نے
’’فرہنگِ تلفظ‘‘ میں
’’روح و رواں‘‘ لکھا ہے اور اس کے
مرکب عطفی ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
(صفحہ نمبر 580) تاہم اس کے آگے قوسین میں (روح رواں) لکھا ہے۔ بمعانی:
’’جان و جوہر، کسی تحریک یا تنظیم کی سب سے مؤثر شخصیت‘‘ اور اس کو اسم صفت قرار دیا ہے۔
’’رواں‘‘ (فارسی) کا معنی ’’جوہر‘‘ یا ’’جان‘‘ ہونا میرے علم میں نہیں۔ لہٰذا مجھے اس کو ’’روح و رواں‘‘ ۔ بمعانی: ’’جان و جوہر، کسی تحریک یا تنظیم کی سب سے مؤثر شخصیت‘‘ تسلیم کرنے میں تامل ہے (مرکبِ توصیفی کی علامت زیر ہے واو نہیں)۔
مذکورہ بالا معانی کے مطابق درست ترکیب (مرکب توصیفی) ’’روحِ رواں‘‘ ہونا چاہئے۔
جناب
قیصرانی صاحب، محترمہ
سیدہ شگفتہ