الشفاء
لائبریرین
29- قرآنی آیات کا انکار کرنے والے کفار جب جنتیوں سے جنت کی نعمتیں مانگیں گے۔
وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَO الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَO
اور دوزخ والے اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں (جنّتی) پانی سے کچھ فیض یاب کر دو یا اس (رزق) میں سے جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے۔ وہ کہیں گے: بیشک اﷲ نے یہ دونوں (نعمتیں) کافروں پر حرام کر دی ہیں۔ جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔
سورۃ الاعراف، آیت نمبر 52-51
وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَO الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَO
اور دوزخ والے اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں (جنّتی) پانی سے کچھ فیض یاب کر دو یا اس (رزق) میں سے جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے۔ وہ کہیں گے: بیشک اﷲ نے یہ دونوں (نعمتیں) کافروں پر حرام کر دی ہیں۔ جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔
سورۃ الاعراف، آیت نمبر 52-51
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب اعراف والے جنت میں چلے جائیں گے تو دوزخیوں کو بھی کچھ لالچ ہو گی اور وہ عرض کریں گے ، یارب جنت میں ہمارے رشتہ دار ہیں، ہمیں اجازت عطا فرما کہ ہم انہیں دیکھ سکیں اور ان سے بات کر سکیں۔ چنانچہ انہیں اجازت دی جائے گی تو وہ اپنے رشتہ داروں کو جنت کی نعمتوں میں دیکھیں گے اور پہچانیں گے لیکن اہل جنت ان دوزخی رشتہ داروں کو نہ پہچانیں گے کیونکہ دوزخیوں کے منہ کالے ہوں گے، صورتیں بگڑ گئی ہوں گی، تو وہ جنتیوں کو نام لے لے کر پکاریں گے ، کوئی اپنے باپ کو پکارے گا ، کوئی بھائی کو اور کہے گا، ہائے میں جل گیا مجھ پر پانی ڈالو اور تمہیں اللہ عزوجل نے جو رزق دیا ہے ان نعمتوں میں سے کھانے کو دو۔ ان کی پکار سن کر جنتی کہیں گے ، بے شک اللہ عزوجل نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کر دی ہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا۔
اس آیت میں کفار کی ایک بری صفت بیان کی جا رہی ہے کہ ان کفار نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا، اس طرح کہ اپنی نفسانی خواہشوں کی پیروی کرتے ہوئے جسے چاہا حرام کہہ دیا اور جسے چاہا حلال قرار دے دیا۔ اور جب انہیں ایمان قبول کرنے کی دعوت دی گئی تو یہ ایمان والوں سے مذاق مسخری کرنے لگ گئے، انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا کہ دنیا کی لذتوں میں مشغول ہو کر اپنے اخروی انجام کو بھول گئے اور اہل و عیال کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ عزوجل کی محبت سے دور ہو گئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا کی محبت سخت خطرناک ہے۔ اسی لئے حدیث مبارک میں فرمایا گیا کہ دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے۔
(صراط الجنان)