فخرنوید
محفلین
پاکستان جو قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ جسے قائد اعظم نے بر صغیر کے مظلوم مسلمانوں کی قومیت کے تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے دیگر مسلمان رہنماوں کے ہمراہ برطانوی سامراج سے حاصل کیا اور اسے رنگ و نسل سے پاک صاف رکھنے کے لئے اور اسلام کے رشتے میں باندھنے کے لئے انتھک کوششیں کیں اور ساتھ ہی کئی مواقع پر فرمایا بھی کہ اپنی صفوں میں کبھی تعصبیت کو نہ آنے دینا۔
آج ہمارا ملک اسی تعصبیت کا شکار ہے۔ اور ہمارے مسلمان بھائی جو آج بھٹک گئے ہیں۔ وہ بھی اسی تعصبیت کے شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں تقریبآ ہر روز ایک قیامت صغری کا منظر دیکھنے پڑتے ہیں۔
اسلام جو کہ ایک رواداری اور اخوت کا مذہب ہے اس کے نام پر حاصل کئے اس ملک میں پہلے تو نعرہ لگایا گیا کہ سب سے پہلے پاکستان، ۔۔۔۔پھر ہم اسلام کو دیکھیں گے۔
آج کل پاکستان میں دہشت گردی کا دور دوراں ہیں۔ہر طرف لاشیں گر رہی ہیں۔ اور اس وقت ہماری قوم کو ضرورت ہے یکجہتی کی ، اخوت کی اور ضرورت ہے تعصبیت کے خول سے نکلنے کی۔
اس وقت جب حکومت اور ہمارے نام نہاد قومی رہنماوں کو عوام کی قیادت کرتے ہوئے انہیں ایک مٹھی کی شکل دینا چاہیے وہ سب اس سے قطع نظر اپنی کرسیاں بچانے اور اپنے کرپشن کو پاک کرنے کے چکر میں ہیں۔ کسی کو اس چیز کا کوئی خیال نہیں ہے کہ عوام کی کیا ضروریارت ہیں۔عوام بھوکی مر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔ عوام کو بنیادی ضروریات کی اشیا دستیاب نہیں۔۔۔۔۔ اس صورت حال میں عوام کے یہ نمائندے بحث کر رہے ہیں صوبوں کے نا م کی تبدیلی کے۔۔۔۔۔۔ اپنی کرپشن کے بلوں کے ۔۔۔۔ اپنی قتل و غارت کے مقدموں کی۔۔۔۔۔افسوس صد افسوس۔۔۔
اگر اس رویے پر ایک نجی چینل نے آئینہ دکھاتے ہوئے سندھی قوم کو جگانے کی کوشش کی تو انہی حکمرانوں نے اس کو غلط رنگ دیکر صوبائی تعصبیت کو ہوا دی ہے۔ اور ہمارے ان پڑھ اور جاہل قوم نے ان کی اس آواز پر بھی لبیک کہتے ہوئے ان کی باتوں میں آگئی ۔ اور ٹوپی و اجرک کا دن منانے پر اخوت کا اظہار کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے آٹے کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے چینی کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے دہشت گردی کیخلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے بجلی کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے اپنے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے قرضے معاف کروانے والوں کے خلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔
نہیں۔۔ نہیں ۔۔۔۔ نہیں۔۔۔
کیا تمہیں اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات بھول گئی ہیں۔ کیا تمہیں اپنے عظیم لیڈر محمد علی جناح کی باتیں بھول گئی ہیں۔کیا تمہارے ضمیر مردہ ہو گئے ہیں۔ کیا تم یونہی اپنے بھائیوں اور بہنوں کو بھوکا مرتے دیکھنا چاہتے ہو۔کیا تم یونہی اپنے کھیتوں کو بنجر ہوتا دیکھنا چاہتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا کرم ہے کہ اتنی زیادہ کرپشن کے باوجود بھی ہمارا ملک سلامت اور قائم و دائم ہے۔۔۔۔۔۔ کیا تم اس پر سے اللہ کی رحمت کو اٹھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہو۔
خدایا! اپنے آپ میں اتحاد پیدا کرو قومی مفاد کی خاطر نا کہ اپنے کرپٹ حکمرانوں اور ناہل لیڈروں کی خاطر۔۔۔۔اپنے اندر اخوت پیدا کرو اسلام کی زریں روایات کی خاطر۔۔۔۔۔نہ کے ان کرائے کے قاتلوں کی خاطر۔۔۔۔اپنے فرائض کی طرف دیکھو۔۔۔۔صرف دوسروں کی غلطیاں نا دیکھو۔۔۔اگر تم اپنا فرض پورا کرو تو سب درست ہوسکتا ہے۔
یہ ٹوپیوں اور اجرکوں کے دن کو منانا ہماری ضرورت نہیں۔۔۔۔۔یہ صوبے کا نام بدلنا ہماری مجبوری نہیں۔۔۔۔۔ یہ صوبائی پیکجز ہماری ضرورت نہیں۔ اس وقت ہمیں ضرورت ہے تو بس قومی اتحاد اور قومی مفاد کی۔
اللہ ہ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
آج ہمارا ملک اسی تعصبیت کا شکار ہے۔ اور ہمارے مسلمان بھائی جو آج بھٹک گئے ہیں۔ وہ بھی اسی تعصبیت کے شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں تقریبآ ہر روز ایک قیامت صغری کا منظر دیکھنے پڑتے ہیں۔
اسلام جو کہ ایک رواداری اور اخوت کا مذہب ہے اس کے نام پر حاصل کئے اس ملک میں پہلے تو نعرہ لگایا گیا کہ سب سے پہلے پاکستان، ۔۔۔۔پھر ہم اسلام کو دیکھیں گے۔
آج کل پاکستان میں دہشت گردی کا دور دوراں ہیں۔ہر طرف لاشیں گر رہی ہیں۔ اور اس وقت ہماری قوم کو ضرورت ہے یکجہتی کی ، اخوت کی اور ضرورت ہے تعصبیت کے خول سے نکلنے کی۔
اس وقت جب حکومت اور ہمارے نام نہاد قومی رہنماوں کو عوام کی قیادت کرتے ہوئے انہیں ایک مٹھی کی شکل دینا چاہیے وہ سب اس سے قطع نظر اپنی کرسیاں بچانے اور اپنے کرپشن کو پاک کرنے کے چکر میں ہیں۔ کسی کو اس چیز کا کوئی خیال نہیں ہے کہ عوام کی کیا ضروریارت ہیں۔عوام بھوکی مر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔ عوام کو بنیادی ضروریات کی اشیا دستیاب نہیں۔۔۔۔۔ اس صورت حال میں عوام کے یہ نمائندے بحث کر رہے ہیں صوبوں کے نا م کی تبدیلی کے۔۔۔۔۔۔ اپنی کرپشن کے بلوں کے ۔۔۔۔ اپنی قتل و غارت کے مقدموں کی۔۔۔۔۔افسوس صد افسوس۔۔۔
اگر اس رویے پر ایک نجی چینل نے آئینہ دکھاتے ہوئے سندھی قوم کو جگانے کی کوشش کی تو انہی حکمرانوں نے اس کو غلط رنگ دیکر صوبائی تعصبیت کو ہوا دی ہے۔ اور ہمارے ان پڑھ اور جاہل قوم نے ان کی اس آواز پر بھی لبیک کہتے ہوئے ان کی باتوں میں آگئی ۔ اور ٹوپی و اجرک کا دن منانے پر اخوت کا اظہار کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے آٹے کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے چینی کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے دہشت گردی کیخلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے بجلی کے بحران پر یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔ اے قوم کبھی تم نے اپنے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے قوم کبھی تم نے قرضے معاف کروانے والوں کے خلاف یہ اتحاد دکھایا۔۔۔۔۔
نہیں۔۔ نہیں ۔۔۔۔ نہیں۔۔۔
کیا تمہیں اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات بھول گئی ہیں۔ کیا تمہیں اپنے عظیم لیڈر محمد علی جناح کی باتیں بھول گئی ہیں۔کیا تمہارے ضمیر مردہ ہو گئے ہیں۔ کیا تم یونہی اپنے بھائیوں اور بہنوں کو بھوکا مرتے دیکھنا چاہتے ہو۔کیا تم یونہی اپنے کھیتوں کو بنجر ہوتا دیکھنا چاہتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا کرم ہے کہ اتنی زیادہ کرپشن کے باوجود بھی ہمارا ملک سلامت اور قائم و دائم ہے۔۔۔۔۔۔ کیا تم اس پر سے اللہ کی رحمت کو اٹھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہو۔
خدایا! اپنے آپ میں اتحاد پیدا کرو قومی مفاد کی خاطر نا کہ اپنے کرپٹ حکمرانوں اور ناہل لیڈروں کی خاطر۔۔۔۔اپنے اندر اخوت پیدا کرو اسلام کی زریں روایات کی خاطر۔۔۔۔۔نہ کے ان کرائے کے قاتلوں کی خاطر۔۔۔۔اپنے فرائض کی طرف دیکھو۔۔۔۔صرف دوسروں کی غلطیاں نا دیکھو۔۔۔اگر تم اپنا فرض پورا کرو تو سب درست ہوسکتا ہے۔
یہ ٹوپیوں اور اجرکوں کے دن کو منانا ہماری ضرورت نہیں۔۔۔۔۔یہ صوبے کا نام بدلنا ہماری مجبوری نہیں۔۔۔۔۔ یہ صوبائی پیکجز ہماری ضرورت نہیں۔ اس وقت ہمیں ضرورت ہے تو بس قومی اتحاد اور قومی مفاد کی۔
اللہ ہ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین