یہ المیہ صرف پاکستان کا نہیں ہے بلکہ پوری دنیا میں یہ ایک بہت خطرناک صورتحال ہے اور اس موضوع پر اب کچھ موضوعاتی ویب سائٹس پر بہت عمدہ لیکچر اور مباحثیں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویسے میرا تو اپنا یہی حال تھا کہ کمپیوٹر سائنس بلکہ میٹرک اور ایف ایس سی کرتے ہوئے بھی میری بہت زیادہ دلچسپی کہانیاں اور ناول پڑھنے میں ہوتی تھی اور جہاں تک مجھے یاد ہے بلاناغہ لائبریری سے لا کر اشتیاق احمد ، اے حمید یا کبھی کبھار عمران سیریز کا کوئی ناول ضرور پڑھتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو تین ڈائجسٹوں پر بھی ہاتھ صاف ہو جاتا تھا۔ والد صاحب نے میری بہت سی کہانیاں اور ناول میری آنکھوں کے سامنے بھی پھاڑے اور پھر امی نے بھی مل کر میرے خلاف محاذ بنا لیا پر یہ عادت ایسی پختہ ہوئی کہ اس نے کبھی جان نہ چھوڑی حتی کہ فائنل پیپر کے دن بھی کبھی کبھار ڈائجسٹ کی سلسلہ وار کہانی پڑھنے کا شوق امتحان کی تیاری پر غالب آ جاتا رہا۔
گریجویشن میں تو باقاعدہ طعنے بھی ملنا شروع ہو گئے کہ بھائی تم اردو ہی زیادہ پڑھنا چاہتے ہو تو پھر سائنس چھوڑ دو اور بعد مدت بلکہ اب تک کسی نہ کسی حوالے سے یہ مسئلہ چلتا رہتا ہے۔ آپ کی پسند ہی آپ کا شعبہ اور تعلیمی سرگرمی کا مرکز بنے یہ ضروری نہیں اور حالات بھی ہر بار اس کی اجازت نہیں دیتے۔ میں نے کمپیوٹر سائنس خود چنی مگر ایک عرصہ تک اس چناؤ پر پریشان رہا اور بہت سالوں بعد بہت سے ایسے موضوعات سمجھ سکا جو دور طالب علمی میں اپنی عدم دلچسپی اور اساتذہ کے انتہائی غیر دلچسپ اور خشک لیکچروں کی وجہ سے نہیں سمجھ سکا۔
میرا اپنا ذاتی خیال ہے کہ کسی بھی مضمون میں جان ڈالنا اور دلچسپی پیدا کرنے میں استاد کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے اور اسے پڑھانے میں بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اور کرنی چاہیے بھی کیونکہ کلاس میں ہر قسم کا طالب علم موجود ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ ایک اچھے طالب علم کی ہر مضمون میں ایک جیسی دلچسپی بھی ہو۔ میرے تجربے کے مطابق زیادہ قصور استادوں کا ہے کیونکہ اکثریت اچھے طریقہ سے نہیں پڑھاتی۔ میں نے دوسرے سمسٹر میں C زبان سیکھی تو میرا گریڈ A تھا جبکہ دوسرے سیکشن میں اکثریت کا گریڈ C تھا اسی مضمون میں۔ اگلے سمسٹر میں وہ استاد جس کی کلاس میں صرف ایک A تھا اور اکثریت C گریڈ والی تھی وہ ایک اور مضمون میں ہمارے استاد ہوئے اور انہوں نے باقاعدہ شرمندہ کرکے ہمیں بتایا کہ ان کی کلاس کے C گریڈ والے ہمارے سیکشن کے A گریڈ والوں سے زیادہ جانتے ہیں۔
اس کلاس میں گو میرا D گریڈ آیا پر میں نے پہلی کلاس سے کہیں زیادہ سیکھا۔