راسخ کشمیری
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کل جاوید اقبال بھائی نے میرے موبائل پر 8٫50 بجے ’’شبخون‘‘ مارا۔
چونکہ میرے پاس ۳ نمبر ہیں۔ جس پر جاوید بھائی نے کیا وہ نمبر میں بہت کم ہی کسی کو دیتا ہوں۔ ایک نمبر آسان ہے اسی پر زیادہ لوگ کرتے ہیں۔ لیکن وہ بل والا ہے کل ہی کٹا ہے۔ سستی کی بل ہی جمع نہیں کروایا۔ باقی ۲ پری پیڈ ہیں ان میں سے جو کم ہی کسی کہ پاس ہے اس پر جاوید نے کیا۔
جب اس نے راسخ کہا تب یاد آیا کہ یہ جاوید ہی ہوں گے۔ ان سے اچھی گپ شپ ہوئی۔ یہ شمشاد اور جاوید بھائی کی اعلی ظرفی ہے کہ انہوں مجھکو یاد کیا۔ اور فون کیا۔
مجھے جاوید بھائی کی سوچ پسند آئی۔ مثبت سوچ کے حامل ہیں۔ بڑے پیار سے پیش آرہے تھے۔
کام کاج فیملی وغیرہ کے متعلق تو کوئی خاص باتیں نہیں ہوئیں آئندہ مزید تعارف ہوگا ان شاء اللہ۔ آجکل چونکہ مکہ مکرمہ مدینہ منورہ میں حجاج کرام کا ’’مبارک‘‘ رش ہے اس لئے مقامی لوگ کم ہی رخ کرتے ہیں ان دونوں شہروں کا کیونکہ بشری طبیعت پرسکون ماحول طلب کرتی ہے۔ پرسکون ماحول تب ہی میسر آتا ہے جب سارے حجاج اپنے اپنے ملک روانہ ہوجائیں۔ ورنہ دہکم دھکی۔ اور مختلف غلط غلط جگہوں پر ہاتھ لگنے کے خاص طور پر طواف کرنے کے دوران چانس بہت زیادہ ہیں۔
موسم کی بات ہوئی تو مدینہ میں سردی شروع ہو رہی ہے۔ جدہ میں موصوف اے۔سی لگاکر نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے کہا: یارا سامنے بیٹھو اچھی طرح سردی محسوس ہو۔
کوئی تجربہ کرکے دیکھے۔ اے سی کے سامنے پوری رات گزارے صبح اسے سب ’’آکڑا‘‘ ہنستا ہوا پائیں گے۔ بالکل اس سوٹ کی طرح جس کو مایہ لگی ہوئی ہو۔
مایہ سے بات یاد آئی کاٹن کے سوٹ پر لگالو لو بندہ دائیں بائیں نہیں دیکھ سکتا۔ کسی طرف دیکھنے کے لئے پورا مڑنا پڑتا ہے۔ مجھے پسند نہیں۔ خاص طور پر سردیوں میں۔
جدہ میں چونکہ دریا ہے وہاں رطوبت ہوتی ہے اس لئے وہاں ابھی سردی کا حملہ نہیں ہوا۔
جاوید نے کہا: سامنے نہیں نیچے بیٹھا ہوں ۔ اے سی چھت پر لگا ہے۔
میں نے مزاح کرتے ہوئے کہا: اے سی چھت پر لگا کر کمرے میں بیٹھے ہوئے ہو؟ لیکن جاوید بھائی کو میرا یہ جملہ سمجھ نہیں آیا۔
باتوں باتوں میں جاوید نے بتایا کہ وہ ’’نسرین‘‘ کے پاس رہتے ہیں اکثر۔۔
(یار نسرین کا نام سن کر آپ لوگوں کی آنکھیں کھل کر گول بنٹے کی شکل اختیار کر چکی ہوں گی۔ آپ کرسی سیدھی کرکے تھوڑا سا آگے ہوئے ہوں گے دوبارہ سطر پڑھنے کے لٔئے)۔
وضاحت کرتے ہوئے عرض کروں ’نسرین‘‘ کمپنی کا نام ہے جس میں وہ کام کرتے ہیں۔
(بھیا آنکھیں واپس اپنی حالت پر لے آٔؤ اور کرسی بھی ذرا پیچھے کرلو)۔ ہہہہ
خدا جاوید کو زندہ جاوید رکھے۔ امن امان صحت وعافیت دے۔ رزقِ حلال وافر طور پر عطا فرمائے۔ اور تا ابد خوش رہیں، آمین ثم آمین۔
والسلام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کل جاوید اقبال بھائی نے میرے موبائل پر 8٫50 بجے ’’شبخون‘‘ مارا۔
چونکہ میرے پاس ۳ نمبر ہیں۔ جس پر جاوید بھائی نے کیا وہ نمبر میں بہت کم ہی کسی کو دیتا ہوں۔ ایک نمبر آسان ہے اسی پر زیادہ لوگ کرتے ہیں۔ لیکن وہ بل والا ہے کل ہی کٹا ہے۔ سستی کی بل ہی جمع نہیں کروایا۔ باقی ۲ پری پیڈ ہیں ان میں سے جو کم ہی کسی کہ پاس ہے اس پر جاوید نے کیا۔
جب اس نے راسخ کہا تب یاد آیا کہ یہ جاوید ہی ہوں گے۔ ان سے اچھی گپ شپ ہوئی۔ یہ شمشاد اور جاوید بھائی کی اعلی ظرفی ہے کہ انہوں مجھکو یاد کیا۔ اور فون کیا۔
مجھے جاوید بھائی کی سوچ پسند آئی۔ مثبت سوچ کے حامل ہیں۔ بڑے پیار سے پیش آرہے تھے۔
کام کاج فیملی وغیرہ کے متعلق تو کوئی خاص باتیں نہیں ہوئیں آئندہ مزید تعارف ہوگا ان شاء اللہ۔ آجکل چونکہ مکہ مکرمہ مدینہ منورہ میں حجاج کرام کا ’’مبارک‘‘ رش ہے اس لئے مقامی لوگ کم ہی رخ کرتے ہیں ان دونوں شہروں کا کیونکہ بشری طبیعت پرسکون ماحول طلب کرتی ہے۔ پرسکون ماحول تب ہی میسر آتا ہے جب سارے حجاج اپنے اپنے ملک روانہ ہوجائیں۔ ورنہ دہکم دھکی۔ اور مختلف غلط غلط جگہوں پر ہاتھ لگنے کے خاص طور پر طواف کرنے کے دوران چانس بہت زیادہ ہیں۔
موسم کی بات ہوئی تو مدینہ میں سردی شروع ہو رہی ہے۔ جدہ میں موصوف اے۔سی لگاکر نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے کہا: یارا سامنے بیٹھو اچھی طرح سردی محسوس ہو۔
کوئی تجربہ کرکے دیکھے۔ اے سی کے سامنے پوری رات گزارے صبح اسے سب ’’آکڑا‘‘ ہنستا ہوا پائیں گے۔ بالکل اس سوٹ کی طرح جس کو مایہ لگی ہوئی ہو۔
مایہ سے بات یاد آئی کاٹن کے سوٹ پر لگالو لو بندہ دائیں بائیں نہیں دیکھ سکتا۔ کسی طرف دیکھنے کے لئے پورا مڑنا پڑتا ہے۔ مجھے پسند نہیں۔ خاص طور پر سردیوں میں۔
جدہ میں چونکہ دریا ہے وہاں رطوبت ہوتی ہے اس لئے وہاں ابھی سردی کا حملہ نہیں ہوا۔
جاوید نے کہا: سامنے نہیں نیچے بیٹھا ہوں ۔ اے سی چھت پر لگا ہے۔
میں نے مزاح کرتے ہوئے کہا: اے سی چھت پر لگا کر کمرے میں بیٹھے ہوئے ہو؟ لیکن جاوید بھائی کو میرا یہ جملہ سمجھ نہیں آیا۔
باتوں باتوں میں جاوید نے بتایا کہ وہ ’’نسرین‘‘ کے پاس رہتے ہیں اکثر۔۔
(یار نسرین کا نام سن کر آپ لوگوں کی آنکھیں کھل کر گول بنٹے کی شکل اختیار کر چکی ہوں گی۔ آپ کرسی سیدھی کرکے تھوڑا سا آگے ہوئے ہوں گے دوبارہ سطر پڑھنے کے لٔئے)۔
وضاحت کرتے ہوئے عرض کروں ’نسرین‘‘ کمپنی کا نام ہے جس میں وہ کام کرتے ہیں۔
(بھیا آنکھیں واپس اپنی حالت پر لے آٔؤ اور کرسی بھی ذرا پیچھے کرلو)۔ ہہہہ
خدا جاوید کو زندہ جاوید رکھے۔ امن امان صحت وعافیت دے۔ رزقِ حلال وافر طور پر عطا فرمائے۔ اور تا ابد خوش رہیں، آمین ثم آمین۔
والسلام