شکیب
محفلین
@imageToText_botیہ بوٹ کس نام سے ملے گا؟
@imageToText_botیہ بوٹ کس نام سے ملے گا؟
اس نے کافی قیود لگائی ہوئی ہیں۔@TexifyBot ہے شاید۔ نتائج تو کافی اچھے ہیں۔
واٹس ایپ کا ڈیٹا صارف کے پاس ہوتا ہے، جبکہ ٹیلیگرام کا مواد سب انہی کے سرور پر محفوظ کیا جاتا ہے۔ٹیلی گرام کی جو باتیں مجھے اچھی لگیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ کسی بھی پبلک ، فرینڈز یا پرائیویٹ گروپ میں شمولیت کے بعد آپ اس گروپ کے تخلیق ہونے سے لے کر آج تک کے تمام پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔ جب کہ واٹس ایپ میں ایسا نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ آپ ٹیلیگرام کو ری انسٹال کر یں پھر بھی پہلے سے کیے گئے پیغامات ڈیلیٹ نہیں ہوتے ۔
اسپیڈ بھی واٹس ایپ سے بہتر نہیں تو کم بھی نہیں ۔
اس میں تصاویر کی تعداد پر کوئی قید ہے یا جتنی مرضی متن میں تبدیل کرسکتے ہیں؟@imageToText_bot
اب تک تو کوئی قید نہیں۔اس میں تصاویر کی تعداد پر کوئی قید ہے یا جتنی مرضی متن میں تبدیل کرسکتے ہیں؟
نہیں چل رہا۔۔۔چلا کر دیکھیں بھئی!
ایک اور اچھی بات یہ کہ ٹیلی گرام میں ڈیٹا فون پر سیو نہیں ہوتا۔ آن لائن رہتا ہے جسے فون ضائع ہو جانے کے بعد بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ٹیلی گرام کی جو باتیں مجھے اچھی لگیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ کسی بھی پبلک ، فرینڈز یا پرائیویٹ گروپ میں شمولیت کے بعد آپ اس گروپ کے تخلیق ہونے سے لے کر آج تک کے تمام پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔ جب کہ واٹس ایپ میں ایسا نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ آپ ٹیلیگرام کو ری انسٹال کر یں پھر بھی پہلے سے کیے گئے پیغامات ڈیلیٹ نہیں ہوتے ۔
اسپیڈ بھی واٹس ایپ سے بہتر نہیں تو کم بھی نہیں ۔
پاکستان میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے استعمال کی وجہ سے اس پر قدغن لگ گئی تھی۔ اب پتا نہیں کیا ایسا کیا نیا ہوا جو یوں اچانک کھول دیا گیا ہے۔بہترین فیچر پرائیویسی ہی ہے۔
ٹیلیگرام والوں نے خود بھی دہشت گردوں کی کمیونٹیز کو دیس نکالا دینا شروع کر دیا تھا۔ شاید اب جا کے تسلی ہو گئی ہو کہ وہ مسئلہ موجود نہیں رہا۔ اگرچہ یہ حیرت ہی کی بات ہے کہ سرکاری اداروں میں اس کے معاملے پر کسی نے توجہ بھی دی ہو گی۔پاکستان میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے استعمال کی وجہ سے اس پر قدغن لگ گئی تھی۔ اب پتا نہیں کیا ایسا کیا نیا ہوا جو یوں اچانک کھول دیا گیا ہے۔