ميرے ليے يہ بات باعث حيرت ہے کہ مختلف فورمز پر کچھ افراد ايک ڈاکٹر اور معالج کی جانب سے دانستہ ايسے مقام پر
بے گناہ افراد کی ہلاکت کو درست اقدام قرار دے رہے ہيں جو کہ وار زون بھی نہيں تھا۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ ميجر ندال ايک ڈاکٹر ہے، لڑنے والا سپاہی نہيں۔ اس تناظر ميں اگر انھيں عراق يا افغانستان بيجھا بھی جاتا تو ان کی خدمات کسی کلينک يا ہسپتال ميں لی جاتيں کيونکہ ان کی تربيت اسی حوالے سے تھی۔
ميجر ندال کے اقدام کو محض بزدلانہ ہی قرار ديا جا سکتا ہے اور امريکہ ميں بہت سی اسلامی تنظيموں اور گروپوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ميجر ندال نے ان اداروں اور افراد کے ساتھ بھی احسان فراموشی کی جنھوں نے اس کی تربيت کی اور ڈاکٹری کی ٹريننگ دی۔ ايک ڈاکٹر اس بات کا حلف اٹھاتا ہے کہ وہ جنگ کی صورت ميں اپنے دشمنوں کی بھی جان بچائے گا مگر ميجر ندال نے تو اپنے ہی ساتھيوں کی جان لے لی۔
يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جس پوليس افسر کو ميجر ندال نے ہلاک کرنے کی کوشش کی، اسی نے انھيں ابتدائ طبی امداد فراہم کی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov