ابن سعید
خادم
اجی اب چھوڑیں بھی۔۔۔ یوں پوچھتے ہیں جیسے انھیں کچھ خبر نہیں!کس بات کی سعود بھائی
اجی اب چھوڑیں بھی۔۔۔ یوں پوچھتے ہیں جیسے انھیں کچھ خبر نہیں!کس بات کی سعود بھائی
میں بھی انہیں سے پوچھتا ہوں اب کےاجی اب چھوڑیں بھی۔۔۔ یوں پوچھتے ہیں جیسے انھیں کچھ خبر نہیں!
شکری نایاب بھائی۔ آپ بھی آئیں پائتھون پڑھنےلاجواب تحریر باکمال انداز
کیا رواں دواں ہے سوچ کی موج خیال کی لہر پر
انتظار ہے مزید کا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
شکریہ عینا۔۔۔ ابھی تو بے آہ سحرگاہی رہ گیا اس روداد سےبہت ہی دلچسپ روداد ہے!
لاجواب!
میں بھی انہیں سے پوچھتا ہوں اب کے
شکری نایاب بھائی۔ آپ بھی آئیں پائتھون پڑھنے
شکریہ عینا۔۔۔ ابھی تو بے آہ سحرگاہی رہ گیا اس روداد سے
ان کی تو ایسی کم تیسی!میں بھی انہیں سے پوچھتا ہوں اب کے
اس مسافر نے اک نظر اس شاعر پر ڈالی اور کہا کہ اے شاعر! میں اک ایسی محبت ہوں جسکا آخری حرف زمانے کے ہاتھوں کٹ چکا ہے۔ میں تیرا ہم وطن ہوں مگر آہ! میرے رنگ روپ اورلباس نے تجھے دھوکہ دے دیا۔ اور تو نے مجھے مسافر سمجھ لیا۔ بےشک یہ زندگی اک سفر ہے۔ اے شاعر! میں پردیسوں میں رہ کر ظاہراًانکے جیسا ہو گیا ہوں مگر یقین کرو کہ یہ غلام عباس والا اوورکوٹ ہے- کبھی کبھارپرانے وقتوںکا ذکر کر کے دل کے بہلانے کا سامان کرتا ہوں۔ اور آج بھی ذوق و شوق سے سنتا ہوں دیسی اسی پردیساں وچ۔۔۔
اب اس شاعر کے ذہن میں آیا کہ اگر میری بھی اس موذی سے دوستی ہوجائے تواس زہر بردار کی بدولت یقینا ہجر و فراق کی داستاں میں تلخی بڑھ جائے گی۔ جو حقیقت کے زیادہ قریب اور عوام میں مقبولیت کا باعث ہوگی۔ مزید یہ کہ گرو کہلانے کی دیرینہ خواہش جلد پوری ہوتی نظر آرہی تھی کہ معاشرے میں اس موذی سے دوستی گانٹھنے والے دولت خلوص کی صورت نایاب ہیں۔
ہم آپ کے بارے میں کتنا جانتے ہیں" نیرنگ خیال"
ہم تو بس اتنا ہی جانتے ہیں کہ آپ بلا کے ہوشیار، سمجھدار، بذلہ سنج، سخن شناس، رمز آشنا، خوش طبع و خوش مزاج، ہمہ وقت فرحاں و شاداں اور اور اور ، اور ہاں نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔
محب بھائی وہ اصل میں جب اک ہی بار میں لکھو اور پڑھو نا تو ایسی غلطیاں رہ جاتی ہیں۔ بہت بہت شکریہ۔۔۔ ۔
منے کی انٹری تو دھانسو ہی ہونی چاہیئے تھی۔
ویسے آپکا کیا خیال ہے۔ کیا منا سدھر پائے گا۔ منے کو سفلی طاقتوں کا بھی تو سامنا ہے۔ اس بھی نظر انداز نہ کریں۔
اگلی قسط کے لیئے اب انتظار کرنا پڑے گا۔ پتہ نہیں کتنا
تم سے بھی مدد لی جائے گی۔ اگلی قسط کوئی بھی لکھ سکتا ہے۔ کوئی قدغن نہیں ہے ویسے
کس نے دی ہے آپ کو میری سپاری؟
کہاں سے آئی ہے یہ سپاری؟
کیوں دی ہے یہ سپاری؟
اچھے بچے فریش اپ کھاتے ہیں رسیلی نہیں۔
ان کی تو ایسی کم تیسی!
یہ تو سیروں خون بڑھ گیاسچ کہیں تو یہ بار بار پڑھی جانے والی تحریروں میں سے ایک ہے اس لیے اس کو بک مارک کر لیتے ہیں۔
جی سر۔۔۔ اک ہی بار لکھی ہے سوائے پہلے پہرے کے۔ وہ رات لکھا تھا آفیشل میٹنگ کے دوران میٹنگ ختم ہوئی تو سو گیا۔ اور صبح اٹھ کر جو لکھنا شروع کیا تو کچھ ایسی تحریر بن گئی۔لاجواب نیرنگ خیال بھائی۔ بہت ہی زبردست۔
یار آپ کا تو جواب نہیں۔ لگتا ہے یہ سوچ کر نہیں لکھا بلکہ خیال کی آمد تھی جو خود بخود الفاظ میں ڈھلتا رہا۔ بہت ہی عمدہ۔
اس جملے نے تو اپنے سیاق و سباق میں اتنا لطف دیا کہ بس۔
دو چار اشعار نشانہ خطاء ہونے کے سبب بڑے مہتمم کو بھی جالگے۔
اب مجھے افعی کا مطلب پوچھنے کے لیئے التباس بھائی سے رابطہ کرنا پڑے گا۔یار بھیا کمال کرتے ہیں آپ بھی۔ سچ پوچھیں تو میرے پاس لفظ نہیں ہیں کہ اس خوبصورت تحریر کو سراہوں تو کیسے سراہوں۔
واہ واہ واہ ۔۔۔ ۔! دل خوش ہوگیا۔ آپ اتنی لطیف اور اتنی پرکیف نثر لکھنے والے ہیں اور بڑے مہتمم نے آپ کو افعی (بقول التباس بھائی) کے آگے ڈال رکھا ہے۔
کمال ہے یار۔۔۔ !
شاد آبار رہیے نین بھائی۔۔۔ !
خوب ہے ! بہت ہی اعلیٰ! اب اقتباسات لینے بیٹھوں تو ساری تحریر ہی دہرانی پڑے گی۔ اس خوبصورت، اور شاندار تحریر پر خاکسار کی جانب سے ڈھیروں ڈھیر مبارکباد قبول کیجے۔
آپ کا حسن ظن ہے۔ایک جگہ اس خاکسار نے لکھا تھا:
اب آپ بتائیے کیا ہم نے غلط کہا تھا۔۔۔ ۔؟