x boy
محفلین
پائتھووائرس تیس ہزار سال بعد لیبارٹری میں دوبارہ زندہ ہوگیا
05 مارچ 2014 (08:57)
پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) تیس ہزار سال بعد پائتھووائرس نامی ایک جرثومہ زندہ ہوگیاجو اب تک پایاجانے والا سب سے بڑا وائر س ہے ، اس کی لمبائی ڈیڑھ مائیکرومیٹر ہے ۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک وائرس کو کم از کم 30 ہزار سال تک خوابیدہ رہنے کے بعد حیات نو بخشی گئی ہے۔فرانسیسی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس سائبیریا کے برفیلے علاقے میں برف کی دبیز گہری سطح کے نیچے منجمد پایا گیا تھا لیکن جب اسے وہاں سے نکال کر گرمی ملی تو ایک بار پھر سے یہ وبائی اور متعدی بن گیا، وائرس سے انسانوں اور جانوروں کو وبائی خطرہ لاحق نہیںتاہم اگر اس علاقے سے برف کی چادریں ہٹیں اور زمین کھلی تو دوسرے وائرس پھیل سکتے ہیں۔سائنسی جریدے پروسیڈنگز آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ قدیمی وبائی جرثومہ منجمد سطح کے 100 فیٹ نیچے دبا ہوا تھا جسے ’پائتھو وائرس سائبیریکم‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ ان بڑے جراثیم کے گروپ سے تعلق رکھتا ہے جنہیں دس سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ وائرس خلیے میں داخل ہوتا ہے اور کئی خلیوں میں تقسیم کرکے بالآخر اسے مار ڈالتا ہے،یہ امیبا کو مارنے کی اہلیت رکھتا ہے لیکن یہ انسانی خلیوں کو متاثر نہیں کر سکتا۔ماہرین کاکہناتھاکہ یہ جراثیم اتنے بڑے ہیں کہ دوسرے جراثیم کے مقابلے میں خوردبین سے نظر آتے ہیں اور پائتھووائرس نامی اس جرثومے کی لمبائی ڈیڑھ مائیکرومیٹر ہے اور یہ اب تک پایا جانے والا سب سے بڑا وائرس ہے، اس نے کم از کم 30 ہزار سال قبل کسی چیز کو اپنے وبائی اثرات سے متاثر کیا تھا لیکن تجربہ گاہ میں یہ ایک بار پھر سے جی اٹھا۔
05 مارچ 2014 (08:57)
پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) تیس ہزار سال بعد پائتھووائرس نامی ایک جرثومہ زندہ ہوگیاجو اب تک پایاجانے والا سب سے بڑا وائر س ہے ، اس کی لمبائی ڈیڑھ مائیکرومیٹر ہے ۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک وائرس کو کم از کم 30 ہزار سال تک خوابیدہ رہنے کے بعد حیات نو بخشی گئی ہے۔فرانسیسی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس سائبیریا کے برفیلے علاقے میں برف کی دبیز گہری سطح کے نیچے منجمد پایا گیا تھا لیکن جب اسے وہاں سے نکال کر گرمی ملی تو ایک بار پھر سے یہ وبائی اور متعدی بن گیا، وائرس سے انسانوں اور جانوروں کو وبائی خطرہ لاحق نہیںتاہم اگر اس علاقے سے برف کی چادریں ہٹیں اور زمین کھلی تو دوسرے وائرس پھیل سکتے ہیں۔سائنسی جریدے پروسیڈنگز آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ قدیمی وبائی جرثومہ منجمد سطح کے 100 فیٹ نیچے دبا ہوا تھا جسے ’پائتھو وائرس سائبیریکم‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ ان بڑے جراثیم کے گروپ سے تعلق رکھتا ہے جنہیں دس سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ وائرس خلیے میں داخل ہوتا ہے اور کئی خلیوں میں تقسیم کرکے بالآخر اسے مار ڈالتا ہے،یہ امیبا کو مارنے کی اہلیت رکھتا ہے لیکن یہ انسانی خلیوں کو متاثر نہیں کر سکتا۔ماہرین کاکہناتھاکہ یہ جراثیم اتنے بڑے ہیں کہ دوسرے جراثیم کے مقابلے میں خوردبین سے نظر آتے ہیں اور پائتھووائرس نامی اس جرثومے کی لمبائی ڈیڑھ مائیکرومیٹر ہے اور یہ اب تک پایا جانے والا سب سے بڑا وائرس ہے، اس نے کم از کم 30 ہزار سال قبل کسی چیز کو اپنے وبائی اثرات سے متاثر کیا تھا لیکن تجربہ گاہ میں یہ ایک بار پھر سے جی اٹھا۔