آپ نے بالکل صحیح کہا اور ہونا بھی یہی چاہیئےایک خبر خبر ہی رہے پر میرا نظریہ اس سے الگ ہے وہ یہ کہ ایسی باتوں میں پڑا ہی کیوں جائے ۔دیکھیں یہ بات ہم سمجھ سکتے ہیں پر ہوسکتا ہے ہر کسی کے ذہن میں نہ آئے ۔یہ واقعی ہر سماج کا مسئلہ ہے تو ہم اپنے مسائل پہلے کیوں نہ دور کریں اب یہ بات تو شاید کسی کے سمجھ میں نہ آئے کہ میرے اپنے خود کے گھر میں آگ لگی ہو اور میں فکر مند رہوں دوسرے کے گھر کے بارے میں ۔ دوسرے یہ ایک یقینی بات ہے کہ اگر ایک خرابی مجھ میں بھی ہے اور دوسرے میں بھی تو دوسرے کو اگر میں منظر عام پر لائوں گا تو پھر مجھ کو منظر عام پر لانا اس کا حق بنتا ہے۔ بے شک نہ ہی اسلام سے بڑھ کر کوئی دین ہے نہ مسلمانوں سے بڑھ کر کوئی قوم پر اب وہ مسلمان بہت ہی کم ہیں۔ یہاں مردوں کو قبروں سے نکال نکال کر زیادتی کی جارہی ہے پہلے ہم وہ برائی اپنے معاشرے سے نکالیں آپ خود سوچیں کہیں سے بھی یہ خبر پڑھ کر بلکہ اگر امت اخبار ہی کوئی غیر مسلم پڑھ لے تو کیا وہ ہمارے لوگوں کے ایسے ہی گھنائونے جرم اپنے اخبارات کی زینت نہیں بنائے گا۔مگر چلیں وہ تو اخبارت کا معاملہ ہے اس کو کسی بھی طور جائز کہا جاسکتا ہے اور انکے اخبارات میں بھی ہمارے لئے بہت کچھ کہا جاتا ہے پر کیا اس محفل میں اسطرح کی خبریں ہمیں کوئی فائدہ پہنچاسکتی ہیں۔ہم تو یہاں اردو کی ترقی اور اس سے محبت کا اظہار کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں نہ کہ کسی پر کیچڑاچھالنےکیلئے ہوسکتا ہے ہمارا کوئی بھی دوست صرف اردو محفل میں اردو کی محبت میں آئے اور ایک غلط تاثر لے کر جائے۔ یاد ہے آپ کو ایک امریکہ کے سینیٹر نے پاکستانیوں کے بارے میں یہ کہ دیا تھا کہ یہ پیسے کی خاطر اپنی مائیں بیچ سکتے ہیں تو آپ کے اور میرے بدن میں کیسی آگ لگی تھی۔ ایسی باتیں کہیں سے بھی ہوں غلط ہیںمیرا خیال ہے پوسٹ کرنے والے دوست باشعور ہیں اور انہوں نے محض ان کی بدی کو اجاگر اور کردار کشی کرنے کی غرض سے یہ رپوٹ یہاں نہیں لٹکائی ان کا مقصد صرف رپورٹ پیش کرنا رہا ہو گا، جو ان کو دست یاب ہوئی۔ وہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے یہاں کی "مقدس گائیں" کتنی پارسا ہیں۔ بیرونی دنیا میں تو پھر بھی منظر عام پر آ جاتا ہے ایسا کچھ ہو تو لیکن یہاں تو سبھی کچھ "عزت" کے ڈر سے اور نام نہاد شرم کی وجہ سے چھپایا ہی جاتا ہے۔
ویسے بھی یہ کوئی پاکستان، انڈیا، نیپال، بنگلا دیش کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ جنسی بے راہ روی، جنسی استحصال ہر سماج کا مسئلہ ہے اور ہر مذہب ، طبقے اور نظریات کے ماننے والے اس میں مبتلا ہیں۔ اور ظآہر ہے سبھی اس کے خلاف بھی ہیں اور نفرت بھی کرتے ہیں۔ تو کہنا یہ ہے کہ رپورٹ اور خبر کو اس کے نتاظر میں دیکھا جائے اور یہ نہ ہو کہ کسی ایک مذہب ، گروہ ، ملک کو نشانہ بنایا جائے۔
محترم میں اسی لئے تو کہتا ہوں کو اگر ہم میں بحث تعمیری اور علمی ہو تو ہم کسی کو فائدہ پہنچاسکتے ہیں پر غیر ضروری باتوں پر بحث کرنا وہ بھی جو ایک طبقہ کو ناراض کرنے کے مترادف ہو صحیح نہیں ہے۔بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے !!!!!!!!!
خدا نوخواستہ مجھ کو صدیق صاحب کی نیت پر بالکل شک نہیں ہے میں ے تو ایک بڑے بھائی کے ناطے ان کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ کسی بھی اخبار کی اس طرح کی خبروں کو نہ پھیلایا کریں جس کو پڑھ کر کوئی دوسرا الٹا اثر لے آپ تو شر نہیں پھیلا رہے پر آپ کے جواب میں ہوسکتا ہے کہ کوئی ہمارے بارے میں بھی ایسی خبریں محفل میں لانا نہ شروع کردے۔ کیونکہ میں نے خود دیکھا ہے یو ٹیوب میں ایسی وڈیوز موجود ہیں جن میں ہماری کچھ نام نہاد مذہبی شخصیات کو خود اقبال جرم کرتے دکھایا گیا ہے۔ باقی نیت پر مجھ کو کوئی شک نہیںکیا اس محفل میں اسطرح کی خبریں ہمیں کوئی فائدہ پہنچاسکتی ہیں۔
ہم تو یہاں اردو کی ترقی اور اس سے محبت کا اظہار کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں نہ کہ کسی پر کیچڑاچھالنےکیلئے
انیس صاحب! ۔۔۔۔
رہی دوسری بات تو میں پھر کہوں گا کہ جب تک پوسٹ کرنے والے کی نیت ظاہر نہیں ہوتی کہ اس کا مقصد کسی کو نشانہ بنانا ہے یا وہ کیچڑ اچھال رہا ہے اور اس قسم کی کوئی دوسری بات بہت زیادہ محسوس نہ ہوئی ہو تو ہمیں اس کی کوشش کو زیر بحث لانے کے بجائے موضوع پر اپنی رائے دے کر الگ ہو جانا چاہیے۔ میرا خیال ہے کہ جناب کو کہیں دست یاب ہوئی اور انہوں نے برائے توجہ یہاں پیش کر دی۔ اس میں ان کی نیت کی بحث نہ کی جایئے۔