پانچویں بیٹی

اللہ تعالٰی نے قرآن میں سورۃ ھود (جز 12 شروع ہوتا ہے) فرمایا ہے :

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّ۔هِ رِزْقُهَا ۔۔۔ ۔۔ ﴿٦

ترجمہ : زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالٰی پر ہیں۔
بالکل درست ہے۔ پر یہ بھی بتائیے کیا اسی اللہ نے ہمیں صدقہ، زکوٰۃ، خیرات، فطرانہ، وغیرہ کا حکم نہیں دیا؟ پھر یہ لوگ اپنی اس ذمہ داری سے کیوں منہ موڑ رہے ہیں؟
 
جناب ملک عدنان احمد صاحب۔

ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم کتاب و سنت سے دور ہوتے جا رہے ہیں، بلکہ ہو چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں کسی پوسٹ میں کتاب اللہ کو خاکم بدہن ’’چودہ پندرہ سو سال پرانی باتیں‘‘ کہا گیا۔ سیاق و سباق میں یہ کہنے والے کا مفہوم تھا کہ یہ باتیں ’’ناقابلِ عمل‘‘ ہیں ۔۔۔ اللہ معاف کرے!
ایسے میں ہم غیروں کی فکری یلغار کا نشانہ نہیں بنیں گے تو اور کیا ہو گا؟

اللہ! ہمیں حق کو حق سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اور باطل کو باطل سمجھنے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرما! آمین!
 

شمشاد

لائبریرین
ملک صاحب صدقہ زکوۃ خیرات فطرانہ قربانی اور اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیگر عطیات سے کسی بھی مسلمان کو انکار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان کی اہمیت سے انکار ہونا چاہیے۔

کیا وجہ ہے کہ ایک دور میں لوگ زکوٰۃ دینے کے لیے پیسے لیے پھرتے تھے لیکن انہیں کوئی زکوۃ لینے والا مستحق نظر نہیں آتا تھا۔ اور آج یہ عالم ہے کہ زکوۃ دینے والے ہی شاذ و نادر نظر آتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
ملک صاحب صدقہ زکوۃ خیرات فطرانہ قربانی اور اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیگر عطیات سے کسی بھی مسلمان کو انکار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان کی اہمیت سے انکار ہونا چاہیے۔

کیا وجہ ہے کہ ایک دور میں لوگ زکوٰۃ دینے کے لیے پیسے لیے پھرتے تھے لیکن انہیں کوئی زکوۃ لینے والا مستحق نظر نہیں آتا تھا۔ اور آج یہ عالم ہے کہ زکوۃ دینے والے ہی شاذ و نادر نظر آتے ہیں۔
ایسا کوئی زمانہ نہیں تھا سرکار یہ سب کہانیاں ہیں اور آجکل کے سخت معاشی حالات میں کوئی اپنی کمائی کسی کئیرلیس کو کیوں دے ؟وہ بچے پر بچہ بنائی جائین ان کو ذرا بھی فکر نا ہو تو کسی کو بھی نہیں ہونی چاہیے
 

موجو

لائبریرین
اگر اللہ رب العزت اس کائنات میں صرف ایک جاندار کو اپنی 100 فیصد نسل بڑھانے دیں تو روئے زمین صرف اس ایک وجود سے تنگ پڑ جائے۔
یہ صرف اللہ جانتا ہے کہ کس کو کیا دینا اور کب دینا اور کتنا دینا ہے انسان منصوبہ بندی پر آتا ہے تو پھر اس کے پاس صارف بڑھ جاتے ہیں اور پیداکنندہ کم ہوجاتے ہیں۔

بچے کب اور کتنے ہونے چاہییں اگر یہ ریاست کے اختیار میں ہو
جب حکمران حکم دے کہ اتنے بچے ہوں تو سب اپنی اپنی بیویوں کے پاس جائیں اور جب ضرورت نہ ہو تو مردوں کو بیویوں سے علیحدہ کردیا جائے۔
 
اس وقت میرے پاس 2 بچوں کو پالنے کی فرصت ہے اور میں 2 کے بعد نس بندی کرا دوں گا
اچھا فرض کیا آپ 2 بچے پیدا کر لیتے ہیں۔ خدا نخواستہ اسکے بعد آپکی وفات ہو جائے تو؟ کیا ایسے حالات میں بھی آپ چاہیں گے کہ لوگ آپکی بتائی ہوئی پالیسی پر عملدرآمد کریں؟ ان یتیم بچوں کے سر پر دستِ شفقت نہ رکھیں؟ انکی مدد نہ کریں کہ وہ تو کیئر لیس ہونگے ؟ اور پھر انہیں خود کما لینا چاہیئے، صاحبِ حیثیت لوگ انکی مدد کیوں کریں؟ وہ سب بھی آپکی طرح اپنے 2، 2 بچے پیدا کرا کے" نس بندی" کرالیں اور کسی کے بچوں کا بھلا نہ سوچیں؟
 
بیٹے کی آس میں پانچ بیٹیاں پا لیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اسے اللہ کی حکمت قرار دیں کہ " امت " میں اضافہ ہوا ۔۔۔ ۔
جس نے خلق کیا وہی خالق ہی رازق و علیم و حکیم بھی ہے ۔۔۔ ۔۔
(محترم عسکری بھائی کی بات بھی قابل غور ہے کہ چادر دیکھ پاؤں پھیلانے چاہیئیں ۔)
اور جس " میلاد " کو آج کل کی رسم قرار دیتے اسراف قرار دیا گیا ہے ۔ اس " میلاد " کو منانے والے کیا " صدقہ خیرات " جیسی عظیم نیکی سے آشنا نہ ہوں گے ۔ کون جانے کہ وہ کس قدر مستحق لوگوں کی امداد کرتے ہوں گے ۔ دن بھر دھوپ میں جل بھن دیہاڑی کر کے اپنی محنت کی کمائی کو " نعت خوان " پر نچھاور کرنا آسان ہے کیا ۔۔۔ ۔؟ یہ سعادت حاصل کرنے والے کس جذبے کے حامل ہوتے ہیں ۔ یہ وہ ہی جانیں ۔
مسجدیں اللہ کا گھر ہیں انہیں سجانے والے کیا " صدقہ وخیرات و زکوات " کی اہمیت سے آگاہ نہ ہوں گے ۔۔۔ ۔
مسجد کے پڑوس میں رہنے والا غریب کیوں کسی کی امداد کا منتظر رہے ۔ وہ خود محنت کرے ۔
الکاسب الحبیب اللہ ۔۔۔ ۔۔ کسب کرو محنت کرو کہ سب کا رازق اللہ ہی ہے ۔۔۔ ۔۔
نیکی اور بھلائی کی جانب بلاؤ مگر انتشار نہ پھیلاؤ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آپ درست کہتی ہیں وہ لوگ عطیات دیتے ہونگے، لیکن وہ لوگ نعت خوانوں پر نوٹ نچھاور کرت ہوئے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ محفل میں موجود غرباء کی دل آزاری ہو رہی ہوگی۔ اور دوسرے یہ کہ مان لیا ہر شخص کوشش کرے کہ اپنے لیے کما لے۔ لیکن اگر کسی کی قسمت اسکا ساتھ نہ دیتی ہو تو؟
یتیم کو ہی لے لیجیئے، کیا کسی 2، 4 جماعت پاس بچے کو آپ سول سروس کمیشن میں آفیسر لگا دیں گی کہ وہ خوشحال ہو جائے گا؟ اور کسی کی مدد کا مستحق نہ رہے گا؟
اپنی ذمہ داری مت بھولیئے، اللہ نے رزق کا ذمہ ضرور لیا ہے لیکن ہم پر بھی کچھ ذمہ داری ڈالی ہے۔ ورنہ ایسی احادیث نہ ہوتیں کہ" اپنےگھر کےلیئے پھل لاؤ تو پڑوسیوں کے لیے بھی لاؤ، اگر یہ نہیں کر سکتے توپھل کھا کر چھلکے گھر کے سامنے نہ پھینکو"
اب اس پر بھی آپ بولیں گی کہ پڑوسی ہمارے پھلوں تک کیوں بیٹھیں؟ خود اپنے لیئے پھل لے آئیں؟ ہے نا؟
 

شمشاد

لائبریرین
ایسا کوئی زمانہ نہیں تھا سرکار یہ سب کہانیاں ہیں اور آجکل کے سخت معاشی حالات میں کوئی اپنی کمائی کسی کئیرلیس کو کیوں دے ؟وہ بچے پر بچہ بنائی جائین ان کو ذرا بھی فکر نا ہو تو کسی کو بھی نہیں ہونی چاہیے
تمہارے کہنے سے زمانہ نہ بدلا ہے نہ بدلے گا۔ تاریخ کے اوراق اس کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں کہ مسلم معاشرے میں ایسا وقت گزرا ہے۔ اور یہ بھی کہ ایک اکیلی عورت یمن سے حجاز بلا خوف و خطر سونے کے زیورات سے لدی سفر کرتی تھی۔ آج کے معاشرے میں تم ایک کلو میٹر چل کر تو دکھاؤ۔
 

ماہا عطا

محفلین
عسکری بھائی اپنی سوچ کو بدلیں۔۔۔۔۔یہ بھی یاد رکھیں کے خدا نے حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پہ زور دیا ہے۔۔۔زکوٰۃ کی اہمیت سے آپ انکار کریں گے کیا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
 
ایسا کوئی زمانہ نہیں تھا سرکار یہ سب کہانیاں ہیں اور آجکل کے سخت معاشی حالات میں کوئی اپنی کمائی کسی کئیرلیس کو کیوں دے ؟وہ بچے پر بچہ بنائی جائین ان کو ذرا بھی فکر نا ہو تو کسی کو بھی نہیں ہونی چاہیے
استغفراللہ!
سنتِ الٰہی یہ ہے اللہ بڑبولوں کی رسی دراز کر دیا کرتا ہے، اور ان کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے۔ اور سچ یہ بھی ہے کہ اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔ ایک شخص کا اللہ کے کلام سے اور اللہ کے احکام سے کوئی تعلق ہی نہ ہو تو اسے کون سمجھا سکتا ہے؟۔

جینا، مارنا، پیدا کرنا، نہ کرنا، اللہ کے اختیار میں ہے۔
 

ماہا عطا

محفلین
میں تو باقی سب بھائیوں سے یہی گزارش کروں گی کے جب کوئی شخص سمجھنا ہی نہ چاہے تو اسے اس کے حال پہ چھوڑ دیں۔۔۔۔کیونکہ یہ بحث کبھی نہ ختم ہونے والی لگ رہی ہے۔۔۔۔
اللہ سب کو ہدائت دے۔۔۔آمین۔۔۔۔خدا یہ نظام چلاتا ہے اور بخوبی چلا بھی رہا ہے۔۔۔۔خدا جو چاہتاا ہے نہ تو وہ ہو کے رہتا ہے۔۔۔چاہیے انسان کچھ بھی کر لے۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ درست کہتی ہیں وہ لوگ عطیات دیتے ہونگے، لیکن وہ لوگ نعت خوانوں پر نوٹ نچھاور کرت ہوئے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ محفل میں موجود غرباء کی دل آزاری ہو رہی ہوگی۔ اور دوسرے یہ کہ مان لیا ہر شخص کوشش کرے کہ اپنے لیے کما لے۔ لیکن اگر کسی کی قسمت اسکا ساتھ نہ دیتی ہو تو؟
یتیم کو ہی لے لیجیئے، کیا کسی 2، 4 جماعت پاس بچے کو آپ سول سروس کمیشن میں آفیسر لگا دیں گی کہ وہ خوشحال ہو جائے گا؟ اور کسی کی مدد کا مستحق نہ رہے گا؟
اپنی ذمہ داری مت بھولیئے، اللہ نے رزق کا ذمہ ضرور لیا ہے لیکن ہم پر بھی کچھ ذمہ داری ڈالی ہے۔ ورنہ ایسی احادیث نہ ہوتیں کہ" اپنےگھر کےلیئے پھل لاؤ تو پڑوسیوں کے لیے بھی لاؤ، اگر یہ نہیں کر سکتے توپھل کھا کر چھلکے گھر کے سامنے نہ پھینکو"
اب اس پر بھی آپ بولیں گی کہ پڑوسی ہمارے پھلوں تک کیوں بیٹھیں؟ خود اپنے لیئے پھل لے آئیں؟ ہے نا؟
میرے محترم بھائی
آپ کے تبصرے کا جواب آپ ہی کے سٹیٹس سے
یہ جو " مقدر " ہے نا ۔ یہ تقدیر کے ہاتھوں میں کھلونا ہے ۔۔۔
ہر اک اپنے " مقدر " سے " رزق " پاتا ہے ۔
اور " مقدر " سب کا اک سا نہیں ہوتا ۔
کسی کو یہاں مکمل جہاں نہیں ملتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسب سب ہی کرتے ہیں اجر سب کو یکساں نہیں ملتا ۔۔۔۔۔
اگر " صرف " صدقہ خیرات و زکوات " کو ہی مقدم کر دیا جائے تو " کسب یا محنت " کون کرے گا ۔
یتیم بے سہارا پل جاتے ہیں اس خالق کے اشارے پر ۔ جس نے ان کو خلق کیا ہے ۔۔
ان کی امداد بھی ہوجاتی ہے " صدقہ خیرات زکوات " بھی صرف نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔
پھل کھا چھلکے ہمسائیوں کے دروازے پر پھینکنے کی ممانعت " فخر و غرور " اور " نمائیش " کے رد میں ہے ۔

ملک عدنان احمد
اے اللہ جو میرے مقدر میں نہیں لکھا، ا س کی تمنا میں مجھے مبتلا مت کرنا اور جو تقدیر میں لکھ دیا ہے اسے میرے لئے آسان کر دینا۔ (آمین)
 

سید ذیشان

محفلین
شام کے کھانے پرکسی سے فون پہ بات ختم کرتے ہوئے فاروق نے مجھے بتایا کہ ہماری کام والی کے ہاں دو دن پہلے ہی پانچویں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔ اس کا ایک بیٹا ہے لیکن وہ بھی معذور، نہ چل سکتا ہے نہ بول سکتا ہے نہ خود سے حرکت کر سکتا ہے۔ اس غریب کی حالت کا سوچ کر میرے دل سے بس ایک مصرعہ نکلا:
"اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کےسوا"
پھر کھانا ختم کر کے ہوٹل سے گھر تک آتے ہوئے سارا وقت ہم اسی موضوع پر بات کرتے رہے۔ سوچنے کی بات بھی ہے کہ ایک غریب کنبہ جس کے پاس دو وقت کی روٹی کو بھی بمشکل کچھ بن پاتا ہوگا، وہ پانچ بیٹیوں کا جہیز کیسے بنائے گا۔ اور اگر بغیرجہیز کے بیٹیاں بیاہنے کو ہی لے لیا جائے تو اس بے حس معاشرے میں ایسی لڑکی کی جو بغیر جہیز کے بیاہی جائے، کیا وقعت ہوتی ہے اس سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔
آج کل ہمارے ہاں ایک رسم چل نکلی ہے "میلاد" کے نام سے۔ میں بحیثیتِ مسلمان نعت گوئی اور اسکی سماعت کو بہت بڑی سعادت مانتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی اس امر کا بھی خواہاں ہوں کہ میلاد کرائے جائیں تو ایک حد تک خرچ کر کے۔ اور جتنا اصراف ہم اس سب پہ کرتے ہیں اسے ایسے لوگوں پہ خرچ کیا جانا چاہیے جو مستحق ہیں اور ایک کثیر تعداد میں قریباَ ہر علاقے میں موجود ہیں۔
کیا آپکی نظر میں یہ زیادتی نہیں کہ میلاد میں نعت پڑھنے والا نعت خواں تو پراڈو مین آئے اور اس کو دس دس بیس بیس روپے ہدیہ دینے والے یتیم مسکین بچے، سعادت سمجھتے ہوئے اپنی دہاڑی میں سے حسب استطاعت اس نعت خواں اور میلاد کمیٹی کے اکاؤنٹ بھرنے میں دیتے ہوں؟
مسجدوں کو سجانا بھی یقیناِؐ ثواب کا کام ہے مگر کیا ہی بہتر ہو اگر اس رقم کو مسجد کے پڑوس میؔں رہنے والے محنت کش کی بیٹی کے نکاح کا معقول انتظام کرنے میں صرف کیا جائے؟
میلادوں اور جلسے جلوسوں میں عمرے کے ٹکٹ بانٹنے کے بجائے اگر اسی رقم کو اسی محفل یا جلسے میں موجود کسی یتیم و لاچار بچے کے روزگار کے اسباب پیدا کرنے میں لگا دیا جائے، تو وہ نیکی نہیں ہوگی؟
جس ہستی ﷺ کو ہم ان جلسے جلوسوں میں عقیدت کے نظرانے پیش کرنے جمع ہوتے ہیں انہوں نے تو انگلیوں کے اشارے سے قربت بتاتے ہوئے فرمایا کہ:
"انا وکافل الیتیم کھاتین فی الجنۃ"
یعنی میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں یوں (قریب) ہونگے۔
اگر اس ہستیﷺ جس کے پیروں کی خاک بھی ہمارے انفاس سے ہزارہا درجے بہتر ہے، سے اس قدر قربت میسر آجائے تو اس سے بڑھ کر اور سعادت کیا ہوگیِ؟
ذرا سوچیے!

ملک صاحب، بڑی اچھی بات کہی آپ نے۔ لیکن پیسہ صرف میلاد منانے پر ہی تو خرچ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ بھی کچھ لوگ ہیں جو ہر سال عمرہ و حج کرتے ہیں۔ اسلام میں تو ایک حج کافی ہے۔ اس کے بعد جب غربت اتنی ہو تو ایک سے زیادہ حج و عمرہ کرنے کیا ضرورت۔ اسراف تو ویسے ہی بری چیز ہے چاہے کہیں بھی ہو یا کوئی بھی کر رہا ہو۔
 

عسکری

معطل
تمہارے کہنے سے زمانہ نہ بدلا ہے نہ بدلے گا۔ تاریخ کے اوراق اس کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں کہ مسلم معاشرے میں ایسا وقت گزرا ہے۔ اور یہ بھی کہ ایک اکیلی عورت یمن سے حجاز بلا خوف و خطر سونے کے زیورات سے لدی سفر کرتی تھی۔ آج کے معاشرے میں تم ایک کلو میٹر چل کر تو دکھاؤ۔

ضزباتی نا ہوں شمشاد بھائی پر ایک معین وقت ایک جگہ یا ایک مثال دیں ۔ کیا ہم سب نہیں جانتے اسلام کی ابتدا سے مسلماں غریب تھے ؟ خلفا راشدین کے قصے ابھی تک سامنے ہین کہ مائیں پانی چولہے پر چڑھا رکھتیں ؟ پھر اس کے بعد کونسا ایسا دور آیا آج تک جب سونا چاندی اتنا وافر تھا کہ کوئی زکواۃ لینے والا نا تھا ؟ آپکی دوسری مثال امن امان کی تو قافلوں کے لٹنے مارنے کے قصے ہم سب جانتے ہیں
 

عسکری

معطل
اچھا فرض کیا آپ 2 بچے پیدا کر لیتے ہیں۔ خدا نخواستہ اسکے بعد آپکی وفات ہو جائے تو؟ کیا ایسے حالات میں بھی آپ چاہیں گے کہ لوگ آپکی بتائی ہوئی پالیسی پر عملدرآمد کریں؟ ان یتیم بچوں کے سر پر دستِ شفقت نہ رکھیں؟ انکی مدد نہ کریں کہ وہ تو کیئر لیس ہونگے ؟ اور پھر انہیں خود کما لینا چاہیئے، صاحبِ حیثیت لوگ انکی مدد کیوں کریں؟ وہ سب بھی آپکی طرح اپنے 2، 2 بچے پیدا کرا کے" نس بندی" کرالیں اور کسی کے بچوں کا بھلا نہ سوچیں؟
میں فرض نہیں عمل کرتا ہوں میں نے اتنا بنایا کہ دو کیا 5-7 بھی عمر بھر کھا سکیں اس لیے دو پیدا کرنا ہے پھر بھی اگر کوئی مسئلہ ہو تو ان کے پاس ملٹی پل بیک اپس ہیں وہ انہیں استمال کر کے اپنی زندگی آرام سے گزار سکتے ہیں ۔
 

عسکری

معطل
شمشاد صاحب!
آپ لوگ خواہ مخواہ ایک

پر اپنی توانائیاں ضائع کر رہے ہیں۔
آپ یہ بھول رہے ہیں کہ فورمز کا مقصد ہی یہی بات چیت ہوتی ہے اپکے لیے یہ توانائی ضائع ہو گی ہمارے لیے مثبت بات چیت آپکو کوئی منت نہین کر رہا یہاں نا پوسٹ کریں مرضی ہے ۔
 

عسکری

معطل
عسکری بھائی اپنی سوچ کو بدلیں۔۔۔ ۔۔یہ بھی یاد رکھیں کے خدا نے حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پہ زور دیا ہے۔۔۔ زکوٰۃ کی اہمیت سے آپ انکار کریں گے کیا۔۔۔ ۔۔۔ ؟؟؟؟
جی بالکل زکواۃ کیوں دوں جبکہ میں نے محنت سے کمایا ہے جو کچھ اس پر گورمنٹ کے ٹیکس پہلے ہی بھرے جا رہے ہیں
 
آپ یہ بھول رہے ہیں کہ فورمز کا مقصد ہی یہی بات چیت ہوتی ہے اپکے لیے یہ توانائی ضائع ہو گی ہمارے لیے مثبت بات چیت آپکو کوئی منت نہین کر رہا یہاں نا پوسٹ کریں مرضی ہے ۔
جی بالکل زکواۃ کیوں دوں جبکہ میں نے محنت سے کمایا ہے جو کچھ اس پر گورمنٹ کے ٹیکس پہلے ہی بھرے جا رہے ہیں

اب تو واقعی میرا یہاں بات کرنے کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا۔ ایک شخص جو اللہ کے احکام کا کھلا انکار کر رہا ہے، اور اس میں بھی کچھ ’’مثبت‘‘ تلاش کر رہا ہے، اسے اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے۔ اللہ کریم خود ہی نمٹ لیں گے۔
اللہ میرا حامی و ناصر ہو!

محمد وارث
 
آپ یہ بھول رہے ہیں کہ فورمز کا مقصد ہی یہی بات چیت ہوتی ہے اپکے لیے یہ توانائی ضائع ہو گی ہمارے لیے مثبت بات چیت آپکو کوئی منت نہین کر رہا یہاں نا پوسٹ کریں مرضی ہے ۔

جی بالکل زکواۃ کیوں دوں جبکہ میں نے محنت سے کمایا ہے جو کچھ اس پر گورمنٹ کے ٹیکس پہلے ہی بھرے جا رہے ہیں

اللہ سے ڈرو صاحب! اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔
 
Top