پانچویں بیٹی

عسکری

معطل
اب تو واقعی میرا یہاں بات کرنے کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا۔ ایک شخص جو اللہ کے احکام کا کھلا انکار کر رہا ہے، اور اس میں بھی کچھ ’’مثبت‘‘ تلاش کر رہا ہے، اسے اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے۔ اللہ کریم خود ہی نمٹ لیں گے۔
اللہ میرا حامی و ناصر ہو!

محمد وارث
اوکے آپ نا کریں پھر مجھے دوسروں سے کرنی ہیں اور جاننا ہے کہ کیوں ایس اہے
 

ماہا عطا

محفلین
جی بالکل زکواۃ کیوں دوں جبکہ میں نے محنت سے کمایا ہے جو کچھ اس پر گورمنٹ کے ٹیکس پہلے ہی بھرے جا رہے ہیں
میں آپ کو ایک بات بتاتی چلو شائد آپ نے کی کبھی قران سمجھ کے نہیں پڑھا۔۔۔۔اور نہ ہی کبھی زاکوٰۃ کے بارے میں کچھ پڑھا ۔۔۔۔تو ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سےمیرا فرض بنتا ہے کہ میں آپ کو اتنا بتا دوں کے اگر آپ صاحب حیثیت ہو تو زاکوٰۃ کا ایک روپیہ بھی آپ رو پپہ حرام ہوتا ہے۔۔۔۔خدا آپ کو ہدائت دے۔۔۔۔بہت بڑے بول، بول رہے ہیں بنا سوچے سمجھے۔۔۔خدا سے ڈرنا چاہیے۔۔۔
 

عسکری

معطل
میں آپ کو ایک بات بتاتی چلو شائد آپ نے کی کبھی قران سمجھ کے نہیں پڑھا۔۔۔ ۔اور نہ ہی کبھی زاکوٰۃ کے بارے میں کچھ پڑھا ۔۔۔ ۔تو ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سےمیرا فرض بنتا ہے کہ میں آپ کو اتنا بتا دوں کے اگر آپ صاحب حیثیت ہو تو زاکوٰۃ کا ایک روپیہ بھی آپ رو پپہ حرام ہوتا ہے۔۔۔ ۔خدا آپ کو ہدائت دے۔۔۔ ۔بہت بڑے بول، بول رہے ہیں بنا سوچے سمجھے۔۔۔ خدا سے ڈرنا چاہیے۔۔۔
نہیں آپ غلط بول رہی ہیں میں نے یہ سب کر لیا ہے مجھے اب لوجیکل بات چاہیے دعا بد دعا نہین
 

ماہا عطا

محفلین
نہیں آپ غلط بول رہی ہیں میں نے یہ سب کر لیا ہے مجھے اب لوجیکل بات چاہیے دعا بد دعا نہین
خدا نہ کرے کہ کوئی کسی کہ بد دعا دے۔۔۔آپ کو کس بات کی لوجیک چاہیئے۔۔۔آپ کسی کی بھی کوئی بات سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔اس لیے خدا ہی آپ کو ہدائت دے۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی بات نہیں۔ ابھی جوانی ہے، پیسہ ہے، زور ہے۔ ابھی تک کوئی ٹھوکر نہیں لگی۔ ویسے انسان کی حیثیت ہی کیا ہے؟ پانی کا ایک بلبلے جتنی بھی نہیں۔

دنیا میں تو بڑے بڑے فرعون اور نمرود ہو گزرے ہیں۔ وہ بھی بڑے بڑے بول بولا کرتے تھے۔
 
ویسے انسان کی حیثیت ہی کیا ہے؟ پانی کا ایک بلبلے جتنی بھی نہیں۔​

قرآنِ کریم کے مطابق ’’گندے پانی کا ایک قطرہ، جو ٹپکایا جاتا ہے‘‘۔

سورۃ التکاثر کا سادہ ترجمہ:
تمہیں کثرتِ اموال کی خواہش نے کھیل میں لگائے رکھا، یہاں تک کہ تمہاری موت واقع ہو گئی۔ کوئی بات نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا، بارِ دگر کوئی بات نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ تم پورے یقین کے ساتھ جان لیتے۔ تمہیں تو جہنم دیکھنا ہے اور پھر اُس کو دیکھ کر یقین آ جائے گا۔ پھر اُس دن تم سے اللہ کی نعمتوں کے بارے میں لازماً باز پرس ہو گی۔
 
سورۃ العادیات میں ارشادِ باری تعالٰی ہے:
یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے، اور وہ اس پر گواہ بھی ہے۔ اور وہ مال و منال کی محبت میں شدید ہے۔ کیا وہ نہیں جانتا کہ جب قبروں میں جو کچھ ہے نکال کر ظاہر کیا جائے گا اور جو کچھ سینوں میں ہے وہ بھی حاصل کیا جائے گا۔ یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ ان کا رب اس دن ان کی ہربات کی خبر لے گا۔
 

نایاب

لائبریرین
کل رات نیٹ گردی کرتے فیس بک پر " پی کے ٹی " (پاکستان کافر تحریک ) سے آشنائی ہوئی ۔۔۔۔ تحریک کے نام نے ہی سوچ و خیال میں طوفان برپا کر دیئے ۔
منکہ اک مسلمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلمانیت کا دفاع ناگزیر پاتے " لاحول " پڑھتے تحریک کے صفحات کو کھنگالنا شروع کیا ۔ تو میرے سامنے اک کشمیری نوجوان " ایزی کشمیری " کی تحریر کردہ داستان (میں نے مذہب کیوں چھوڑا )کھل گئی ۔۔۔۔۔ دل پر پتھر رکھ اسے پڑھا تو یہ راز کھلا کہ ۔۔۔۔ جبری تبلیغ سے کچے ذہن کس طرح اور کس قدر متاثر ہوتے مذہب سے بیزار ہوتے ہیں ۔ وہ تبلیغ کے نتیجے میں مکمل ایمان کی حالت میں مذہب کے عائد کردہ فرائض و واجبات کو ادا کرتے جب " قضاو قدر " پر مبنی واقعات سے گزرتے ہیں ۔ تو ان کے ذہنوں میں جو سوالات پیدا ہوتے ہیں ۔ ان سوالات کے جوابات کی تلاش ان کو " منطق " کی بھول بھلیوں میں دھکیل دیتی ہے ۔ کیونکہ " مبلغ و مصلح " تو ان کے سوال در سوال سے اکتا انہیں " ولا تجسسو " کے حوالے کر دیتے انہیں ایمان کی خرابی سے ڈراتے جہنم سے ڈراتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور یوں یہ کچے ذہن تلاش حقیقت میں الجھ گمراہی کی راہوں پہ رواں ہو جاتے ہیں ۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ " ایزی کشمیری " کی تحریر " میں نے مذہب کیوں چھوڑا " کو تبلیغی نصاب میں شامل کر دینا چاہیئے ۔ تاکہ " مبلغ " عقل کی گمراہی کو راہ راست پر لانے کے ہنر سے واقف ہو سکے ۔۔۔۔
صدقہ خیرات زکوات بہتر ہے کہ فی سبیل اللہ کسی کی امداد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
مقدر پہ راضی رہتے محنت و کوشش کرتے اپنی زندگی کو مناسب چادر میں ڈھانپنا بہتر ہے کہ صدقہ خیرات زکوات کی امید میں چادر سے پاؤں باہر نکال لینے ۔؟
کچھ ہاتھ دینے والے اور کچھ ہاتھ لینے والے ۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ سچے " رزاق " کی ہی تفریق نہیں ۔۔۔؟
کیا یتیمی مسکینی سچے خالق کا امر نہیں ہوتی ۔۔۔؟
کیا صدقہ خیرات زکوات کی حقیقت " جنت کے حصول " کے لالچ پر استوار نہیں ہوتی ۔۔؟
صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ خیرات نیکیاں بڑھاتی ہے ۔ زکوات مال کا میل ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اعمال کا دارومدار نیتوں پر اور وہی عمل مقبول جو کہ خالص اللہ کی رضا کے لیئے اس کے احکامات پر خلوص نیت سے عمل پیرا ہوتے انجام پائے ۔
اللہ تعالی ہماری نیتوں کو خالص رہنے کی توفیق سے نوازے آمین
 
Top