پانچ سال میں 28ارب ڈالر عمران خان کہاں سے ادا کرے؟

جان

محفلین
تحریک انصاف کبھی مرکزی حکومت میں نہیں رہی۔ ن لیگ اور پی پی پی نے تو اپنے ادوار حکومت میں بھانت بھانت کا قرضہ ملک و قوم پر چڑھایا ہے۔ انہی ریکارڈ قرضوں کو اتارنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔ اور اس پر گالیاں بھی کھا رہے ہیں۔
مجھے آپ کی حکومت سے یہ گلہ نہیں کہ قرضے کیوں لے رہے ہیں۔ جس طرح مسلم لیگ کے پاس تقسیمِ ہند سے قبل کوئی زمینی حقائق پر مشتمل پیپرورک موجود نہ تھا کہ ملک کا نظام کیا ہو گا، ملک چلے گا کیسے، اس کے ابتدائی نازک ایام کیسے طے کیے جائیں گے اور بد قسمتی سے آج تک موجود نہ ہے۔ بالکل یہی حال آپ کے خان صاحب کا ہے۔ خان صاحب کو وزیر اعظم بننے کی تو جلدی تھی لیکن زمینی مسائل کے حل سے حد درجہ ناآشنائی تھی۔ بلند و بانگ ریاستِ مدینہ کے دعوے، غربت کے خاتمے کے دعوے، بھیک نہ مانگنے کے دعوے، ان سب دعووں کا کیا ہوا؟ کیا وہ سب سیاسی نعرے تھے؟ اگر سیاسی نعرے تھے تو پھر خان صاحب کی نیت کے اخلاص پہ سوال اٹھتا ہے، اگر نہیں تھے تو پھر رونا کس چیز کا؟ یہ کہانیاں نہ سنائیں کہ پچھلوں نے قرضے لیے، معیشت کو برباد کیا، یہ سب کچھ ہمیں پہلے ہی پتہ ہے، ملک چلا کر دکھائیں اسی کام کے لیے آپ کی حکومت کو ہم سب پر مسلط کیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
ان تمام عوام کا قصور ہے، جنھوں نے اس شریف آدمی کو ووٹ دے کر پھنسا دیا ہے۔
عوام کا قصور کم اور مسلط کرنے والوں کا زیادہ ہے۔
الیکشن سے پہلے واضح کر دیتے کہ یہ اور یہ کام ہم سے پانچ سالوں میں نہیں ہونے کا۔ :)
الیکشن سے پہلے خان صاحب غالباً مسائل کو حل کرنے کے زمینی حقائق سے بالکل ناآشنا تھے۔ انہیں صرف وزیرِ اعظم بننے کی جلدی تھی۔
 
آخری تدوین:
عوام کا قصور کم اور مسلط کرنے والوں کا زیادہ ہے۔

الیکشن سے پہلے خان صاحب غالباً زمینی حقائق سے بالکل ناآشنا تھے۔ انہیں صرف وزیرِ اعظم بننے کی جلدی تھی۔
پہلی بات سے کسی حد تک اتفاق، البتہ دوسری سے کے پہلے حصہ سے اختلاف کی جسارت کروں گا۔ نا آشنا کم از کم نہیں تھے، البتہ وزیر اعظم بننے کی جلدی ضرور تھی۔
یہ بات بڑی شد و مد سے کہی گئی کہ ٹیم جیسی بھی ہو اوپر سے لیڈر سب کو ٹھیک کر دے گا۔
اسد عمر کو شوپیس کے طور پر پیش کرنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ تمام معاشی مسائل کا حل ہمارے پاس موجود ہے۔ مکمل نہ سہی کسی نہ کسی حد تک ادراک ضرور ہو گا۔
جو باتیں مجھ جیسا گھر بیٹھا، انٹر نیٹ سے خبریں لینے والا بھی جانتا ہے، اتنا بڑا لیڈر اور اس کی ٹیم کیونکر نہ جانتی ہو گی۔
یہ بات قوم جانتی ہے، کہ پہلے والوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، مگر یہ کہہ کر تمام مسائل سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی۔ میں ابھی بھی اس کو نا اہلی کا نام دینے سے گریز کروں گا۔ مگر کوششیں مثبت سمت میں کم ہی نظر آ رہی ہیں۔
 

جان

محفلین
نا آشنا کم از کم نہیں تھے
میرا ذاتی رائے میں وہ کرسی کے مسائل سے آشنا نہ تھے یا کم از کم ان کے پاس اس حوالے سے کوئی سٹریٹیجی نہ تھی۔ بس ساری کہانی کرپشن کے گرد گھمائی جاتی رہی کہ کرپشن ختم ہو جائے تو سب مسئلے حل ہو جائیں گے۔
جو باتیں مجھ جیسا گھر بیٹھا، انٹر نیٹ سے خبریں لینے والا بھی جانتا ہے، اتنا بڑا لیڈر اور اس کی ٹیم کیونکر نہ جانتی ہو گی۔
وہ جو ہم جانتے ہیں وہ مسائل ہیں، اصل مسئلہ مسئلہ خود نہیں بلکہ اس کا حل ہے اور پھر وہی بات کہ سوائے اسد عمر کو شو پیس کے طور پر پیش کرنے کے مسائل کو حل کرنے کا کوئی پیپر ورک موجود نہ تھا اور خان صاحب کی اپنی اس طرف کوئی توجہ نہ تھی سوائے جذباتی بیانیے کے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
الیکشن سے پہلے خان صاحب غالباً مسائل کو حل کرنے کے زمینی حقائق سے بالکل ناآشنا تھے۔ انہیں صرف وزیرِ اعظم بننے کی جلدی تھی۔
غیر متفق! 18 جون 2018 کے انٹرویو میں عمران خان واضح کر چکے تھے کہ وہ زمینی حقائق سے پوری طرح باعلم ہیں:
 

جان

محفلین
غیر متفق! 18 جون 2018 کے انٹرویو میں عمران خان واضح کر چکے تھے کہ وہ زمینی حقائق سے پوری طرح باعلم ہیں:
ہمیں محض یہ نہیں دیکھنا کہ خان صاحب نے کہا کیا تھا بلکہ یہ بھی دیکھنا ہے جو کہا تھا اس کی عملی حقیقت کیا ہے ورنہ کہا تو خان صاحب نے بہت کچھ تھا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بس ساری کہانی کرپشن کے گرد گھمائی جاتی رہی کہ کرپشن ختم ہو جائے تو سب مسئلے حل ہو جائیں گے۔
کرپشن کم یا مکمل ختم کرنے سے مستقبل کے خسارے کم ہوں گے۔ البتہ جو ماضی کے چڑھے ہوئے قرضے ہیں ان کو اتارنے کیلئے نئے قرضے لینے ہی پڑیں گے۔ کیونکہ پاکستان اندرونی خسارے نوٹ چھاپ کر پورے کر سکتا ہے۔ بیرونی کرنسی چھاپنا ممکن نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بھی دیکھنا ہے جو کہا تھا اس کی عملی حقیقت کیا ہے۔
گزشتہ نو دس ماہ کا انداز حکمرانی تو یہ بات نہیں بتاتا!!!
دوست ممالک سے ڈالر اور سرمایہ کاری اکٹھی کرنا کیا غلط طرز حکمرانی ہے؟ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک مالی طور پر مشکل میں پھنسے ممالک کا آخری آسرا ہوتا ہے۔ جبکہ ماضی کی حکومتیں مشکل پڑنے پر پہلا قرضہ ہی ان عالمی مالیاتی اداروں سے لیتی تھیں۔
 

جان

محفلین
کرپشن کم یا مکمل ختم کرنے سے مستقبل کے خسارے کم ہوں گے۔ البتہ جو ماضی کے چڑھے ہوئے قرضے ہیں ان کو اتارنے کیلئے نئے قرضے لینے ہی پڑیں گے۔ کیونکہ پاکستان اندرونی خسارے نوٹ چھاپ کر پورے کر سکتا ہے۔ بیرونی کرنسی چھاپنا ممکن نہیں۔
ایک عام آدمی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ نے قرضے کس مقصد کے لیے لیے بلکہ اسے صرف ملک میں خوشحالی اور استحکام چاہیے، اسے زندگی کا تحفظ چاہیے، اسے انصاف چاہیے، اسے اپنے بچوں کے لیے اچھا سکول اور ماحول چاہیے، اسے اچھا روزگار چاہیے، اسے گھر چاہیے، اسے روٹی چاہیے، سب سے بڑھ کر اسے "آزادی" اور سٹیٹ کی "اونرشپ" چاہیے! جو سٹیٹ اپنے بندوں کو اون نہیں کر سکتی، انہیں عزت نہیں دی سکتی، انہیں تحفظ نہیں دے سکتی تو پھر وقت آن پڑا ہے کہ "غداری" کا تمغہ حب الوطنوں کو اور "حب الوطنی" کا تمغہ غداروں کو دیا جانا چاہیے!
 
آخری تدوین:
غیر متفق! 18 جون 2018 کے انٹرویو میں عمران خان واضح کر چکے تھے کہ وہ زمینی حقائق سے پوری طرح باعلم ہیں:
پھر یہ رونا رونے کا جواز نہیں بنتا کہ سابقہ یہ تو سابقہ وہ۔ اگر سب کچھ سمجھ کر دعوے کیے تھے تو دعوں کو عمل سے سچ ثابت کریں۔ پچھلے جیسے تھے وہ سب جانتے ہیں۔ اس سبق کو دہرانا بند کیا جائے۔اور کچھ کر کے دکھایا جائے۔
 

جان

محفلین
دوست ممالک سے ڈالر اور سرمایہ کاری اکٹھی کرنا کیا غلط طرز حکمرانی ہے؟ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک مالی طور پر مشکل میں پھنسے ممالک کا آخری آسرا ہوتا ہے۔ جبکہ ماضی کی حکومتیں مشکل پڑنے پر پہلا قرضہ ہی ان عالمی مالیاتی اداروں سے لیتی تھیں۔

مجھے آپ کی حکومت سے یہ گلہ نہیں کہ قرضے کیوں لے رہے ہیں۔ جس طرح مسلم لیگ کے پاس تقسیمِ ہند سے قبل کوئی زمینی حقائق پر مشتمل پیپرورک موجود نہ تھا کہ ملک کا نظام کیا ہو گا، ملک چلے گا کیسے، اس کے ابتدائی نازک ایام کیسے طے کیے جائیں گے اور بد قسمتی سے آج تک موجود نہ ہے۔ بالکل یہی حال آپ کے خان صاحب کا ہے۔ خان صاحب کو وزیر اعظم بننے کی تو جلدی تھی لیکن زمینی مسائل کے حل سے حد درجہ ناآشنائی تھی۔ بلند و بانگ ریاستِ مدینہ کے دعوے، غربت کے خاتمے کے دعوے، بھیک نہ مانگنے کے دعوے، ان سب دعووں کا کیا ہوا؟ کیا وہ سب سیاسی نعرے تھے؟ اگر سیاسی نعرے تھے تو پھر خان صاحب کی نیت کے اخلاص پہ سوال اٹھتا ہے، اگر نہیں تھے تو پھر رونا کس چیز کا؟ یہ کہانیاں نہ سنائیں کہ پچھلوں نے قرضے لیے، معیشت کو برباد کیا، یہ سب کچھ ہمیں پہلے ہی پتہ ہے، ملک چلا کر دکھائیں اسی کام کے لیے آپ کی حکومت کو ہم سب پر مسلط کیا گیا ہے۔

ایک عام آدمی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ نے قرضے کس مقصد کے لیے لیے بلکہ اسے صرف ملک میں خوشحالی اور استحکام چاہیے، اسے زندگی کا تحفظ چاہیے، اسے انصاف چاہیے، اسے اپنے بچوں کے لیے اچھا سکول اور ماحول چاہیے، اسے اچھا روزگار چاہیے، اسے گھر چاہیے، اسے روٹی چاہیے، سب سے بڑھ کر اسے "آزادی" اور سٹیٹ کی "اونرشپ" چاہیے! جو سٹیٹ اپنے بندوں کو اون نہیں کر سکتی، انہیں عزت نہیں دی سکتی، انہیں تحفظ نہیں دے سکتی تو پھر وقت آن پڑا ہے کہ "غداری" کا تمغہ حب الوطنوں کو اور "حب الوطنی" کا تمغہ غداروں کو دیا جانا چاہیے!
 
پھر یہ رونا رونے کا جواز نہیں بنتا کہ سابقہ یہ تو سابقہ وہ۔ اگر سب کچھ سمجھ کر دعوے کیے تھے تو دعوں کو عمل سے سچ ثابت کریں۔ پچھلے جیسے تھے وہ سب جانتے ہیں۔ اس سبق کو دہرانا بند کیا جائے۔اور کچھ کر کے دکھایا جائے۔
ایک صاحب نے ملازم رکھا اور اسے بتایا کہ تم نے بس ایک بکری کا خیال رکھنا ہے۔ ملازم بہت خوش ہوا۔ نوکری پر آئے پندرہ منٹ ہوئے تھے کہ مالک بولا، بکری کو اندر لے آؤ۔ وہ لے آیا۔ مزید پندرہ منٹ گزرے تو بولا اسے پچھلے دالان میں باندھ آؤ۔ وہ باندھ آیا۔ بیس منٹ بعد حکم دیا کہ چھت پر باندھ آؤ, وہ چھت پر باندھ آیا۔ غرض یہ کہ دس گھنٹوں میں بکری کوئی پچیس تیس جگہ شفٹ ہوئی۔ ملازم گھر واپس آیا تو بیوی نے پوچھا کہ کیا نوکری ہے؟ بولا کوئی خاص نہیں بس بکری اندر تے بکری باہر۔ کچھ ایسا ہی دس مہینے سے پی ٹی آئی کرپشن اندر، کرپشن باہر کرتی چلی جارہی ہے اور وقت ضائع ہوتا چلا جا رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر یہ رونا رونے کا جواز نہیں بنتا کہ سابقہ یہ تو سابقہ وہ۔ اگر سب کچھ سمجھ کر دعوے کیے تھے تو دعوں کو عمل سے سچ ثابت کریں۔ پچھلے جیسے تھے وہ سب جانتے ہیں۔ اس سبق کو دہرانا بند کیا جائے۔اور کچھ کر کے دکھایا جائے۔
رونا دھونا حکومت نے نہیں اپوزیشن نے ڈالا ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟ مہنگائی کیوں ہوئی؟ اسٹاک مارکیٹ کیوں ڈوبی؟ یہ سب انہی کے ماضی کے کرتوت ہیں جو آج نئی حکومت کے آگے آ رہے ہیں۔
 
پچھلے چار سال کی سیاست سے میرا (عام پاکستانی) تو جو حال ہوا سو ہوا، لیکن میری ریاست کو کیا فائدہ ہوا؟ کیا ریاست بہتر ریاست بنی یا مزید تباہی کی طرف لڑھک گئی؟ اس میں الف سے لیکر ی تک سب سیاستدان معہ جج اور جرنیل شامل ہیں۔

مجھے باسی یا تازی کرپشن کی کہانیاں نہیں چاہییے۔ اس اشرافیہ نما مخلوق کو یہ بات کب سمجھ میں آئے گی؟
 

جاسم محمد

محفلین
ایک عام آدمی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ نے قرضے کس مقصد کے لیے بلکہ اسے صرف ملک میں خوشحالی اور استحکام چاہیے، اسے زندگی کا تحفظ چاہیے، اسے انصاف چاہیے، اسے اپنے بچوں کے لیے اچھا سکول اور ماحول چاہیے، اسے اچھا روزگار چاہیے، اسے گھر چاہیے، اسے روٹی چاہیے، سب سے بڑھ کر اسے "آزادی" اور سٹیٹ کی "اونرشپ" چاہیے!
کیا پاکستان میں خلیجی ممالک کی طرح تیل اور گیس کے وافر ذخائر نکل آئے ہیں جو یہ سب چیزیں حکومت وقت عوام کو مفت یا سستے داموں مہیا کرے؟ سکینڈینیویا جیسی امیر اور خوشحال فلاحی ریاستوں میں بھی اِنکم ٹیکس ۴۰ فیصد ہے۔ سیلز ٹیکس ۲۵ فیصد، پراپرٹی ٹیکسز الگ ہیں۔ تب کہیں جا کر حکومت کے پاس اتنا پیسا اکٹھا ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوموں وہ کو بنیادی چیزیں مہیا کر سکے جس کا آپ اوپر ذکر کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کتنے فیصد لوگ یہ ٹیکسز ایمانداری سے قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں؟ اور پھر شور مچاتے ہیں کہ حکومت نے ہمیں کیا دیا؟
 

جان

محفلین
رونا دھونا حکومت نے نہیں اپوزیشن نے ڈالا ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟
وہ تو آپ کو آپ کی اوقات یاد دلا رہے ہیں کہ آپ نے تو خود کشی کرنی تھی آئی ایم ایف جانے سے پہلے! ہو گئی یا خود کشی کے طریقے پہ غور ہو رہا ہے؟
مہنگائی کیوں ہوئی؟
تو بتلائیے نا کیوں ہوئی؟ پچھلی حکومتوں نے قرضے بھی لیے تھے اور ساتھ مسائل کو کافی حد تک مینیج بھی کیا تھا۔ آپ کے پاس تو بس "پچھلی حکومتوں" کے راگ الاپنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں مہنگائی کنٹرول کرنے کے؟
اسٹاک مارکیٹ کیوں ڈوبی؟
تو بتلائیے کیوں ڈوبی؟ یہ وقت تو تاریخ ساز چل رہا ہے اگر اس وقت پچھلی حکومتوں میں سے کسی کی بھی حکومت ہوتی تو حالات اس سے کہیں بہتر ہوتے کیونکہ وہ کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ لیتے تھے مینیج کرنے کا، آپ سے تو یہ بھی نہیں ہو رہا۔ اُس وقت تو آپ کی اپوزیشن کا انتشار نما احتجاج بھی جاری تھا۔ فوج کے ساتھ مل کر ہر وہ کوشش بھی کی گئی جس سے نواز شریف کی حکومت کو نقصان ہو لیکن حقیقت میں نقصان تو ملکِ پاکستان کا ہوا ہے۔ اب تو اپوزیشن بھی نہیں، فوج بھی آپ کے ساتھ ہے اور اس سب کے باوجود بھی آپ سے کچھ نہیں ہو رہا، یہی آپ کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ اس سے بہتر فضا کس حکومت کو ملی ہے؟
یہ سب انہی کے ماضی کے کرتوت ہیں جو آج نئی حکومت کے آگے آ رہے ہیں۔
یہ سب آپ کے اپنے ماضی کے اور حالیہ کرتوتوں کا نتیجہ ہے ورنہ ماضی کی حکومتیں اپنے کرتوتوں کو اچھی طرح مینیج کر لیتی تھیں۔ آپ آج الیکشن کروا لیجیے، پی ٹی آئی کی اوقات سامنے آ جانی ہے۔
 
آخری تدوین:
کیا پاکستان میں خلیج ممالک کی طرح تیل اور گیس کے وافر ذخائر نکل آئے ہیں جو یہ سب چیزیں حکومت وقت عوام کو مفت یا سستے داموں مہیا کرے؟ سکینڈینیویا جیسی فلاحی ریاستوں میں بھی اِنکم ٹیکس ۴۰ فیصد ہے۔ سیلز ٹیکس، پراپرٹی ٹیکسز الگ ہیں۔ تب کہیں جا کر حکومت کے پاس اتنا پیسا اکٹھا ہوتا ہے کہ وہ قوم کو وہ بنیادی چیزیں مہیا کر سکے جس کا آپ اوپر ذکر کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کتنے فیصد لوگ یہ ٹیکسز ایمانداری سے قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں؟ اور پھر شور مچاتے ہیں کہ حکومت نے ہمیں کیا دیا؟
کیا حکومت جمع شدہ ٹیکس کا پیسہ ایمانداری سے خرچ کرتی ہے یا پچپن روپے والے ہیلی کاپٹر چلاتی ہے۔ پہلے خود ایماندار بنے پھر عوام سے ایمانداری کا تقاضہ کرے۔ سپریم کورٹ کا ایک لاڈلہ جج ایک فیصلہ دےکر چھ ماہ میں ٹیکس کلیکشن کو 300 ارب روپے کم کر دیتا ہے۔ حکومت نے اس سے پوچھا؟ نہیں وہ مزید لٹ ڈالنے کے لیے سرکاری سینٹروں اور مشیروں کے ساتھ ملکوں ملکوں گھوم رہا ہے۔ اس حکومتی رویے کے بعد عوام سے چھنکنے کی امید رکھی جاسکتی ہے، ٹیکس کی نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو بتلائیے کیوں ڈوبی؟ یہ وقت تو تاریخ ساز چل رہا ہے اگر اس وقت پچھلی حکومتوں میں سے کسی کی بھی حکومت ہوتی تو حالات اس سے کہیں بہتر ہوتے کیونکہ وہ کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ لیتے تھے مینیج کرنے کا، آپ سے تو یہ بھی نہیں ہو رہا۔
اسٹاک مارکیٹ مئی ۲۰۱۷ سے مسلسل مندی کا شکار ہے۔ نئی حکومت خوامخواہ بدنام ہو رہی ہے اس معاملہ میں
 
Top