جان
محفلین
مجھے آپ کی حکومت سے یہ گلہ نہیں کہ قرضے کیوں لے رہے ہیں۔ جس طرح مسلم لیگ کے پاس تقسیمِ ہند سے قبل کوئی زمینی حقائق پر مشتمل پیپرورک موجود نہ تھا کہ ملک کا نظام کیا ہو گا، ملک چلے گا کیسے، اس کے ابتدائی نازک ایام کیسے طے کیے جائیں گے اور بد قسمتی سے آج تک موجود نہ ہے۔ بالکل یہی حال آپ کے خان صاحب کا ہے۔ خان صاحب کو وزیر اعظم بننے کی تو جلدی تھی لیکن زمینی مسائل کے حل سے حد درجہ ناآشنائی تھی۔ بلند و بانگ ریاستِ مدینہ کے دعوے، غربت کے خاتمے کے دعوے، بھیک نہ مانگنے کے دعوے، ان سب دعووں کا کیا ہوا؟ کیا وہ سب سیاسی نعرے تھے؟ اگر سیاسی نعرے تھے تو پھر خان صاحب کی نیت کے اخلاص پہ سوال اٹھتا ہے، اگر نہیں تھے تو پھر رونا کس چیز کا؟ یہ کہانیاں نہ سنائیں کہ پچھلوں نے قرضے لیے، معیشت کو برباد کیا، یہ سب کچھ ہمیں پہلے ہی پتہ ہے، ملک چلا کر دکھائیں اسی کام کے لیے آپ کی حکومت کو ہم سب پر مسلط کیا گیا ہے۔تحریک انصاف کبھی مرکزی حکومت میں نہیں رہی۔ ن لیگ اور پی پی پی نے تو اپنے ادوار حکومت میں بھانت بھانت کا قرضہ ملک و قوم پر چڑھایا ہے۔ انہی ریکارڈ قرضوں کو اتارنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔ اور اس پر گالیاں بھی کھا رہے ہیں۔
آخری تدوین: