پانچ سال میں 28ارب ڈالر عمران خان کہاں سے ادا کرے؟

جان

محفلین
کیا پاکستان میں خلیجی ممالک کی طرح تیل اور گیس کے وافر ذخائر نکل آئے ہیں جو یہ سب چیزیں حکومت وقت عوام کو مفت یا سستے داموں مہیا کرے؟ سکینڈینیویا جیسی امیر اور خوشحال فلاحی ریاستوں میں بھی اِنکم ٹیکس ۴۰ فیصد ہے۔ سیلز ٹیکس ۲۵ فیصد، پراپرٹی ٹیکسز الگ ہیں۔ تب کہیں جا کر حکومت کے پاس اتنا پیسا اکٹھا ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوموں وہ کو بنیادی چیزیں مہیا کر سکے جس کا آپ اوپر ذکر کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کتنے فیصد لوگ یہ ٹیکسز ایمانداری سے قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں؟ اور پھر شور مچاتے ہیں کہ حکومت نے ہمیں کیا دیا؟
عزت، آزادی، تحفظ اور اونر شپ کے لیے یہ سب چاہیے؟ سلام ہے!
درحقیقت سٹیٹ کا کام ملک میں امن، تحفظ، برابری، آزادی اور انصاف مہیا کرنا ہوتا ہے باقی مسائل خود بخود حل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ کوئی یہاں سرمایہ کیوں لگائے؟ کوئی یہاں تحقیق کیوں کرے؟ کوئی یہاں قربانی کیوں اور کس لیے دے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
تو بتلائیے نا کیوں ہوئی؟ پچھلی حکومتوں نے قرضے بھی لیے تھے اور ساتھ مسائل کو کافی حد تک مینیج بھی کیا تھا۔ آپ کے پاس تو بس "پچھلی حکومتوں" کے راگ الاپنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں مہنگائی کنٹرول کرنے کے؟
پچھلی حکومت بیرونی قرضے لے کر ڈالر مارکیٹ میں پھینکتی تھی تاکہ روپیہ نہ گرے اور مہنگائی نہ ہو۔ یہ مہنگائی کنٹرول کرنے کا وہ مصنوعی اور عارضی طریقہ تھا جو لیگی معاشی جادوگر اسحاق ڈار نے ایجاد کیا تھا۔ اور جس سے قومی خزانہ کو ۷ ارب ڈالر کا نقصان ہوا
Govt injected $7b to keep rupee overvalued in recent years
ان کے ملک سے فرار ہوتے ہی نئے لیگی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے روپیہ گرا دیا اور یوں مہنگائی کو پر لگ گئے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت روپیہ مارکیٹ میں فری فلوٹ ہونا چاہیے۔ جس کے بعد یہ مزید گرے گا اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ کیونکہ ہر وقت ہر جگہ اسحاق ڈار موجود نہیں رہتا :)
 

جان

محفلین
اسٹاک مارکیٹ مئی ۲۰۱۷ سے مسلسل مندی کا شکار ہے۔ نئی حکومت خوامخواہ بدنام ہو رہی ہے اس معاملہ میں
تو اس سال بھی اپوزیشن میں کون تھا؟ یہ وہی کیا دھرا ہے جو اب آپ کے سامنے آ رہا ہے۔ یاد رکھیں اس ماحول میں کوئی سرمایہ کار یہاں نہیں آئے گا، اپنی پالیسیوں پہ غور کیجیے، ابھی وقت ہے، ان پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔ صبح شام کرپشن کے نعروں سے مسائل حل تو نہیں ہو رہے لیکن انتشار کی فضا برقرار ہے۔ یقیناً کرپشن ایک اہم مسئلہ ہے لیکن آپ کی سٹریٹیجی درست سمت میں نظر نہیں آتی، کرپشن کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ملک میں بدامنی اور انتشار کی فضا نہ ہو، ملک میں امن ہو، لوگوں کی عزت نفس اور حقوق کا خیال ہو۔ تبھی آپ کچھ کرنے کے قابل رہیں گے ورنہ آپ ایک دفعہ تو کیا دس دفعہ بھی آئی ایم ایف چلے جائیں مسائل حل نہیں ہونے۔
 
آخری تدوین:
رونا دھونا حکومت نے نہیں اپوزیشن نے ڈالا ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟ مہنگائی کیوں ہوئی؟ اسٹاک مارکیٹ کیوں ڈوبی؟ یہ سب انہی کے ماضی کے کرتوت ہیں جو آج نئی حکومت کے آگے آ رہے ہیں۔
یہ رونا دھونا پی ٹی آئی کے انتخابات سے قبل بلنگ بانگ دعووں کا ہے۔ ماضی کے کرتوت کا رونا پرانا طرزِ عمل ہے۔ اس حکومت سے لوگ کچھ نئے کی توقعات رکھے ہوئے تھے۔ انھی کے دعووں کی وجہ سے۔ اگر یہی کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کا گند ہم سے صاف نہ ہو پائے گا تو الیکشن مہم میں کہہ دیتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ لیں آج آپکے سابقہ وزیر خزانہ خود ہی مان گئے ہیں کہ ملک کی حالیہ معاشی بدحالی کا ذمہ دار ان کے اپنے دور حکومت کی پالیسیاں تھیں:
یعنی رسی جل گئی لیکن بل نہیں کیا۔ اب تحریک انصاف حکومت پر اعتراض پر کر رہے ہیں کہ انہوں نے ن لیگ کی چھوڑی ہوئی بدحال معیشت کو کیوں برا بھلا کہا (سچ کیوں بولا؟)۔ اور آئی ایم ایف کے پاس فورا کیوں نہیں گئے (نواز شریف نے ۲۰۱۶ میں آئی ایم ایف کو خیر باد کہا تھا)۔
Nawaz says 'goodbye' to IMF as final payment cleared - Pakistan - DAWN.COM
 
Top