سات آسمان اور سات زمین قرآن مقدس میں جس طرح سات آسمان کا ذکر ہے اسی طرح سات زمین کا بھی ذکر ہے قرآن کا اعلان ہے اللہ الذی خلق سبع سماوات ومن الارض مثلھن (الطلاق ١٢)
اللہ ہی سات آسمان اور اسی طرح سات زمین بھی بنایا اس آیت کی تفسیر ملاحظہ ہو
کنزالایمان کے حاشیہ پر تفسیر نورالعرفان میں مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں معلوم ہوا کہ زمینیں سات ہیں یا تو سات ولایتیں ہیں جنہیں ہفت اقلیم کہا جاتاہے یا سات طبقے لیکن چونکہ یہ تمام طبقے مٹی کے ہیں اور ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اس لئے قرآن کریم میں ارض کو واحد فرمایا جاتا ہے آسمان مختلف چیزوں کے ہیں اور ایک دوسرے سے دور لہذا انہیں سماوات جمع فرمایا جاتا ہے
تیسیر القرآن کے حاشیہ پر حافظ عتیق الرحمن کیلانی فرماتے ہیں لغوی طور پہ یہ سماءاور ارض اسمائے نسبیہ ہیں یعنی بلندی کا نام سماءاور پستی کا نام ارض گویا اس لحاظ سے پہلا آسمان دوسرے آسمان کے لحاظ سے ارض ہوا اس طرح سات آسمانوں کی طرح زمینیں بھی سات ہی ہوئیں دوسرا مفہوم یہی ہوسکتا ہے کہ ہماری زمین جیسی اور بھی زمینں ہوں اور وہاں کسی جاندار مخلوق کی آبادی بھی ہو جدید سائنسی تحقیقات میں ایسے کئی سیاروں کا سراغ لگایا گیا ہے جہاں طبعی حالات ہماری زمین جیسے ہیں اور جہاں جاندار مخلوق کے پائے جانے کا امکان بھی ہے واللہ اعلم
تیسیر الرحمن میں ڈاکٹر محمد لقمان تحریر فرماتے ہیں اس آیت کریمہ اللہ تعالی نے خبر دی ہے کہ اس نے سات آسمان سات زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات پیدا کیا
موضح القرآن میں مولانا شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں یعنی زمینیں بھی سات پیدا کیں جیسا کہ ترمذی وغیرہ کی احادیث میں ہے ان میں احتمال ہے کہ نظر نہ آتی ہوں اور احتمال ہے کہ نظر آتی ہوں مگر لوگ ان کو کواکب سمجھتے ہوں جیسا کہ مریخ وغیرہ کی نسبت آج کل حکماءیورپ کا گمان ہے کہ اس میں پہاڑ دریا اور آبادیاں ہیں
تفسیرستاری میں مولانا عبد القہار صاحب رقمطراز ہیں اور زمینیں بھی شمار میں اتنی ہی ہیں جتنے آسمان اور ہر زمین اور ہر آسمان میں ایک مخلوق ہے اللہ کی مخلوق میں سے
معارف القرآن میں مفتی محمد شفیع فرماتے ہیں اس آیت سے اتنی بات تو واضح طور پر ثابت ہے کہ جس طرح آسمان سات ہیں ایسی ہی زمینیں بھی سات ہیں اس لئے اسلم صورت یہ ہے کہ بس اس پر ایمان لائیں اور یقین کریں کہ زمینیں بھی آسمانوں کی طرح سات ہی ہیں اور سب کو اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے پیدا فرمایا ہے
تفہیم القرآن میں مولانا مودودی تحریر فرماتے ہیں مطلب یہ کہ جیسے متعدد آسمان اس نے بنائے ہیں ویسی ہی متعدد زمینیں بھی بنائی ہیں اور زمین کی قسم سے کا مطلب ہے کہ جس طرح یہ زمین جس پر انسان رہتے ہیں اپنی موجودات کے لئے فرش اور گہوارہ بنی ہوئی ہے اسی طرح اللہ تعالی نے کائنات میں اور زمینیں بھی تیار کر رکھی ہیں جو اپنی اپنی آبادیوں کے لئے فرش اور گہوارہ ہے ممکن ہے کہ زمینیں سات سے زیادہ ہوں اور اسی طرح آسمان بھی صرف سات ہی نہ ہوں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال میں امریکہ کے رانڈ کارپوریشن نے فلکی مشاہدات سے اندازہ لگایا ہے کہ زمین جس کہکشاں میں واقع ہے صرف اسی کے اندر تقریبا ۰۶ کروڑ ایسے سیارے پائے جاتے ہیں جن کے طبعی حالات ہماری زمین سے بہت کچھ ملتے جلتے ہیں اور امکان ہے کہ انکےاندر بھی جاندار مخلوق آباد ہو(اکانومسٹ لندن مورخہ ٢٦ جولائی ٩٦ئ)
دعوة القرآن میں مولانا شمس پیر زادہ رقمطراز ہیں یہ کائنات اس آسمان اور اس زمین تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پہلا آسمان ہے جسے ہم اپنے اوپر دیکھ رہے ہیں اس طرح سات آسمان اللہ نے بنائے ہیں اور جس طرح آسمان دنیا کے نیچے زمین ہے اسی طرح دوسرے آسمانوں کے نیچے بھی زمینیں ہیں لیکن یہ زمینیں ہماری زمین سے کا فی مختلف ہیں اور سائنس کی رسائی اس خول سے باہر نہیں ہے جس میں ہم رہتے ہیں یعنی یہ زمین اور اس کے اوپر کا پہلا آسمان مرغی کا چوزہ جب تک انڈے کے اندر رہتا ہے اس کے لئے دنیا وہی ہوتی ہے وہ جب اس خول سے باہر آتا ہے تو ایک وسیع دنیا میں آنکھیں کھولتا ہے اسی ہم اس زمین وآسمان کے خول میں بند ہیں لیکن اللہ کی کائنات اس حد تک محدود نہیں ہے وحی الہی نے ہم پر اس راز کا انکشاف کیا ہے کہ وہ نہایت وسیع ہے یکے بعد دیگرے ایسے سات عالم ہیں
احسن البیان میں حافظ صلاح الدین یوسف فرماتے ہیں یعنی سات آسمانوں کی طرح اللہ نے سات زمینیں بھی پیدا کی ہیں بعض نے اس سے سات اقالیم مراد لئے ہیں لیکن یہ صحیح نہیں ہے بلکہ جس طرح اوپر نیچے سات آسمان ہیں اسی طرح سات زمینیں بھی ہیں جن کے درمیان بعد ومسافت ہے اور ہر زمین میں اللہ کی مخلوق آباد ہیں(القرطبی)احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جیسے نبی ﷺ نے فرمایا جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیالی تو قیامت والے دن اس زمین کا اتنا حصہ ساتوں زمینوں سے طوق بناکر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا (مسلم کتاب المساقات ج۴ص٢٣٤)
اور بخاری کے الفاظ ہیں اس کو ساتوں زمینوں تک دھنسایا جائے گا (بخاری کتاب المظالم ج۱ص٩٦٨)
بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر زمین میں اسی طرح کا پیغمبر ہے جس طرح پیغمبر تمہاری زمین پر آیا مثلا آدم آدم کی طرح نوح کی طرح نوح ابراہیم کی طرح ابراہیم عیسی کی طرح عیسی لیکن یہ بات کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے
http://users7.jabry.com/salafi/articles/zamin.html