پانی پانی

پانی پانی
محمد خلیل الرحمٰن​


رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پانی بھی ہو
صبحدم اُٹھ کر نہالینے کی آسانی بھی ہو

ہم کراچی میں رہیں پانی کہاں سے لائیں گے
پانی بھرنا گر شروع کردیں تو پھر کیا کھائیں گے

دوسرا رُخ بھی دِکھادیں آپ کو تصویر کا
بالٹی پانی کی اِک، لانا ہے جوئے شیِر کا

گر نہیں پانی میسر ، آدمی ایسے جیے
دھوپ ہو موجود غسلِ آفتابی کے لیے

اپنے من میں ڈوب کر گر تو نہا سکتا نہیں
تو سُراغِ زندگی یوں ہی تو پا سکتا نہیں

پانی پانی کرگئی مجھ کو قلندر کی دلیل
ڈوب مرنے کے لیے چلّو بھی کافی ہے خلیل
 

سارہ خان

محفلین
کاش کے واٹر بورڈ والے آپ کی غزل پڑھ لیں اور شرم سے پانی پانی ہو جائیں ۔۔ :p سمندر کے ہوتے ہوئے بھی کراچی والے پانی پانی پکار رہے ۔۔:struggle:
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہ
کیا خوب بیان کیا کراچی میں پانی کی قلت کو ۔۔۔۔۔۔۔
پانی رے پانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

سارہ خان

محفلین
میں غزل کی تعریف کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔

ویسے تو پوری مزے کی ہے ۔۔ لیکن یہ شعر زبردست ہے
اپنے من میں ڈوب کر گر تو نہا سکتا نہیں
تو سُراغِ زندگی یوں ہی تو پا سکتا نہیں :)
 

سارہ خان

محفلین
میں غزل کی تعریف کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔

ویسے تو پوری مزے کی ہے ۔۔ لیکن یہ شعر زبردست ہے
اپنے من میں ڈوب کر گر تو نہا سکتا نہیں
تو سُراغِ زندگی یوں ہی تو پا سکتا نہیں :)
 
میں غزل کی تعریف کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔

ویسے تو پوری مزے کی ہے ۔۔ لیکن یہ شعر زبردست ہے
اپنے من میں ڈوب کر گر تو نہا سکتا نہیں
تو سُراغِ زندگی یوں ہی تو پا سکتا نہیں :)
دومرتبہ تعریف کرنے پر دو مرتبہ آداب عرض ہے۔
 
Top