پان لیجئے

زبیر مرزا

محفلین
نکاح کا وقت متعین ہوا ۔۔۔ :idontknow:
دن معین نہیں ------ شامت بناء بتائے آتی لیکن ابھی آزادی اور زندگی باقی ہے لہذا جب بھی شامت نے ہماری طرف دیکھا ہم نے کسی دوست کو آگے کردیا
اس طرح ایک دوست کی دوسری شادی کا ذمے دار بھی لوگ ہمیں سمجھتے ہیں
 

ظفری

لائبریرین
دن معین نہیں ------ شامت بناء بتائے آتی لیکن ابھی آزادی اور زندگی باقی ہے لہذا جب بھی شامت نے ہماری طرف دیکھا ہم نے کسی دوست کو آگے کردیا
اس طرح ایک دوست کی دوسری شادی کا ذمے دار بھی لوگ ہمیں سمجھتے ہیں
پھر تو آپ کے بہت دوست ہونگے ۔ ;)
 
جی ان شاءاللہ ہم بچوں ( انیس اورحسان) سے ملاقات کریں گے کیفے اسٹوڈنٹ میں دعوت بریانی وزردہِ خاص ہے آپ کے لیے بھی
(اس کو للہ ولیمہ سمجھے کے مت آئیے گا :)) بمقام یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال کراچی دوپہر دوبجے حتمی تاریخ سے مطلع کردیا جائے گا
بھئی بچوں میں احقر کو بھی تو شامل کیجیے کہ سب سے بچہ تر ہے۔
 
اماں چونا بہت تیز لگوا دیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کوریر پہنچنے سے پہلے ہی زبان و گال کٹنے لگے ۔۔۔ ۔۔
بہت دعائیں سدا ہنستے مسکراتے رہیں ۔ آمین
ارے میاں گلوری آئے کراچی سے اور تیز نہ ہو! غضب کرتے ہو میاں غضب۔ بھئی تم سے کیا چھپائیں تم تو جانے ہو کہ پان گال زبان نہ کاٹے تو مزہ آخر تک نہیں پہنچتا۔ بھئی کھاؤ۔ (مہاجرانہ)
 

نایاب

لائبریرین
ارے میاں گلوری آئے کراچی سے اور تیز نہ ہو! غضب کرتے ہو میاں غضب۔ بھئی تم سے کیا چھپائیں تم تو جانے ہو کہ پان گال زبان نہ کاٹے تو مزہ آخر تک نہیں پہنچتا۔ بھئی کھاؤ۔ (مہاجرانہ)
میاں کراچی کا چونا کب کچھ کہوے ۔ کراچی والے کب جانیں چونا لگانا ۔۔۔۔
یہ تو ہندوستان سے آیا ہے چونے کے ساتھ کتھا بھی خوب رنگ چڑھاوے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
میاں کراچی کا چونا کب کچھ کہوے ۔ کراچی والے کب جانیں چونا لگانا ۔۔۔ ۔
یہ تو ہندوستان سے آیا ہے چونے کے ساتھ کتھا بھی خوب رنگ چڑھاوے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
میاں دلی کے ٹھگ معروف سنے تھے۔ اب ہندوستان کے چونا لگانے والے بھی زبان زد ہیں۔ واہ رے میاں۔
 
آخری تدوین:
بنارس کے پان کی بات ہی الگ ہے ۔
او کھئی کے پان بنارس والا
کراچی میں برنس روڈ پر بھی خود گفتہ بنارسی پان ملتے ہیں۔ اگر وہ واقعی بنارس سے پشتم پشتی یا براہ راست منسلک ہیں تو میاں توبہ ہے۔ لیکن اگر کراچی میں ملنے والی پیشاوری آئسکریم اور ملتانی حلوے کی سی مثال ہے تو بہت خوب، کہ یہ دونوں چیزیں ہم نے خود پیشاور اور ملتان میں بالترتیب چکھیں۔ واللہ کراچی میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
ذکر پان اور چونا کا ہو رہا ہے تو ایک قصہ سنئے:

ایک بار بادشاہ اکبر کو پان کی خواہش ہوئی۔انہوں نے اپنے ایک خاص

پان والے کو پان لگانے کے لئے کہا۔ اس نے پان بنا کر بادشاہ کو دے دیا۔ بادشاہ نے خاموشی سے پان کھایا اور اس پان والے کو اگلے دن آدھا کلو چونا دربار میں لے کر آنے کو کہا۔وہ نہیں جانتا تھا کہ بادشاہ نے اسے ایسا کیوں کہا۔

وہ چپ چاپ چونا لینے بازار چلا گیا۔اس نے دوکاندار سے آدھا کلو چونا مانگا۔ دوکاندار نے اس سے پوچھا کہ اتنا چونا کیوں خرید رہے ہو؟ اس نے بتایا کہ کس طرح اس نے بادشاہ کو پان دیا تھا۔ دوکاندار کو سمجھتے دیر نہ لگی کہ کچھ گڑبڑ ہے۔اس نے پان والے کو سمجھایا کہ دربار میں چونا لے کر جانے سے پہلے بہت سارا گھی پی کر جانا۔اس نے مشورہ مان کر ایسا ہی کیا اور دربار میں جانے سے پہلے خوب سارا گھی پی لیا۔

دربار میں پہنچنے پر بادشاہ نے اسے سارا چونا کھانے کو کہا۔ وہ حیران رہ گیا۔ اسے امید نہ تھی کہ بادشاہ نے اسے چونا اس لئے منگوایا تھا۔ لیکن، وہ تو اس کے لیے تیار تھا۔ لہذا، اس نے سارا چونا کھا لیا۔اس کےباوجود اسے کچھ نہیں ہوا تو بادشاہ نے اس سے وجہ جاننی چاہی ۔ اس نے اپنی اور دوکاندار کی بات چیت کے بارے میں بادشاہ کو بتا دیا۔اب بادشاہ اس شخص سے ملنے کو بے چین ہو رہے تھے، جس نے ان کے دل کی بات کو پہلے ہی جان لیا تھا۔

بادشاہ نے حکم دیا کہ اس دوکاندار کو اگلے دن دربار میں حاضر کیا جائے۔ اگلے دن اس دوکاندار کو دربار میں لایا گیا۔بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ وہ ان کے دل کی بات کو کس طرح سمجھ گیا. تب دوکاندار نے کہا کہ حضور جب یہ آدمی میرے پاس چونا خریدنے آیا تھا تو میں نے اس سے پوچھا کہ اتنے چونے کا کیا کروگے؟

مجھے اس نے بتایا کہ اس نے عالی جناب کو پان بنا کر کھلایا اور پھر آپ نے اسے چونا لانے کا حکم دیا۔ تب مجھے سمجھتے دیر نہ لگی کہ ضرور غلطی سے اس نے پان میں چونا تھوڑا زیادہ لگا دیا ہو گا، جسے بادشاہ کے منہ میں چھالے ہو گئے ہوں گے اور اسی کا احساس کروانے کے لیا آپ نے اس سے چونا منگوایا ہے ۔ میں نے اسے مشورہ دیا کی دربار میں جانے سے پہلے گھی پی کر جانا، جس سے اگر تمہیں چونا کھانا بھی پڑے تو اس کا اثر کم ہو جائے گا۔ یہ خریدار کوئی اور نہیں بيربل ہی تھے۔
 
آخری تدوین:
میں چونا تو چونا ہے چاہے ٹھگ لگائے چاہے پنواڑی ۔۔۔ ۔۔
پر چونا لگانا بھی اک فن ہے ۔ ہر کسی کہاں آتا ہے ؟۔
یہ بھی خوب کہی۔ ارے بھئی اب تو چونا لگانے کے لیے بھی وہ پہلے سے انتظامات و تکلفات نہیں کیے جاتے ہیں، نہ انسان کو نہ پان کو۔ چونا لگانے کا ہنر بھی اب شاعری کی طرح کمرنگ ہوتا جا رہا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
کراچی میں برنس روڈ پر بھی خود گفتہ بنارسی پان ملتے ہیں۔ اگر وہ واقعی بنارس سے پشتم پشتی یا براہ راست منسلک ہیں تو میاں توبہ ہے۔ لیکن اگر کراچی میں ملنے والی پیشاوری آئسکریم اور ملتانی حلوے کی سی مثال ہے تو بہت خوب، کہ یہ دونوں چیزیں ہم نے خود پیشاور اور ملتان میں بالترتیب چکھیں۔ واللہ کراچی میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔
لو بھائی میاں پان کھاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھل نہ جائے بند عقل کا تالہ توکہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمباکو و قوام تو مناسب نہیں آپ کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔
سو میٹھا کھائیں ۔۔۔۔۔
paan-insides.jpg

the-one-and-only-bite.jpg

looks-good-so-far.jpg
 
لو بھائی میاں پان کھاؤ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کھل نہ جائے بند عقل کا تالہ توکہنا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
تمباکو و قوام تو مناسب نہیں آپ کے لیے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
سو میٹھا کھائیں ۔۔۔ ۔۔
paan-insides.jpg

the-one-and-only-bite.jpg

looks-good-so-far.jpg
نہیں میاں نہیں۔ آج کل منہ لال نہیں کر سکتا۔ سوگ طاری ہے۔ یوں بھی میٹھا کھانا شان کے خلاف ہے ہماری۔ ہمیں وہی سگریٹ لا دو۔
 
یہ بھی خوب کہی۔ ارے بھئی اب تو چونا لگانے کے لیے بھی وہ پہلے سے انتظامات و تکلفات نہیں کیے جاتے ہیں، نہ انسان کو نہ پان کو۔ چونا لگانے کا ہنر بھی اب شاعری کی طرح کمرنگ ہوتا جا رہا ہے۔
جناب بنارس میں اس کا اب بھی اہتمام ہوتا ہے اور تو اور کوئی بھی بنارسی پان فروش اپنے پان کی دکان کی چوکی پر ہاتھ لگانے نہیں دے گا اور نہ لکھنؤ، دہلی، کانپور، آگرہ کی طرح چونا مانگنے پر چوکی پر چونا لگا دے گا کہ آپ اس میں سے انگلی لگا کر چاٹ لیں۔آپ کھینی کھاتے ہیں تو آپ کو کھینی سے چونا دے گا یہ نہیں کہ زردا پوچھا اور اپنی خواہش کے مطابق زردا ڈال دیا، یہاں تک کہ چونا بھی الگ سے دے گا۔آپ اس کی دکان چھو دیں، یہ اسے قطعی پسند نہیں، چاہے آپ کتنے بڑے افسر کیوں نہ ہوں! آپ کو پان کھانا ہے، پیسہ چوکی پر پھینکئے ، وہ آپ کے لئے دہلی، لکھنؤ کی طرح پہلے سے پان میں چونا لگا کر نہیں رکھ چھوڑتا۔انتہائی نفاست سے آپ کی منشا کے مطابق وہ فورا لگا کر آپ کو پان گا۔ کچھ جگہوں پر پہلے چونا لگا کر اس پر كتھا لگاتے ہیں۔ بنارس میں یہ اصول نہیں ہے۔ان کے بقول اس سے پتہ جل جاتا ہے اور مکمل ذائقہ بھی نہیں ملتا۔ یہاں چونے کو تھوڑا سا ایک کونے میں لگا کر دیا جاتا ہے۔
 
جناب بنارس میں اس کا اب بھی اہتمام ہوتا ہے اور تو اور کوئی بھی بنارسی پان فروش اپنے پان کی دکان کی چوکی پر ہاتھ لگانے نہیں دے گا اور نہ لکھنؤ، دہلی، کانپور، آگرہ کی طرح چونا مانگنے پر چوکی پر چونا لگا دے گا کہ آپ اس میں سے انگلی لگا کر چاٹ لیں۔آپ کھینی کھاتے ہیں تو آپ کو کھینی سے چونا دے گا یہ نہیں کہ زردا پوچھا اور اپنی خواہش کے مطابق زردا چھوڑ دیا، یہاں تک کہ چونا بھی الگ سے دے گا۔آپ اس کی دکان چھو دیں، یہ اسے قطعی پسند نہیں، چاہے آپ کتنے بڑے افسر کیوں نہ ہوں! آپ پان کھانا ہے، پیسہ چوکی پر پھینکئے ، وہ آپ کے لئے دہلی، لکھنؤ کی طرح پہلے سے پان میں چونا پہلے سے لگا کر نہیں رکھ چھوڑتا۔آپ کی منشا کے مطابق وہ فورا لگا کر آپ کو پان گا۔ کچھ جگہوں پر پہلے چونا لگا کر اس پر كتتھا لگاتے ہیں۔ بنارس میں یہ اصول نہیں ہے۔ان کے بقول اس سے پتہ جل جاتا ہے اور مکمل ذائقہ نہیں ملتا۔ یہاں چونے کو تھوڑا سا ایک کونے میں لگا دیتے ہیں۔
بہتر تو پھر یہ ہے کہ ہم ایک چکر بنارس کا محض پان کھانے لگا لیں!
 
Top