پاکستانیوں کا کالا دھن

ساجد

محفلین
ام نور العين صاحبہ ، آپ سے ایک بار پھر گزارش کی جاتی ہے کہ ہر دھاگے میں اپنا مخصوص تشنیعی رویہ اپنانے کی خو بدل لیں ۔ آپ کے اس روئیے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور اس کی وجہ سے ماحول مکدر ہوتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
اک خبر کے مطابق پاکستانیوں کے 15ہزار کروڑ ڈالر سوئزرلینڈ میں پڑےہیں۔ یہ رقم بھارتیوں کے کالے دھن سے زیادہ ہے
1101880316-1.gif


کالے لوگ کالا دھن کالے دل کالی قسمت
خان صاحب ، خبر پیش کرنے کے جوش میں آپ ربط دینا بھول گئے شاید۔ اس دھاگے کو اب متفرقات میں بھیجا جا رہا ہے تا کہ اس کے قائم رہنے کا جواز مل سکے اگر یہاں مختلف اراکین کے تبصرے نہ ہوتے تو آپ کا مراسلہ "آج کی خبر" سے ردی کی ٹوکری کی طرف ہجرت کروا دیا جاتا۔
 
سود کھانے اور سؤر کھانے میں شاید کوئی فرق نہیں۔۔۔
میرا خیال ہے فرق ہے
سود کھانا سور کھانے سے زیادہ برا ہے
کہ براہ راست اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرنے کے زمرے میں اتا ہے سود کھانا
جو سود کھالیں انہیں سؤر سے کوئی کراہت نہیں رہتی ۔اور سؤر کھانے والوں کو سود سے پرہیز نہیں ہوتی ۔ کیوں کہ کتاب اللہ کے الفاظ میں باؤلے ہو جاتے ہیں :
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّ‌بَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّ‌بَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّ۔هُ الْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ الرِّ‌بَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُ إِلَى اللَّ۔هِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَ۔ٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٧٥
مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُ ن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے، جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو اور اس حالت میں اُن کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: "تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے"، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آ جائے، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا، سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اِس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا (275)سورۃ البقرۃ
 
سود کھانے والوں کے نزدیک جلد ہی ماں بیوی میں بھی کوئی فرق نہیں رہ جاتا اسی لیے میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : سود کھانے کے گناہ کے ستر سے زائد درجے ہیں ان میں سب سے ہلکا درجہ آدمی کا اپنی سگی ماں سے زنا کے برابر ہے ۔
بحوالہ ابن ماجہ
 

عسکری

معطل
سود کھانے والوں کے نزدیک جلد ہی ماں بیوی میں بھی کوئی فرق نہیں رہ جاتا اسی لیے میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : سود کھانے کے گناہ کے ستر سے زائد درجے ہیں ان میں سب سے ہلکا درجہ آدمی کا اپنی سگی ماں سے زنا کے برابر ہے ۔
بحوالہ ابن ماجہ
یہی باتیں ہندو مزہب گائے کے بارے میں کہتا ہے جسے ہم مزے سے کھاتے ہیں :grin: سور ایک بہت ہی پیارا جانور ہے اور اس کا گوشت لذیز ہوتا ہے عیسائی مذہب میں اسے بہت شوق سے کھایا جاتا ہے ۔ اور گالیاں دینا مذہب کو ذیب نہین دیتا ویسے پر کیا کریں :biggrin: بہرحال سود ایک بہتر چیز ہے آجکل کے دور مین جب ہر طرف کساد بازاری اور مہنگائی ہو
 
میں نے کوئی گالی نہیں دی اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی ہے ۔ اب کسی کو آیتیں اور حدیثیں اپنے خلاف لگیں تو اس میں آیت سنانے والے کا کیا قصور ؟
یہ مذہب ہی ہے جو سور اور بکری کا فرق بتاتا ہے اور ماں اور بہن کی تمیز کرواتا ہے ورنہ انسان کو کتا بھی پیارا جانور لگے گا اور چھچھوندر کا گوشت بھی لذیذ لگے گا۔
 

عسکری

معطل
میں نے کوئی گالی نہیں دی اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی ہے ۔ اب کسی کو آیتیں اور حدیثیں اپنے خلاف لگیں تو اس میں آیت سنانے والے کا کیا قصور ؟
یہ مذہب ہی ہے جو سور اور بکری کا فرق بتاتا ہے اور ماں اور بہن کی تمیز کرواتا ہے ورنہ انسان کو کتا بھی پیارا جانور لگے گا اور چھچھوندر کا گوشت بھی لذیذ لگے گا۔
مطلب جو میری بات نا مانے گا اسے گالیاں؟ :grin:
 

عسکری

معطل
ہا ہا ہا
چھچھوندر نہ نگلی جاتی ہے نہ اگلی
گلے کی چھچھوندر
یہ محاورے ہیں
سود بھی چھچھوندر کی طرح اٹک گئی ہے۔ بس نہ کھاو سود بھائی
کیوں کیا اپ نے ٹرائی کی ہے ؟؟؟؟:grin: سود بہت اچھی ہے بلکہ سود سے ہی تو دنیا چل رہی ہے آپ اور میں ہر پاکستانی جو بھی پیسا گورمنٹ کو دیتے ہین اس کا سب سے بڑا حصہ ہماری حکومت سود چکاتی ہے کیا میں غلط کہہ رہا ہوں؟ پاکستان کے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ سود میں جاتا ہے اور یہ جو سروسز مل رہی ہیں عوام کو یہ بھی سود کے پیسے سے ملی ہیں جو آئی ایم ایف ورلڈ بنک دیتا ہے پاکستان کو ۔
 

ساجد

محفلین
سور اور بکری میں کیا فرق ہے ؟ صرف مذہب کے کہہ دینے سے کچھ نہین ہوتا ۔
عسکری جوان مذہبی احکامات مذہب کے ماننے والوں کے نزدیک بہت اہم درجہ رکھتے ہیں اس لئے آپ اپنے خیالات کے دائرے کو وہیں تک محدود رکھئے جہاں اس کا مذہبی احکام سے تصادم نہ ہو۔
 
Top