پاکستانی صحافت یا فحاشی کا عروج؟

پاکستانی ثقافت یا فحاشی کا عروج؟
پاکستانی ثقافت یا فحاشی کا عروج؟ - ایکسپریس اردو


پاکستان ٹیلی ویژن 26 نومبر 1964 میں قائم ہوا اور اب اسے قائم ہوئے 53 سال گزر چکے ہیں۔ 26 نومبر بروز جمعرات ہی کے روز جنرل ایوب خان نے لاہور سے پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز کیا۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ڈرامے اپنی مثال آپ تھے جنہوں نے شائقین کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔ ان ڈراموں کو دیکھنے کےلیے گلیوں اور محلوں میں سناٹے چھا جاتے تھے۔ آج تک یہ ڈرامے لوگوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہیں۔
پی ٹی وی کے مایہ ناز ڈراموں میں خدا کی بستی، انکل عرفی، شہزوری، وارث، دیواریں، ان کہی، الف نون، ففٹی ففٹی، سونا چاندی، اندھیرا اجالا، تنہائیاں، آنگن ٹیڑھا، دھوپ کنارے، الفا براوو چارلی، بندھن اور کشکول جیسے ڈرامے قابل ذکر ہیں۔ یہ ڈرامے اصلاحی اور معاشرتی ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی ثقافت کی بھرپور عکاسی بھی کرتے تھے، جنہیں دیکھ کر انسانی سوچ میں مثبت تبدیلی آتی تھی؛ جب کہ ان ڈراموں میں بے باکی اور عریانیت کا کوئی نام و نشان نہیں ہوا کرتا تھا۔ یہ ڈرامے فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھے جاسکتے تھے۔ لیکن آج جب شوبز ترقی کی راہوں پر گامزن ہے تو ڈراموں اور فلموں میں بے شمار تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
پاکستانی شوبز نے اس بات کا تہیہ کرلیا ہے کہ اگر ڈراموں میں بے باک ڈائیلاگ شامل کیے جائیں، کرداروں کے پہناوے میں عریانیت کو فروغ دیا جائے اور ’’بولڈ سین‘‘ شامل کیے جائیں تو تیزی سے ریٹنگ میں اضافہ ہوسکتا ہے اور خوب پیسہ کمایا جا سکتا ہے۔ پاکستانی شوبز کی جانب سے پھیلائی گئی ’’انٹرٹینمنٹ‘‘ کی اس نمائش کو اگر ’’ٹکاؤ بزنس‘‘ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
انٹرٹینمنٹ چینلز کی جانب سے کثیر تعداد میں دکھائے جانے والے ان عریاں ڈراموں میں محرم اور نامحرم کے فرق کو مکمل طور پر ختم کیا جاچکا ہے۔ ان ڈراموں میں مرد اداکار اور خواتین اداکارائیں باپ بیٹی، بہن بھائی، اور شوہر بیوی جیسے کردار نباہتے وقت نہایت بولڈ انداز میں ایک دوسرے کے گلے لگ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ازدواجی زندگی میں ہونے والے تمام معاملات بھی اب ڈراموں میں عام دکھائے جاتے ہیں۔ پی ٹی وی نیٹ ورک کے ڈراموں کی طرح ان ڈراموں کو فیملی کی ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھا جاسکتا کیوں کہ بعض اوقات ایسے سین بھی آجاتے ہیں کہ مجبوراً چینل تبدیل کرنا پڑتا ہے۔
پاکستانی ڈراموں میں اب مغربی کلچر نمایاں دکھائی دیتا ہے جس میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ زندان، گھر تتلی کا پر، اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے، حیوان، ایک پَل، میرے خدایا، ٹیلی فلم بساط، ٹیلی فلم آئینہ، کیسے تم سے کہوں، چپ رہو، خدا دیکھ رہا ہے، اعتراض، جانم، شرط، مجھے خدا پہ یقین ہے جیسے کئی ڈرامےاس کی بڑی مثال ہیں جن میں محض ٹی آر پی بڑھانے کی غرض سے نہایت ہی بولڈ سین شامل کیے گئے۔
نہ صرف ڈرامے بلکہ پاکستانی فلموں اور ایوارڈ شوز میں بھی عریانی کو بے پناہ فروغ دیا جارہا ہے؛ اور فلم انڈسٹری کی ترقی کے نام پر تیزی سے پیسہ کمایا جارہا ہے۔ چونکہ پاکستانی عوام ہالی ووڈ اور بالی ووڈ فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں، لہذا پاکستانی فلم انڈسٹری (یعنی لالی ووڈ) بھی فلموں میں مغربی اور بھارتی کلچر کا تڑکا لگا کر عوام کی توجہ حاصل کررہی ہے۔ اس کی مثال جوانی پھر نہیں آنی اور رانگ نمبر وغیرہ جیسی فلمیں ہیں۔
پاکستانی ڈرامے اور فلمیں دوسرے کئی ممالک میں دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، اس لیے پاکستانی شوبز کی جانب سے فلموں اور ڈراموں میں دکھائی جانے والی بے باکی اور عریانی کو سراہا نہیں جاتا بلکہ مذاق اڑایا جاتا ہے، کیوں کہ ہم ایک اسلامی ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔ مگر دوسرے ممالک میں آج بھی پی ٹی وی نیٹ ورک کے ڈراموں اور پرانی پاکستانی اردو فلموں کی تعریف کی جاتی ہے کیونکہ ان میں ملت اسلامیہ پاکستان کی ثقافت کی صحیح عکاسی کی جاتی تھی۔
میرا سوال آج کے تمام ڈائریکٹز، رائٹرز اور ایکٹرز سے یہ ہے کہ کیا ڈراموں اور فلموں میں عریانی اور بے باکی دکھانا ضروری ہے؟ کیا ایک صاف ستھرا اور مضبوط اسکرپٹ شائقین کی توجہ حاصل کرنے کےلیے کافی نہیں ہوگا؟ کیا آپ کو بطور شوبز انڈسٹری یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ آپ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی معاشرے کی غلط تصویر پیش کررہے ہیں؟
اگر ہم اپنے ملکی وقار اور ثقافتی حدود کا خیال رکھتے ہوئے ڈرامے اور فلمیں بنائیں تو ہم بہتر طور پر تعریف اور پذیرائی حاصل کرسکتے ہیں؛ اور اپنی روایتوں، ثقافت، اقدار اور معیار کو دنیا بھر میں اجاگر کرسکتے ہیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
میرا سوال آج کے تمام ڈائریکٹز، رائٹرز اور ایکٹرز سے یہ ہے کہ کیا ڈراموں اور فلموں میں عریانی اور بے باکی دکھانا ضروری ہے؟ کیا ایک صاف ستھرا اور مضبوط اسکرپٹ شائقین کی توجہ حاصل کرنے کےلیے کافی نہیں ہوگا؟ کیا آپ کو بطور شوبز انڈسٹری یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ آپ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی معاشرے کی غلط تصویر پیش کررہے ہیں؟
اگر ہم اپنے ملکی وقار اور ثقافتی حدود کا خیال رکھتے ہوئے ڈرامے اور فلمیں بنائیں تو ہم بہتر طور پر تعریف اور پذیرائی حاصل کرسکتے ہیں؛ اور اپنی روایتوں، ثقافت، اقدار اور معیار کو دنیا بھر میں اجاگر کرسکتے ہیں۔
میرا ان تمام لوگوں کو یہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ اپنا پیشہ یکسر تبدیل کریں۔ دولت کمانے کے حلال ذریعے تلاش کریں۔ آپ جیسی بھی فلمیں بنائیں، اس سے آپ کے ملک کو کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں، بلکہ خسران ہی خسران ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
میں ٹی وی دیکھتا ہی نہیں‌لیکن آپ کے اس مراسلے میں عریاں عریاں اور عریانیت عریانیت کی اتنی تکرار کے بعد مجھے بھی شوق للچایا ہے کہ ایسے ڈرامے دیکھوں۔۔۔ ذرا مجھے ان ڈراموں کے نام اور یو ٹیوب لنکس تو بھیجیں جن میں واقعتاً عریاں خواتین ہوں۔
آپ نے نفع الناس کی خاطر جن ڈراموں کے نام لکھے ہیں ان میں سے دو ایک کو یو ٹیوب پر تلاش کر کے فاسٹ فارورڈ پر کر کے دیکھا بھی ہے لیکن ان میں‌تو کوئی عریاں خاتون نہیں‌ملی:
زندان، گھر تتلی کا پر، اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے، حیوان، ایک پَل، میرے خدایا، ٹیلی فلم بساط، ٹیلی فلم آئینہ، کیسے تم سے کہوں، چپ رہو، خدا دیکھ رہا ہے، اعتراض، جانم، شرط، مجھے خدا پہ یقین ہے
براہ مہربانی ان ڈراموں کے نام بتا دیں‌جن میں عریاں عریاں کچھ موجود ہو۔ ممنون احسان ہوں گا۔
 

دوست

محفلین
فحاشی عریانی ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جانے ضروری ہیں:
حافظ سعید کی شاگردی اختیار کر کے ٹی وی کو بیچ چوراہے آگ لگائی جائے (لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا استعمال البتہ مستحب ہے)،
ڈرامے فلمیں بنانا بند کی جائیں،
اگر انہیں بنانا اتنا ہی ضروری ہے تو خواتین ٹوپی والے برقعے میں شرکت فرمائیں،
بلکہ احسن یہ ہے کہ خواتین گھروں میں ہی مقید رہیں، جیسا کہ پُرکھوں سے دستور چلا آتا ہے،
مزید برآں، اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے فٹ بال میچ دیکھنے پر پابندی کی طرح اسلامی جمہویہ ہذا میں ان کے ڈرامہ دیکھنے پر بھی پابندی لگائی جائے، کہ اس سے ان کے بے لگام ہونے کا خدشہ بڑھتا ہے۔
دریں اثناء، مرد حضرات پر مشتمل ایک سنسر بورڈ بنایا جائے جو تسلی سے بیٹھ کر جائزہ لے کہ کوئی ڈرامہ فحش و عریاں تو نہیں۔
اس سلسلے میں ہالی ووڈ کی فلموں کی ریٹنگ کی طرز پر فحاشی و عریانی ریٹنگ کا اجراء کیا جائے، تاکہ پاکباز مرد صرف صفر فحاشی عریانی والے ڈرامے دیکھ سکیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عنوان "پاکستانی صحافت یا فحاشی کا عروج؟" دیکھ کر میں سمجھا کہ شاید "لفافہ صحافت" کا شمار فحاشی میں ہونے لگا ہے( جو کہ ہونا چاہیئے) لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے!
 

م حمزہ

محفلین
میں ٹی وی دیکھتا ہی نہیں‌لیکن آپ کے اس مراسلے میں عریاں عریاں اور عریانیت عریانیت کی اتنی تکرار کے بعد مجھے بھی شوق للچایا ہے کہ ایسے ڈرامے دیکھوں۔۔۔ ذرا مجھے ان ڈراموں کے نام اور یو ٹیوب لنکس تو بھیجیں جن میں واقعتاً عریاں خواتین ہوں۔
آپ نے نفع الناس کی خاطر جن ڈراموں کے نام لکھے ہیں ان میں سے دو ایک کو یو ٹیوب پر تلاش کر کے فاسٹ فارورڈ پر کر کے دیکھا بھی ہے لیکن ان میں‌تو کوئی عریاں خاتون نہیں‌ملی:

براہ مہربانی ان ڈراموں کے نام بتا دیں‌جن میں عریاں عریاں کچھ موجود ہو۔ ممنون احسان ہوں گا۔
آج تک ایک ہی پاکستانی فلم دیکھنا "نصیب"ہوا ہے۔ آپ بھی اپنا شوق پورا کرلیں۔ شاید آپ کی تشنگی ختم ہو۔
لنک میرے پاس نہیں ہے البتہ اس فلم کا نام کچھ ایسا تھا۔ (waar 2013. (A Bilal Lashari film
,شامون عباسی ، عایشہ خان ، میشا شفیع وغیرہ وغیرہ۔
 
عنوان "پاکستانی صحافت یا فحاشی کا عروج؟" دیکھ کر میں سمجھا کہ شاید "لفافہ صحافت" کا شمار فحاشی میں ہونے لگا ہے( جو کہ ہونا چاہیئے) لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے!

اگر آپ کو صحافت میں بھی اس طرح کے مناظر دیکھنے ہیں تو اس سال کی آخری خبریں جو 31 دسمبر رات 12 بجے دیکھائی جائیں گی ان میں نمایاں نظر ائے گا اور اخبارات اور رسائل کی بات کی جائے تو ان کا صفحہ اول ہی تمام الف لیلہ بیان کر دیتا ہے آپ صابن کے اشتہارات دیکھیں یا پھر توتھ پیسٹ کے موسم گرما کے ملبوسات ہوں یا موسم سرما کے کسی رہائشی یا کمرشل جگہ کو فروخت کرنا ہو یا پھر آپ کا بیلنس ہی کیوں نہ ختم ہو گیا ہو آپ کو ہر جگہ مستورات ہی نظر آئیں گی وہ بھی اس طرح کہ کوئی بھی اپنی بہن بیٹی یا بیوی کو خود بھی اس طرح سات پردوں میں نا دیکھے۔
 
میں ٹی وی دیکھتا ہی نہیں‌لیکن آپ کے اس مراسلے میں عریاں عریاں اور عریانیت عریانیت کی اتنی تکرار کے بعد مجھے بھی شوق للچایا ہے کہ ایسے ڈرامے دیکھوں۔۔۔ ذرا مجھے ان ڈراموں کے نام اور یو ٹیوب لنکس تو بھیجیں جن میں واقعتاً عریاں خواتین ہوں۔
آپ نے نفع الناس کی خاطر جن ڈراموں کے نام لکھے ہیں ان میں سے دو ایک کو یو ٹیوب پر تلاش کر کے فاسٹ فارورڈ پر کر کے دیکھا بھی ہے لیکن ان میں‌تو کوئی عریاں خاتون نہیں‌ملی:

براہ مہربانی ان ڈراموں کے نام بتا دیں‌جن میں عریاں عریاں کچھ موجود ہو۔ ممنون احسان ہوں گا۔

محترم آپ اس عریاں عریاں کو پڑھ کر پتا نہیں کس شوق کی خاطر فاسٹ فارورڈ کر کے ڈراموں کو دیکھ رہے تھے عریاں سے مراد وہ لباس ہے جس کو پہن کر بھی عورت، خاتون کے جسم کے اعضاء نظر آئیں۔
 

فاتح

لائبریرین
کیسے تم سے کہوں، چپ رہو، خدا دیکھ رہا ہے

فاسٹ فارورڈ میں تو (بدقسمتی سے) کوئی عریاں خاتون نہیں ملی۔۔۔ اگر کسی خاص جگہ کسی نیوڈ بیچ یا نیوڈ کلب وغیرہ کا سین تھا تو اس کی قسط کا نمبر اور سین کا وقت بتا کر شکریے کا موقع دیں۔
 

فاتح

لائبریرین
محترم آپ اس عریاں عریاں کو پڑھ کر پتا نہیں کس شوق کی خاطر فاسٹ فارورڈ کر کے ڈراموں کو دیکھ رہے تھے عریاں سے مراد وہ لباس ہے جس کو پہن کر بھی عورت، خاتون کے جسم کے اعضاء نظر آئیں۔
ارے واہ۔۔۔ آپ کو پتا ہی نہیں کہ کس شوق کی خاطر۔۔۔ ارے بھئی وہی شوق جو آپ نے عریاں خواتین کی تکرار کر کر کے جگایا ہے۔
رہی بات "وہ لباس جس کو پہن کر عورت کے اعضا نظر آئیں" تو یہ شوق تو آپ کی ایکسرے نظریں سڑکوں پر گھروں میں، سکول کالجوں یونیورسٹیوں اور دفتروں میں پورا کر رہی ہوتی ہیں۔ ہر وہ لڑکی یا عورت جو گھر سے باہر نکلتی ہے بلا تفریق برقع یا جینز آپ ترسے ہوئے مرد حضرات اس بے چاری کا ایسے جائزہ لیتے ہیں کہ ایکسرے مشینیں بھی شرما جائیں۔
آپ مردوں کو اپنی گندی نظریں نیچے رکھنے پر یہی لیکچر کیوں نہیں دیتے؟ اپنی فطرت کو صالح بنانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے کہ آپ کے اندر کا شیطان آپ کو ایسے ڈرامے دیکھنے پر اکسا نہ سکے؟ لیکن آپ نے تو اپنا شوق پورا کر لیا ڈھونڈ ڈھونڈ کر وہ ڈرامے دیکھ‌کر جن میں‌کسی طرح "عورت کے اعضا" نظر آ سکیں اور فیوچر ریفرنس کے لیے ان ڈراموں کی ایک مکمل فہرست بھی بنا ڈالی اور پھر انٹرنیٹ پر آ کے ایک لیکچر بھی لکھ ڈالا اس فعل شنیعہ کی مخالفت میں۔ اسے کہتے ہیں منافقت۔
یہی بات سید عمران صاحب نے بھی لکھی ہے کہ
فلمیں ڈرامے دیکھنا بذات خود نیک کام ہے؟؟؟
ان میں فحاشی و عریانی کی بات کرنا کلابی تقویٰ کہلاتا ہے!!!

ایک اور بات پوچھنا چاہوں گا محمد حسن شہزادہ صاحب۔۔۔
آپ ایک خوبصورت نوجوان ہیں جس کی مسیں بھیگے زیادہ وقت نہیں گزرا اور جیسی آپ کے چہرے پر ہلکی ہلکی ڈاڑھی موجود ہے اس پر عاشق ہو کر تو بر صغیر پاک و ہند، عرب اور ایران کےشعرا جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔
اگر ان ترک شیرازی بدست آرد دل ما را
بخال ہندوش بخشم ثمر قند و بخارا را
(حضرت حافظ شیرازی رح)
18892.jpg

سبزہٴ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
یہ زمّرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا
(حضرت غالب رح)
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
(میر تقی میر رح)​
کئی ایک مردوں کے دل میں آپ کے عمر کے خوبصورت لڑکوں کو دیکھ کر غلمان کا تصور ابھرتا ہے اور پھر وہ آپ جیسوں‌کے ساتھ‌بدفعلی کی جانب مائل ہوتے ہیں۔
میرا سوال صرف یہ ہے کہ آخر آپ نقاب اور برقع نہ پہن کر کیوں اکساتے ہیں ایسے شریف النفس مردوں کو آپ کے ساتھ بدفعلی کرنے پر؟؟؟
پھر طرہ یہ کہ آپ نے بے پردہ ہو کر اپنی ایک تصویر بھی پروفائل پر لگا رکھی ہے جو دعوت نظارہ دے رہی ہے اور مردوں کو برائی پر اکسا رہی ہے۔۔۔ آخر کیوں؟؟؟
جواب دے کر ممنون ہوں۔
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
میرے خیال میں اب آپ کی "کاپی پیسٹ" کی صلاحیت میں مزید نکھار لانے کے لیے انتظامیہ کو ایکشن لے ہی لینا چاہیے۔
پوری لڑی میں اقصیٰ عدنان شیخ اور ایکسپریس کا نام ڈھونڈتا ہی رہ گیا میں۔یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ گوگل پلس سے یہ تحریر ایکسپریس والوں نے یکم دسمبر کو کاپی کرکے محترمہ کے نام چھاپ دی۔
!!!
 
ارے واہ۔۔۔ آپ کو پتا ہی نہیں کہ کس شوق کی خاطر۔۔۔ ارے بھئی وہی شوق جو آپ نے عریاں خواتین کی تکرار کر کر کے جگایا ہے۔
رہی بات "وہ لباس جس کو پہن کر عورت کے اعضا نظر آئیں" تو یہ شوق تو آپ کی ایکسرے نظریں سڑکوں پر گھروں میں، سکول کالجوں یونیورسٹیوں اور دفتروں میں پورا کر رہی ہوتی ہیں۔ ہر وہ لڑکی یا عورت جو گھر سے باہر نکلتی ہے بلا تفریق برقع یا جینز آپ ترسے ہوئے مرد حضرات اس بے چاری کا ایسے جائزہ لیتے ہیں کہ ایکسرے مشینیں بھی شرما جائیں۔
آپ مردوں کو اپنی گندی نظریں نیچے رکھنے پر یہی لیکچر کیوں نہیں دیتے؟ اپنی فطرت کو صالح بنانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے کہ آپ کے اندر کا شیطان آپ کو ایسے ڈرامے دیکھنے پر اکسا نہ سکے؟ لیکن آپ نے تو اپنا شوق پورا کر لیا ڈھونڈ ڈھونڈ کر وہ ڈرامے دیکھ‌کر جن میں‌کسی طرح "عورت کے اعضا" نظر آ سکیں اور فیوچر ریفرنس کے لیے ان ڈراموں کی ایک مکمل فہرست بھی بنا ڈالی اور پھر انٹرنیٹ پر آ کے ایک لیکچر بھی لکھ ڈالا اس فعل شنیعہ کی مخالفت میں۔ اسے کہتے ہیں منافقت۔
یہی بات سید عمران صاحب نے بھی لکھی ہے کہ


ایک اور بات پوچھنا چاہوں گا محمد حسن شہزادہ صاحب۔۔۔
آپ ایک خوبصورت نوجوان ہیں جس کی مسیں بھیگے زیادہ وقت نہیں گزرا اور جیسی آپ کے چہرے پر ہلکی ہلکی ڈاڑھی موجود ہے اس پر عاشق ہو کر تو بر صغیر پاک و ہند، عرب اور ایران کےشعرا جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔
اگر ان ترک شیرازی بدست آرد دل ما را
بخال ہندوش بخشم ثمر قند و بخارا را
(حضرت حافظ شیرازی رح)
18892.jpg

سبزہٴ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
یہ زمّرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا
(حضرت غالب رح)
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
(میر تقی میر رح)​
کئی ایک مردوں کے دل میں آپ کے عمر کے خوبصورت لڑکوں کو دیکھ کر غلمان کا تصور ابھرتا ہے اور پھر وہ آپ جیسوں‌کے ساتھ‌بدفعلی کی جانب مائل ہوتے ہیں۔
میرا سوال صرف یہ ہے کہ آخر آپ نقاب اور برقع نہ پہن کر کیوں اکساتے ہیں ایسے شریف النفس مردوں کو آپ کے ساتھ بدفعلی کرنے پر؟؟؟
پھر طرہ یہ کہ آپ نے بے پردہ ہو کر اپنی ایک تصویر بھی پروفائل پر لگا رکھی ہے جو دعوت نظارہ دے رہی ہے اور مردوں کو برائی پر اکسا رہی ہے۔۔۔ آخر کیوں؟؟؟
جواب دے کر ممنون ہوں۔

محترم لگتا ہے غصہ کر گئے ہیں آپ اب اگر میں نے کچھ کہا دیا تو آپ کو برا لگے گا اس لیے چپ ہی بہتر ہے البتہ ایک بات کہنا چاہوں گا کہ آپ نے جو نظر اور نیت کو صاف رکھنے کی بات کی ہے اگر حل نیت کی صفائی ہی ہے تو فیصل آباد میں موجود تمام کپڑے کے کارخانوں کو تالا لگا دینا چاہیے اور سب سے پہلے آپ سے شروعات کرتے ہوئے بازار میں آپ کو عریاں کپڑوں کے ساتھ گھومنا پھرنا چاہیے کیونکہ پردہ تو نیت کا ہوتا ہے اور اسلام اور وہ شریعت جس کا ہر مسلمان پابند ہے اس میں عورتوں کے لئے جس طرح ایک مکمل پردے کا حکم دیا گیا ہے اس کو چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ بقول آپ کے عریانیت تو نیت میں ہے ناکہ لباس اور چال ڈھال میں۔
 
میرے خیال میں اب آپ کی "کاپی پیسٹ" کی صلاحیت میں مزید نکھار لانے کے لیے انتظامیہ کو ایکشن لے ہی لینا چاہیے۔
پوری لڑی میں اقصیٰ عدنان شیخ اور ایکسپریس کا نام ڈھونڈتا ہی رہ گیا میں۔یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ گوگل پلس سے یہ تحریر ایکسپریس والوں نے یکم دسمبر کو کاپی کرکے محترمہ کے نام چھاپ دی۔
!!!

سچی موچی آگے سے آپ کو اس طرح کا تبصرہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا یقین جانیے
 

فاخر رضا

محفلین
مردوں کو برائی پر اکسا رہی ہے۔
اب اگر کوئی نہ اکسے تو اسے اپنی مردانگی پر شک کرنا چاہیے. ہاہاہاہا
صرف مردوں کو نہیں بلکہ باقی اصناف کو بھی اکسا رہی ہے
میں نے مضمون تو نہیں پڑھا لیکن آپ کے کمنٹس اودھم تھے اس لئے تعریف کرنے یہاں آگیا
اس مضمون کو رپورٹ کررہا ہوں کیونکہ اس میں بغیر ریفرینس کے چوری کا مضمون ڈالا گیا ہے
 
محمد حسن شہزادہ بھائی اس بات کا خاص خیال رکھا کریں اور آئندہ جو بھی شئیر کریں اگر آپکی تحریر نہیں تو ربط لازمی فراہم کریں۔ ابھی کے لئے میں ہی لنک مہیا کر رہا لیکن آئندہ احتیاط کیجیے گا۔ شکریہ

اس مضمون کو رپورٹ کررہا ہوں کیونکہ اس میں بغیر ریفرینس کے چوری کا مضمون ڈالا گیا ہے
 

فاخر رضا

محفلین
Top