ام نور العين
معطل
جزاک اللہ خیرا ۔پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
ساجد نے مراسلے میں تدوین کی۔
جزاک اللہ خیرا ۔پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
جزاک اللہ خیرا نیلم آپ ان کے نام لکھ دیتیں تو اور اچھا ہوتا ۔ مجھے لون کا پتہ ہے ۔ ان کا انٹرویو سنے ہیں ۔ ماشاءاللہ اللہ ان سب کی حفاظت کرے اور انہیں اور ہمیں دین پر ثابت قدم رکھے ۔موسقی سے تائب شخصیات
ایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔جزاک اللہ خیرا نیلم آپ ان کے نام لکھ دیتیں تو اور اچھا ہوتا ۔ مجھے لون کا پتہ ہے ۔ ان کا انٹرویو سنے ہیں ۔ ماشاءاللہ اللہ ان سب کی حفاظت کرے اور انہیں اور ہمیں دین پر ثابت قدم رکھے ۔
مساجد کیلئے مناروں کی تعمیر آپؐ کی وفات کے 80 سال بعد وجود میں آئی، یعنی فتح ایران کے بعد:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minaret#History
مینارے اسلام کی آمد سے قبل فارسی ورثہ ہیں:
http://english.tebyan.net/newindex.aspx?pid=94539
جی نہیں، بلکہ آپؑ کو موسیقی کے بعض آلات پر بھی عبور حاصل تھا:پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
انہی ’’علما‘‘ میں سے بعض نے پرنٹنگ پریس کو حرام کہا، پھر لاؤڈ اسپیکر کو، پھر موٹر کار کو۔ یہ لسٹ بہت لمبی ہے۔ آج انہی کی بدولت اپنے برینڈ کے ’’اسلام‘‘ کا ہرجگہ پرچار کرتے نظر آتے ہیں۔ موسیقی بالکل جائز ہے اور کہیں بھی حرام نہیں ہے۔ جب آنحضورؐ مدینہ میں داخل ہوئے تو وہاں کی بچیوں نے دف بجا کر آپؐ استقبال کیا۔ اب یا تو اس بات کا اقرار کریں کہ کہ دف موسیقی کا آلہ نہیں ہے یا یہ مان لیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔جناب عالی۔ آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں
جو مواد میں نے آپ سے مانگا وہ مینار کے بارے میں نہیں بلکہ حدیث میں موسیقی کے بارے میں احکام کے حوالے سے تھا جس کی آپ نے بات کی
دوسری بات یہ کہ مینار یا گنبد یا محراب یا لاؤڈ سپیکر یا ٹیلیفون یا ایسی دوسری چیزیں جن کا مسجد میں استعمال ہوتا ہے ان میں سے کوئی چیز استعمال کرنا نا جائز یا حرام نہیں۔ اور وجہ یہ ہے کہ ان کے بارے میں قران یا حدیث میں کوئی ممانعت نہیں آئی۔ بات تو تب تھی کہ حضورﷺ نے مینار بنانا منع فرمایا ہو اور کوئی وہابی یا دیوبندی پھر بھی مینار بنائے تو یقیناً قبل اعتراض ہوگا۔
ہاں موسیقی کے بارے میں احادیث موجود ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں۔ اب کسی کا نفس اس کو قبول نہ کرے تو مدرسے والوں کا نہیں اس کے نفس کا قصور ہے
اسی طرح سیکڑوں مسائل ہیں جن میں اکثر حضرات احکام کو چھوڑ کواپنے نفس کو ترجیح دیتے ہیں اور جب مولوی مسجد کے منبر پر بیٹھ کر اس کی ممانعت کے احکام سنائے تو گالیاں بھی اسے پڑتی ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ آپ قران کی آیات اور احادیث کے مقابلے پر ویکی پیڈیا کی گھٹیا روایات پیش کر رہے ہیں۔
یہی بات @ام نور العین صاحبہ آپ کو اتنی دیر سے سمجھانے کی ناکام کوشش فرما رہی تھیں مگر آپ کی (غائبانہ) عقل سلیم قران اور حدیث کو قبول نہیں کر پارہی۔
یوں بھی دیکھا جائے تو مینار اور موسیقی میں کوئی مماثلت ہی نہیں کہ اسے بنیاد بنایا جاتا۔ ہاں یہ بات اور تھی کہ اگر موسیقی کے بارے میں بھی کوئی حکم نہ ہوتا اور مولوی اور مدارس والے اسے اپنی طرف سے حرام کرلیتے تو آپ کی مینار والی بنیاد” کسی“ درجے مضبوط نظر آتی۔
آپ نے اوپر فرمایا کہ ایسا ممکن نہیں کہ ایک چیز پچھلے نبی کی شریعت میں نا جائز اور حرام ہو اور اب جائز اور حلال ہو یا پہلے حلال ہو اور اب حرام ہو تو آپ اس معاملے میں مغالطے کا شکار ہیں۔ بے شمار مسائل ایسے تھے جو پہلے تھے، اب نہیں۔ اس میں ناسخ اور منسوخ کو دیکھا جاتا ہے۔ پچھلے سارے انبیاء ؑ برحق تھے۔ مگر انکی احکام انہیں کے ادوار میں ناسخ تھے۔ اب منسوخ ہیں۔ ناسخ صرف محمدﷺ کی شریعت ہے۔
ان دو نو مسلم میں سے ایک تو "کیٹ سٹیونز" ہوں گے۔جن کا اسلامی نام "یوسف اسلام" ہےایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔
انہی ’’علما‘‘ میں سے بعض نے پرنٹنگ پریس کو حرام کہا، پھر لاؤڈ اسپیکر کو، پھر موٹر کار کو۔ یہ لسٹ بہت لمبی ہے۔ آج انہی کی بدولت اپنے برینڈ کے ’’اسلام‘‘ کا ہرجگہ پرچار کرتے نظر آتے ہیں۔ موسیقی بالکل جائز ہے اور کہیں بھی حرام نہیں ہے۔ جب آنحضورؐ مدینہ میں داخل ہوئے تو وہاں کی بچیوں نے دف بجا کر آپؐ استقبال کیا۔ اب یا تو اس بات کا اقرار کریں کہ کہ دف موسیقی کا آلہ نہیں ہے یا یہ مان لیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔
ایسی بات نہیں ہے۔ حلال و حرام کے فرق کی انہیں سمجھ ہے لیکن جہاں سوئی "میں نہ مانوں" پر اٹک جائے، اس کا کوئی علاج نہیں۔۔۔۔۔۔ان "علماء" کی فہرست بھی بہت لمبی ہے جو ہر ناجائز کو جائر کہتے ہیں ، شائد انہی کی تقلید کا نتیجہ ہے کہ حلال و حرام کا فرق سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔ ۔
محراب میں صلاۃ تو اسلام کیساتھ آئی ہے۔ اس سے پہلے مذاہب میں تو اسکا کوئی تصور نہیں تھا۔ کیا آج کسی یہودی یا عیسائی کو مسلمانوں کی طرح نماز ادا کرتے دیکھا ہے؟ یہاں بات محض آنکھیں بند یقین کی ہی نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین تعلیمات کی بھی ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم آپؑ کو اللہ کا نبی مانتے ہیں۔ اور یہ ضروری بھی نہیں کہ قرآن پاک سے جو تشریح آپ حضرت داؤدؑ کے بارہ میں کر رہی ہیں ’’وہی‘‘ درست ہو۔ واللہ اعلم!
نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی فرض تھی: جسکا ثبوت سورۃ البقرۃ کی یہ آیت ہے
اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبہ) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیم ؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنا لو ، اور ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔ (سورۃ البقرۃ125)
ایسی بات نہیں ہے۔ حلال و حرام کے فرق کی انہیں سمجھ ہے لیکن جہاں سوئی "میں نہ مانوں" پر اٹک جائے، اس کا کوئی علاج نہیں۔
صرف 2 بڑے فرقے شیعہ اور سُنی میں اختلافات زیادہ ہیں باقی تمام فرقوں میں معمولی سے اختلاف ہیں جو قابل مزمت نہیں ہیں ،اور سب فرقوں میں حلال کو حلال اور حرام کو حرام ہی کہا جاتا ہے۔آگے جس بھی راستے پر چلے انسان کی اپنی مرضی ہےحلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
ایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔
جی یوسف اسلام نے اپنا نام سورۃ یوسف سے متاثر ہو کر رکھا ہے ۔ان دو نو مسلم میں سے ایک تو "کیٹ سٹیونز" ہوں گے۔جن کا اسلامی نام "یوسف اسلام" ہے
عقائد کے معاملے میں ایسا نہیں ، جو چیز قرآن و حدیث میں واضح طور پر حرام و حلال ہے ، اسکو اسلام سے منسوب تمام فرقہ متففقہ طور حرام و حلال کہتا ہے ۔۔۔حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
بھئی کہاں قادیانیوں کو شیعوں کیساتھ کھڑا کر دیا ہے؟ ہر قوم میں کسی نہ کسی شکل میں موسیقی موجود ہے۔ چاہے وہ وہابی عرب ہو یا شیعہ فارسی۔ یہ ایک فن ہے اور فنون حرام حلال نہیں ہوتے۔عقائد کے معاملے میں ایسا نہیں ، جو چیز قرآن و حدیث میں واضح طور پر حرام و حلال ہے ، اسکو اسلام سے منسوب تمام فرقہ متففقہ طور حرام و حلال کہتا ہے ۔۔۔
کیا کسی فرقہ نے دوسرے سے اختلاف کرکے شراب ، خنزیر ، زنا اور دوسری حرام کردہ اشیاء کو حلال کہا ہے ؟؟
فروعی مسائل میں البتہ تھوڑا بہت اختلاف ہے ، مثلا کسی کے نذدیک جھینگا حلال ہے تو کوئی اسے مچھلی ہی نہیں سمجھتا اور اسے مکرہ قرار دیتا ہے ، لیکن ایسی مثال بہت کم ہے ۔۔۔
اور یہ وہ معاملات ہے جن میں وسعت پائی جاتی ہے ، مطلقا حرام و حلال نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔
لیکن موسیقی کا معاملہ تو صاف اور واضح ہے اسے اسلام سے منسوب تمام فرقہ حرام کہتا ہے ۔۔۔ ہاں البتہ مسلمانوں کے علاوہ قادیانی اور شیعاؤں کا علم نہیں وہ کیا کہتے ہیں اس سلسلے میں
کسی ایسے مفتی مولانا یا کسی بھی عالم کا فتویٰ بمع دلائل ساتھ لائے جنہوں نے موسیقی کو حلال کہا ہو ۔۔۔
فرقوں میں بٹنے کی وجہ حرام حلال نہیں بلکہ ایک دوسرے سے مخلتف عقائد کی وجہ سے ہے ۔۔۔ ۔
قادیانی شیعہ کی بحث میں شروع نہیں کرنا چاہتا ، یہ الگ تھریڈ میں بات ہوگی ۔۔بھئی کہاں قادیانیوں کو شیعوں کیساتھ کھڑا کر دیا ہے؟ ہر قوم میں کسی نہ کسی شکل میں موسیقی موجود ہے۔ چاہے وہ وہابی عرب ہو یا شیعہ فارسی۔ یہ ایک فن ہے اور فنون حرام حلال نہیں ہوتے۔