جی ہاں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اب پاکستان کو ٹیم کے استقبال کی بھرپور تیاری کرنی چاہیے۔
کیریر بسٹ پرفارمنس ۔ پواینٹ کے حساب سے 100 اور 5 وکٹیں برابر ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ 9.4 میں ایک میڈن اور صرف 24 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور اس کے باوجود اس کھلاڑی کو مین آف دی میچ دیا گیا ۔ جس نے 55 گیندوں پر 36 اسکور گیا۔ انتہائی منافقت، انتہائ انتہائی انتہائی۔ انڈیا کے اچھے کھیل کا مزہ خراب ہوگیا۔ بہت افسوس ہوا بہت زیادہ
مردِ مسابقہ کا انعام پی سی بی کی صوابدید پر نہیں دیا جاتا۔پی سی بی انڈیا کے ہاتھو ں کھلونا ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس میں پی سی بی کا کیا قصور ہے انعام دینے والے پی سی بی والے تو نہیں تھے۔ ویسے احتجاج کرنا چاہےپی سی بی انڈیا کے ہاتھو ں کھلونا ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کا پی سی بی سے کیا تعلقپی سی بی انڈیا کے ہاتھو ں کھلونا ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سوری آی سی سی کہنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا پی سی بی سے کیا تعلق
وہ تو بی سی سی آئی کے ہاتھوں میں کھلونا ہےسوری آی سی سی کہنا چاہ رہا تھا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
تقریبا سارا گراونڈ خالی ہوگیا تھا مصباح کا کپ وصول کرتے وقت۔۔۔ undefined
پہلے میچ میں انڈیا کی ٹیم ہاری تھی، ناصر جمشید نے بھی سنچری بنائی تھی اور دھونی نے بھی، لیکن ہارنے کے باوجود دھونی کو مین آف دی میچ کا انعام دیا گیا تھا۔میچ ہار کر کیوں مین اف دی میچ ملے
یہ تو انڈینز کو ملنا چاہیے تھا کہ وہی جیتے بھی ہیں
انڈین کرکٹ بورڈ کی منافقت کُھل کر سامنے آئی ہے۔
سعید اجمل ورلڈ کلاس گیند باز 24 کے سکور پر پانچ وکٹیں اور مین آف دی میچ کسی اور کو
لیکن ظلم یہ ہے کہ کچھ ہمارے پاکستانی بھی اس منافقت میں شامل ہو جاتے ہیں۔
اچھے کھیل کی داد دینی چاہیے اور سپورٹس مین شپ ظاہر کرنی چاہیے۔ جیسے آج پاکستانیوں نے انڈیا کی ٹیم کی تعریف کی کہ ہارا ہوا میچ جیتا ہے انہوں نے۔
پاکستان نے جان توڑ محنت کر کے پہلے دو میچ جیتے لیکن بہت سوں تعریف کرنا تو دور کی بات جھوٹے منہ دو الفاظ کہنے کی توفیق نہیں ہوئی۔
یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟