پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز2009

فہیم

لائبریرین
مجھے پاکستانی ٹیم میں شامل کرادیں میں‌ یونس خان سے کئی گناہ بہتر کھیل پیش کروں گا۔

شمشاد بھائی آپ ذمہ داری کی بات کررہے ہیں۔
جبکہ یونس خان اس پوری سیریز میں ایک شاٹ بھی کونفیڈینس کے ساتھ نہیں کھیل سکا۔
بس یہ لگ رہا تھا جیسے کوئی ٹیل اینڈر کھڑا ہو اور اس کی یہ کوشش ہو کہ بال وکٹ پر نہ لگ سکے۔
 

زینب

محفلین
یونس اور شاہد آفریدی کو تو وزیرستان کا کے پھینکا جائے۔۔۔۔جہاں ان کا کام تمام ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو میچ اک شروع میں حال دیکھ کے سوچ رہی تھی کہ ٹی 20 کی ٹکتیں کسی کو فی سبیل للہ دے دوں پر میچ ختم ہوتے ہوتے عامر نے میرا ارادہ بدل دیا۔جیو عامر بچے کیا کھیلا کل۔آفریدی اور یونس کو 100 سو جوتے مارے تم نے۔۔۔۔۔۔
 

قمراحمد

محفلین
مجھے دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔ یونس خان کی کارکردگی بیسٹمین کی حیثیت سے خراب ہے ہی مگر اب مجھےلگ رہا ہے کے اُس کو پاکستانی ٹیم کی کپتانی سے زبردستی چھٹی کروانے پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اس سیریز سے پہلے 7،8 پاکستانی کھلاڑیوں نے یونس خان کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ مگر اُس بغاوت کو پاکستانی کرکٹ بورڈ نے دبا دیا تھا۔ سب باغی کھلاڑی، آفریدی کو کپتان بنانے کے حق میں تھے۔

میں نے اس سیریز کے دوسرے ون ڈے میں پاکستانی ٹیم کی شکست پر ہی آپ سب دوستوں کو بتا دیا تھا کے دال میں کچھ کالا ہے۔ مگر اب پوری دال ہی کالی ہو چکی ہے۔ یونس خان کپتان کی حیثت سے وہی غلطیاں دوہرا رہا ہے جو آج سے 15 سال پہلے وسیم اکرم نے پہلی بار پاکستانی ٹیم کے کپتان بننے پر کی تھیں۔ اور پھر ہوا یہی تھا کہ 16 میں‌سے 10،11 کھلاڑیوں نے وسیم اکرم کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ جسکی وجہ سے وسیم اکرم کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا تھا اور سیلم ملک کو کپتان بنایا گیا تھا۔یونس خان نے بھی کپتان بننے کے بعد عمران خان بننے کی پوری کوشش کی ہے اور اُس نے اپنا رویہ ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ بہت سخت اور غیر دوستانہ بنا لیا ہے۔

پاکستانی ٹیم میں شاہد آفریدی ، محمد یوسف ، عبدالرزاق اور شعیب ملک ، یونس خان سے پہلے پاکستان کی ٹیم میں آئے تھے، یعنی یہ چاروں یونس سے سینئر کھلاڑی ہیں۔ اور ان چار میں سے 3 کھلاڑی یا تو پاکستانی کی ٹیم کے کپتان بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں یا یونس کی جگہ اپنی پسند کا کپتان چاہتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ یہاں پر کپتانی کے لالچ اور اختیارات کی جنگ میں ٹیم کو اتنی شرمناک شکستوں سے جان بوجھ کر دوچار کیا گیا ہے کہ شایقین بھی حیران و پریشان ہوجاتے ہیں کہ ہماری ٹیم جو پہلے میچ میں اتنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے اُس کی کارکردگی آخری کے دو میچوں میں عرش سے فرش پر کیوں آجاتی ہے۔ اور ٹیم اپنے سے کئی درجہ کم معیار کی ٹیم سے بااآسانی کیسے ہار جاتی ہے۔ جس بیٹنگ وکٹ پر منجھے ہوئے پاکستانی بیسٹمیں ناکام ہوئے وہاں پر نمبر 10 اور 11 کے ٹیل اینڈر کھلاڑیوں محمد عامر اور سعید اجمل نےشاندار پرفارمنس سے نام نہاد سپر سٹار کو شرمندہ کردیا۔

یہ وہی گھٹیا پالیسی ہے جس پر عمل کرکے اِسی سال شیعب ملک کو کپتانی سے فارغ کروایا گیا تھا جب سری لنکا کی ٹیم فروری 2009 میں پاکستان آئی تھی ۔ پاکستانی ٹیم نے سری لنکا کی ٹیم کو تین ون ڈے کی سیریز کے پہلے ون ڈے میں باآسانی ہارا دیا تھا مگر آخری کے دو ون ڈے بری طرح سے جان بوجھ کر ہار گئی تھی۔ لاہور کے آخری ون ڈے میں‌تو پاکستانی ٹیم سری لنکا کے 309 رنز کے جواب میں 75 رنز پر آل آوٹ ہو گئی تھی۔

اِس وقت پاکستانی ٹیم واضح طور پر دو گروپوں میں بٹ چکی ہے۔ پہلا گروپ جو کافی بڑا ہے اور سینئر کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اُس میں شاہد آفریدی ، محمد یوسف ، عبدالرزاق ، شعیب ملک ، سلمان بٹ، کامران اکمل ،عمر اکمل،رانا نوید الحسن اور عمر گل شامل ہیں۔ یہ گروپ جلد سے جلد یونس خان کی کپتانی سے چھٹی کروانا چاہتا ہے اور اِس گروپ کو کمزور کرنے کے لئے یونس خان نے مصباح الحق کو ٹیم سے زبردستی ڈراپ کروایا ہے۔

دوسرے گروپ میں یونس خان، محمد عامر ، سیعد اجمل ، راؤافتخار، عمران فرحت اور خالد لطیف شامل ہیں۔ یعنی یونس کے ساتھ وہی کھلاڑی ہیں جو کہ ٹیم میں یا تو نئے آئے ہیں یا پھر ابھی اُن کی پاکستانی ٹیم میں جگہ پکی نہیں ہے۔

ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ یونس خان کی خود اپنی پرفارمنس اتنی خراب ہے کے اُس کی کپتان تو دور کی بات ہے ایک بیسٹمین کی حیثت سے بھی کارکردگی کی بنا پر ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔ 20/20 ورلڈ کپ جیتنے کے بعد یونس خان نے اپنے سارے مطالبات منوانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور ڈیکٹیڑ بن بیٹھا۔ مگر وہ یہ بھول گیا ہے کہ 20/20 ورلڈ کپ کی فتح میں سب سے اہم کردار شاہدآفریدی اور عمر گل کا تھا۔ یونس خان کپتانی کے لالچ اور اختیارات کی جنگ میں اتنا مصر وف ہوگیا ہے کہ اُسکی بیسٹمین کی حیثت پرفارمنس کو زوال آگیا ہے۔ یونس نے اس سیریز سے پہلے استعفیٰ دینے کے بعد میڈیا کی سپورٹ لے کر اپنی کپتانی کو تو بچا لیا تھا مگر اب اُسکی کپتانی کے دن گنے جا چکے ہیں۔

شاہد آفریدی کی کپتانی میں آج سے دو دن بعد پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے خلاف دو مسلسل 20/20 میچز کھیلنے ہیں۔ اور تب آپ سب دوستوں کو یہ صاف دیکھائی دے گا کہ وہی ٹیم جو یونس خان کی قیادت میں گھٹیا کھیل رہی تھی وہ ایک دم سے اتنی اچھی پرفارمنس کیسے دے رہی ہے۔
 

قمراحمد

محفلین
میری پشنگوئی درست ثابت ہوئی اور یونس خان کی کپتانی سے چھٹی ہوئی۔

محمد یوسف کو نیو زی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ
روزنامہ جنگ
لاہور…پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے محمد یوسف کو کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف نے کپتانی کی پیش کش قبول کرنے کیلئے وقت مانگا تھا جس دوران انہوں نے سابق کپتان انضمام الحق سے مشورہ کیا اور با الآخر کپتانی قبول کرنے کافیصلہ کیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کامران اکمل قومی ٹیم کے نائب کپتان ہونگے۔


دنیا نیوز
8065_N-1(4).gif
 

قمراحمد

محفلین
آج دبئی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی ہے۔

پاکستانی ٹیم آج کی میچ میں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے
شاہد آفریدی ( کپتان ) عمران نذیر، عمراکمل، شعیب ملک، کامران اکمل، عبدالرزاق، عمرگل، محمد عامر،سعید اجمل، فوادعالم، اور سہیل تنویر۔
 
Top