امجد میانداد
محفلین
السلام علیکم،
کبھی سوچ کے دریچوں سے جھانکیں ذرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ خواب خیال سے دِن کہ جب دنیا کے لیڈر صرف دھمکیاں لے کر نہیں بلکہ ذاتی طور پہ خوشی سے پاکستان گھومنے آیا کرتے تھے، جب دنیا کی ائیر لائنز مسافروں کو راغب کرنے کے لیے دبئی، ہانگ کانگ، سنگاپور یا ملائیشیا نہیں بلکہ پاکستان کے شہروں کا نام استعمال کرتی تھیں، جب پی آئی اے میں بیٹھنا دنیا کے سربراہ بھی اعزاز سمجھتے تھے، جب کہا جاتا تھا کہ ٹھاٹ باٹھ سے سفر کرنا ہے ہو تو گریٹ پیپل ٹو فلائے وِد (پی آئی اے)، جس نے دورانِ پرواز رِیت قائم کی اعلیٰ کھانے اور "پینے پلانے" کی، جب لکھنے والے فخر سے اپنی تحریروں میں پاکستان کے پس منظر میں اپنے ناول لکھا کرتے تھے، جب پاکستان میں صرف پاکستان کی ہی نہیں ہالی ووڈ کی بھی بلاک بسٹر فلمیں بنا کرتی تھیں۔ جب اشتہاروں اور میگزینوں میں کمپنیاں پاکستان کا نام استعمال کر کے اپنی پراڈکٹس بیچا کرتی تھیں۔ جب دنیا بھر کے نوجوان گھومنے پھرنے کے لیے پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ جب مصور پاکستان میں اپنے ہنر کی بڑھانے کے لیے رخ کیا کرتے تھے، جب پاکستانی قوال اور گلوکار صرف انڈیا ہی میں نہیں دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی سنے جاتے تھے۔
آئیے ذرا سیر کریں اِس پاکستان کی کیوں کہ پاکستان تو وہی ہے بس ایک نسل بدل گئی ہے۔
بس ایک گزارش ہے کہ جب تک تمام تصاویر میری طرف سے اَپ لوڈ نہ ہو جائیں مراسلہ دیکھتے رہیے گا۔
باراک اوباما اپنے ایک پاکستانی دوست کے ہمراہ کراچی میں (1982)
کبھی سوچ کے دریچوں سے جھانکیں ذرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ خواب خیال سے دِن کہ جب دنیا کے لیڈر صرف دھمکیاں لے کر نہیں بلکہ ذاتی طور پہ خوشی سے پاکستان گھومنے آیا کرتے تھے، جب دنیا کی ائیر لائنز مسافروں کو راغب کرنے کے لیے دبئی، ہانگ کانگ، سنگاپور یا ملائیشیا نہیں بلکہ پاکستان کے شہروں کا نام استعمال کرتی تھیں، جب پی آئی اے میں بیٹھنا دنیا کے سربراہ بھی اعزاز سمجھتے تھے، جب کہا جاتا تھا کہ ٹھاٹ باٹھ سے سفر کرنا ہے ہو تو گریٹ پیپل ٹو فلائے وِد (پی آئی اے)، جس نے دورانِ پرواز رِیت قائم کی اعلیٰ کھانے اور "پینے پلانے" کی، جب لکھنے والے فخر سے اپنی تحریروں میں پاکستان کے پس منظر میں اپنے ناول لکھا کرتے تھے، جب پاکستان میں صرف پاکستان کی ہی نہیں ہالی ووڈ کی بھی بلاک بسٹر فلمیں بنا کرتی تھیں۔ جب اشتہاروں اور میگزینوں میں کمپنیاں پاکستان کا نام استعمال کر کے اپنی پراڈکٹس بیچا کرتی تھیں۔ جب دنیا بھر کے نوجوان گھومنے پھرنے کے لیے پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ جب مصور پاکستان میں اپنے ہنر کی بڑھانے کے لیے رخ کیا کرتے تھے، جب پاکستانی قوال اور گلوکار صرف انڈیا ہی میں نہیں دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی سنے جاتے تھے۔
آئیے ذرا سیر کریں اِس پاکستان کی کیوں کہ پاکستان تو وہی ہے بس ایک نسل بدل گئی ہے۔
بس ایک گزارش ہے کہ جب تک تمام تصاویر میری طرف سے اَپ لوڈ نہ ہو جائیں مراسلہ دیکھتے رہیے گا۔
باراک اوباما اپنے ایک پاکستانی دوست کے ہمراہ کراچی میں (1982)